0
Monday 27 Aug 2012 01:52

افغانستان، طالبان کی سخت گیر پالیسیوں کیخلاف عوامی بغاوت میں اضافہ

افغانستان، طالبان کی سخت گیر پالیسیوں کیخلاف عوامی بغاوت میں اضافہ
اسلام ٹائمز۔ افغان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کی سخت گیر پالیسیوں کیخلاف عوامی بغاوت میں اضافہ ہوگیا ہے اور صوبہ غزنی کی طرح مشرقی صوبہ ننگر ہار اور جنوبی قندھار میں مقامی لوگوں نے طالبان کیخلاف ہتھیار اٹھا لئے ہیں۔ ایک چینی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صوبہ ننگر ہار کے دور دراز ضلع ہیسارک کے گورنر حاجی عبدالخالق نے بتایا ہے کہ ضلع میں بڑی تعداد میں مقامی لوگوں نے سکیورٹی فورسز کی حمایت میں اس وقت ہتھیار اٹھائے جب طالبان کے ایک گروپ نے ضلعی ہیڈکوارٹرز کے کمپائونڈ پر حملہ کرنے کی کوشش کی اور انہوں نے چھ دیہات سے طالبان کو نکال دیا ہے۔
 
انہوں نے مزید بتایا کہ جھڑپوں کے نتیجے میں چار دیہاتی اور 12 جنگجو مارے گئے۔ ایک افغان ٹی وی کے مطابق صوبہ بدغیس کے ضلع جاوند میں بھی مقامی لوگوں نے طالبان کیخلاف ہتھیار اٹھا لئے ہیں اور اب تک کچھ طالبان کے حامی مارے گئے ہیں جبکہ قندھار کی صوبائی انتظامیہ کی طرف سے جاری بیان میں بھی ضلع جلائی میں طالبان کیخلاف بغاوت کی تصدیق کی گئی ہے۔ جہاں بیان کے مطابق چار دیہات سے طالبان کو مقامی لوگوں نے نکال باہر کردیا ہے۔
 
واضح رہے کہ تقریباً دو ماہ قبل صوبہ غزنی کے ضلع اندار میں بھی مقامی لوگوں نے طالبان کی سخت گیر پالیسیوں کیخلاف علم بغاوت بلند کیا تھا۔ دریں اثناء طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کیخلاف اٹھنے والے افراد حکومت نواز ملیشیاء کے لوگ ہیں۔
خبر کا کوڈ : 190208
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش