0
Wednesday 5 Sep 2012 22:33

بلوچستان کی گھمبیر صورتحال کا حل فوجی نہیں سیاسی ہے، سید منور حسن

بلوچستان کی گھمبیر صورتحال کا حل فوجی نہیں سیاسی ہے، سید منور حسن
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان اور سندھ سمیت دگرگوں ملکی صورتحال پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت فوری طور پر متفقہ عبوری حکومت قائم کر کے عام انتخابات کا اعلان کر دے۔ اس مرحلہ پر بلدیاتی انتخابات کے صدارتی راگ کو کوئی سننے والا نہیں۔ بلدیاتی انتخابات نہ صرف بلوچستان اور سندھ میں بدامنی کو مزید ہوا دیں گے بلکہ قومی انتخابات سے قبل بلدیاتی انتخابات کا ڈھول بجانا ملک میں انتشار کو دعوت دینے والی بات ہے۔ بلوچستان میں طاقت کے زور پر مسلط کیا گیا کوئی فیصلہ انتہائی خطرناک ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عوام الیکشن ملتوی یا موخر کرنے کے حکومتی حربے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ملک بھر کے عوام فوری طور پر موجودہ حکمرانوں سے نجات چاہتے ہیں۔ ان حالات میں اگر اتحادی حکومت نے مزید لیت و لعل سے کام لیا تو لوگوں کے اندر دبا ہوا لاوا پھٹ سکتا ہے۔

سید منور حسن نے کہا کہ حکمرانوں کو ہٹ دھرمی اور لاتعلقی کا مظاہرہ چھوڑ کر بلوچستان کا فوری طور پر سیاسی حل ڈھونڈنا چاہیے اور حکومت میں شامل جو قوتیں مسئلے کو سلجھانے کے بجائے الجھانے میں لگی ہوئی ہیں، ان کا محاسبہ کیا جائے اور فوجی حل تھونپنے کی کوششیں ترک کرکے وہاں کی قیادت کے ساتھ مذاکرات کی راہ ہموار کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت کی طرف سے مسئلے کے حل کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش سامنے نہیں آتی، بدامنی بڑھتی رہے گی۔ حکومت نے اب تک انتہائی غیر سنجیدگی بلکہ لاتعلقی کا مظاہرہ کیا ہے جس کی وجہ سے نفرت کم ہونے کے بجائے بڑھ رہی ہے۔ حکومت نے مختلف پیکجوں کے نام پر اب تک نہ صرف بلوچستان کے عوام بلکہ پوری قوم کو دھوکے میں رکھا ہے جس کی وجہ سے بلوچستان کا مسئلہ گھمبیر صورت اختیار کر گیا ہے۔

سید منور حسن نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے ان ریمارکس کی تائید کی کہ بلوچستان کے کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں ہونے والی دہشتگردی اور تخریب کاری کی وارداتوں، فائرنگ اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافے سے عوام کے اندر سخت خوف و ہراس کی کیفیت ہے اور لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ امن عامہ کی صورتحال خراب سے خراب تر ہورہی ہے اور حکومت اس پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی معاملات چند سیاسی قوتوں نے اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں جن کا آئین و قانون سے ماورٰی استعمال کرکے حالات خراب سے خراب تر کیے جارہے ہیں جس سے بدامنی بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان قائم کرنے والے ادارے اور سیکورٹی ایجنسیاں اپنے فرائض کی ادائیگی میں مکمل طو رپر ناکام ہیں۔ وزیر داخلہ او ر فوج کے افسران نے خود اقرار کیا ہے کہ بلوچستان کے حالات کی خرابی میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے لیکن مرض کی نشاندہی کے بعد اس کا علاج نہ کرنا یا اس سے چشم پوشی کرنا مرض کو بڑھانے اور مریض کو مارنے کے مترادف ہے۔ سید منورحسن نے کہاکہ افراد کے لاپتہ ہونے اور بوری بند لاشوں کے ملنے کا سلسلہ ختم نہ ہونے سے مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے۔ سیکورٹی اداروں نے ان واقعات میں چند حکومتی شخصیات کے ملوث ہونے کی بھی نشاندہی کی ہے جس سے ثابت ہوتاہے کہ صوبائی حکومت حالات کی خرابی کی ذمہ دار ہے۔
خبر کا کوڈ : 193084
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش