0
Monday 23 Jul 2012 23:18

یورپی یونین کی ہٹ دھرمی، بشار الاسد پر پابندیاں مزید سخت کردیں

عرب لیگ کا شام کے صدر بشار الاسد سے اقتدار چھوڑنے کا ناجائز مطالبہ
یورپی یونین کی ہٹ دھرمی، بشار الاسد پر پابندیاں مزید سخت کردیں
اسلام ٹائمز۔ یورپی یونین نے صدر بشار الاسد کی حکومت کیخلاف پابندیاں مزید سخت کی ہیں اور ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کو مزید سخت کرنے کے لئے بحری اور ہوائی جہازوں کا ہتھیار لے جانے کے شبہ پر ان کا معائنہ کرنے پراتفاق کیا ہے۔ 27 ملکی بلاک کے وزراء خارجہ نے 26 شامی اور اسد حکومت کی تین قریبی کمپنیوں کے اثاثے منجمد کرنے کے معاہدے پر بات چیت شروع کردی ہے۔ یہ مارچ 2011ء سے شروع ہونیوالے مظاہروں کے بعد سے پابندیوں کا 17واں مرحلہ ہے۔ ان افراد اور کمپنیوں کو پہلے سے بلیک لسٹ 126 افراد اور 49 کمپنیوں میں شامل کیا جائے گا۔

یورپی یونین کے رکن ممالک مظاہروں کو دبانے کے لئے دمشق میں استعمال کے لئے لے جانیوالے ہتھیاروں اور اشیاء کے شبہ پر فضائی اور بحری جہازوں کا معائنہ کریں گے۔ یہ گذشتہ سال مئی میں ہتھیاروں اور مواد کی فراہمی پر لگائی جانیوالی پابندی کو سخت کرنے کا سلسلہ ہے کیونکہ شبہ ہے کہ شامی حکومت انہیں اندرونی خلفشار کو دبانے کے لئے استعمال کرتی ہے۔ ای یو کا کوئی بھی رکن اپنے پانیوں میں مشتبہ بحری جہاز اور اسی طرح ہوائی جہاز کے ذریعے جانیوالے سامان کو شبہ کی صورت میں چیک کرنے کے لئے انسپکٹر بھیجے گا۔ شام میں شدید لڑائی کے اس ماحول میں پیر کو ہونیوالی بات چیت میں یورپ کی دہلیز پر اس بڑے انسانی المیہ کے لئے تیاریوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ 
 
ادھر عرب لیگ نے شام میں بدامنی کے خاتمے کے لیے صدر بشار الاسد سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کردیا۔ عرب لیگ کے رکن ممالک نے صدر بشار الاسد کے جلد اقتدار چھوڑنے پر اتفاق کیا ہے۔ عرب لیگ نے موجودہ حکومت اور باغیوں کی مخلوط عبوری حکومت تشکیل دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ دوحہ میں غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے شیخ حماد بن خلیفہ الطہانی نے کہا ہے کہ شام میں بدامنی کے خاتمے کے لیے صدر بشار الاسد کے استعفے کا معاہدہ موجود ہے۔ انھوں نے کہا ہم نے اپوزیشن اور فری سیرین آرمی سے قومی حکومت کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 181541
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش