0
Tuesday 26 Jan 2010 13:08

افغانستان میں بہت لڑائی ہو چکی،سیاسی حل ہونا چاہئے،نیٹو کمانڈر،لندن کانفرنس میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کی جائے گی،ہالبروک

افغانستان میں بہت لڑائی ہو چکی،سیاسی حل ہونا چاہئے،نیٹو کمانڈر،لندن کانفرنس میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کی جائے گی،ہالبروک
نیویارک،لندن:اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان رہنماﺅں سے مذاکرات کا وقت آ گیا ہے،اقوام متحدہ نے دہشت گردوں کی فہرست سے اہم طالبان رہنماﺅں کے نام نکالنے کیلئے افغان حکومت سے نام بھی مانگ لئے ہیں۔ادھر افغانستان میں نیٹو کمانڈر جنرل میک کرسٹل نے کہا ہے کہ افغانستان میں لڑائی بہت ہو چکی،صورتحال میں پیش رفت کیلئے طالبان سے امن بات چیت کی جانی چاہئے اور سیاسی حل ہونا چاہئے۔برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو انٹرویو کے دوران جنرل میک کرسٹل نے کہا کہ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے امن قائم کرینگے۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنے دوسرے اتحادیوں سے بھی کہیں گے کہ وہ ان کی حکمت عملی کی تجدید کریں۔انہوں نے افغان جنگ کے بارے میں موجود مایوسی کو تسلیم کیا۔تاہم کہا کہ وہ اس سال مزید 30 ہزار امریکی فوجیوں کے آنے کے بعد بہتری کے لئے پر امید ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں کافی لڑائی ہو چکی،دنیا کو اب ایسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے جو افغان لوگوں کو حقیقت میں افغانستان کے طرز حکمرانی پر ایک مساویانہ حل کی طرف لائیں،افغان حکومت میں طالبان کی شمولیت سے متعلق ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی افغان اہم کردار ادا کر سکتا ہے اگر وہ ماضی کی بجائے مستقبل پر توجہ دے۔انہوں نے کہا کہ ایک فوجی کی حیثیت سے مجھے ذاتی طور پر یہ محسوس ہوتا ہے کہ جنگ کافی ہو چکی،میں مانتا ہوں کہ آخر کار جنگوں کا سیاسی حل ہی نکلتا ہے جو ایک صحیح نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر اوباما کی جانب سے افغانستان میں 30ہزار امریکی فوجیوں کی تعیناتی اور نیٹو کے رکن ممالک کی جانب سے 7ہزار اضافی فوج بھیجنے سے مثبت نتائج حاصل ہونے چاہئیں،امن کی پیشکش کرنا میرا کام نہیں لیکن یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں ایسے حالات پیدا کرنے میں مدد کروں جہاں صحیح عہدوں پر بیٹھے افراد کے لئے آگے بڑھنے کے لئے مختلف حل موجود ہوں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ طالبان مستقبل میں افغان حکومت میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔میرے خیال میں افغان ماضی کی بجائے مستقبل پر غور کریں تو کوئی بھی افغان اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب افغانستان سے متعلق لندن میں عالمی اجلاس ہونے والا ہے۔جنرل سٹینلے میک کرسٹل نے کہا کہ میں چاہوں گا کہ سب لوگ لندن سے ایک نئے عزم کے ساتھ نکلیں اور وہ عزم افغان عوام کے لئے بہترین حل کا ہونا چاہئے۔
ادھر کابل میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کائے ایڈی نے نیو یارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے افغان حکومت سے کہا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کے لئے ابتدائی اقدام کے طور پر کچھ سینئر طالبان رہنماوں کو دہشت گردوں کی فہرست سے خارج کرنے کے لئے نام تجویز کرے۔ اس حوالے سے طالبان رہنماوں کی فہرست فراہم کی جائے۔انہوں نے امریکی فوجی حکام سے بھی درخواست کی کہ وہ امریکی فوجی جیلوں میں قید 750 مشتبہ شدت پسندوں کے کیسز پر نظر ثانی جلد مکمل کریں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ دو اقدامات طالبان اور افغان حکام کے درمیان براہِ راست مذاکرات کے آغاز کا باعث بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ نتائج کے حصول کے لیے بااختیار افراد سے مذاکرات کی ضرورت ہے اور اب مذاکرات کا وقت آگیا ہے۔ 
امریکی صدر بارک اوباما کے خصوصی نمائندے رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ لندن کانفرنس میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کی جائے گی،طالبان مزاحمت چھوڑ کر مذاکرات کی راہ اپنائیں تو خیر مقدم کیا جائے گا۔ طالبان کو افغان معاشرے کا حصہ بنانے کی حمایت کرتے ہیں۔
ادھر جنوبی افغانستان میں 2 بم دھماکوں میں 3 امریکی فوجی ہلاک ہو گئے۔امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایساف کی جانب سے جاری کردہ بیان میں پیر کو کابل میں ہونے والے 2مختلف بم دھماکوں کے میں 3 امریکی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔علاوہ ازیں فلائٹ لیفٹیننٹ ونڈے دہڈان نے بتایا کہ قندھار ایئر بیس پر مجاہدین کی جانب سے راکٹ حملہ میں زخمی ہونے والے 9 فوجیوں میں بلغاریہ اور رومانیہ کے اہلکار شامل ہیں اس حوالے سے مزید تفصیلات سامنے نہیں آسکیں۔علاوہ ازیں طالبان نے 2 چینی انجینئرز کے ساتھ اغواء کیے گئے 4 افغان شہریوں کو رہا کر دیا۔



خبر کا کوڈ : 19289
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش