0
Sunday 7 Feb 2010 12:35

دہشت گردوں کیخلاف اب گلیوں اور گھروں میں گھس کر لڑیں گے،وزیر داخلہ سندھ،دہشت گردی اور طالبائزیشن گھروں تک پہنچ گئی،سندھ اسمبلی

دہشت گردوں کیخلاف اب گلیوں اور گھروں میں گھس کر لڑیں گے،وزیر داخلہ سندھ،دہشت گردی اور طالبائزیشن گھروں تک پہنچ گئی،سندھ اسمبلی
کراچی:سندھ کے وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کا اصل نشانہ چہلم کا مرکزی جلوس تھا۔جس میں 5 لاکھ لوگ شریک تھے،لیکن سخت انتظامات کی وجہ سے وہ جلوس میں داخل ہونے میں کامیاب نہیں ہوسکے،تاہم یہ بھی اطلاع تھی کہ کچھ خودکش دہشت گرد جلوس میں داخل ہو گئے ہیں،میں خود آئی جی سندھ اور دیگر افسروں کے ساتھ جلوس میں گیا اور درخواست کی کہ جلوس کو تیزی سے چلایا جائے،انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف حالت جنگ میں ہیں اور شہری آنکھیں اور کان کھلے رکھیں،انہوں نے دہشت گردوں سے گلیوں اور گھروں میں گھس کر لڑنے کے عزم کا بھی اظہار کیا،دہشت گردی کے خلاف ہم نے ایک نیا منصوبہ بنایا ہے جسے فی الحال افشا نہیں کیا جاسکتا،یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ بس پر حملہ خودکش تھا یا نہیں، کسی دوسرے ملک کے ملوث ہونے کے بارے میں بھی ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا،ہمیں تحقیقات کیلئے وقت درکار ہے۔تا کہ اصل مجرموں تک پہنچا جاسکے۔وہ ہفتہ کو سیکریٹری محکمہ داخلہ کے دفتر میں امن و امان سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گردوں کا اصل ہدف مرکزی جلوس تھا۔لیکن سیکورٹی کے سخت انتظامات کی وجہ سے وہ جلوس میں داخل نہیں ہوسکے۔انہوں نے جلوس کے باہر پہلے بس پر حملہ کیا پھر جناح اسپتال کو ٹارگٹ کیا۔کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ شہداء اور زخمیوں کو قریبی اسپتال میں لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کراچی پونے دو کروڑ کی آبادی کا پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے، یہاں انسانی طور پر ممکن نہیں ہے کہ لاکھوں گاڑیوں کو چیک کیا جاسکے،یقینا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن ہر پاکستانی شہری سے بھی اپیل ہے کہ وہ اپنی آنکھیں اور کان کھلے رکھیں،پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے،دہشت گردوں سے لڑنے میں لوگ ہماری مدد کریں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں بہت بڑا سانحہ رونما ہوا ہے۔لیکن میں اپنے دوستوں،بزرگوں اور بھائیوں سے التجا کرتا ہوں کہ وہ پرامن رہیں اور ہمیں صحیح طریقے سے تحقیقات کرنے کا موقع دیں۔تاکہ مجرموں کو پکڑ کر آپ کے سامنے پیش کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ 24 یا 48 گھنٹے کا ٹائم فریم دینا مناسب نہیں،تفتیش کیلئے وقت درکار ہوتا ہے،ورنہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ 5 معصوم افراد کو گرفتار کر کے کسی گروپ پرذمہ داری ڈال دی جائے اور واہ وا ہو جائے،ایسا کرنا اصل مجرموں کو بچانے کے مترادف ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے بتایا کہ 8 اور 9 محرم کو کچھ لوگ گرفتار ہوئے،وہ اپنا تعلق جنداللہ سے بتاتے ہیں لیکن وہ ایران والی جنداللہ نہیں۔انہوں نے کہا حملوں کا یہ عمل افغانستان سے آیا ہے،تھوڑا بہت کنکشن افغانستان سے بھی ہوسکتا ہے لیکن یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ کوئی دوسرا ملک ان کارروائیوں میں ملوث ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جناح اسپتال میں ایک بند ڈبے میں موجود بم کی نشاندہی کتے اس لئے نہیں کرسکے کہ پہلے بم دھماکا ہو گیا تھا اور فضاء میں دھماکہ خیز مواد کی بو اور دھواں پھیلا ہوا تھا،100 کتے بھی ایسی حالت میں ڈبے میں بم کی نشاندہی نہیں کرسکتے تھے کیونکہ وہ جو بو سونگھتے ہیں،وہ پہلے سے موجود تھی۔انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ناکام ہو گئے ہیں اور کہا کہ ان اداروں نے 5 لاکھ کے جلوس کو سکیور کیا،اس کا انہیں کریڈٹ دیا جائے،جلوس میں اگر دھماکا ہو جاتا تو کتنی ہلاکتیں ہوتیں،پرائیوٹ ڈریس میں بھی ہمارے لوگ جلوس میں موجود تھے تاکہ مشکوک لوگوں کو پکڑا جا سکے،ہم نے علمائے کرام اور جلوس کے شرکاء سے درخواست کی کہ جلوس کو تیز چلایا جائے،اس سے زیادہ ہم صرف دعا کر سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ایسے سانحات سے ہمیں بچائے اور ہمیں ہمت دے کہ ہم دہشت گردوں کا مقابلہ کر سکیں اور ہم مقابلہ کر بھی رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو یہ احساس ہونا چاہئے کہ ہم دہشت گردوں کے خلاف حالت جنگ میں ہیں جو ہمارے ملک اور مذہب کے خلاف ہیں،انشاء اللہ ہم ہر گلی اور ہر جگہ ان کا پیچھا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کچھ شواہد ملے ہیں جن کا میں فی الوقت انکشاف نہیں کرسکتا۔
دہشت گردی اور طالبائزیشن گھروں تک پہنچ گئی،راستہ روکنا ہو گا،سندھ اسمبلی میں تقریریں
کراچی:سندھ اسمبلی کے اجلاس میں کراچی دھماکوں کے جاں بحق افراد کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔اجلاس ڈپٹی سپیکر شہلا رضا کی صدارت میں ہوا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون ایاز سومرو،ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر فیصل سبزواری اور سلیم خورشید کھوکھر نے دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی،جبکہ رکن اسمبلی سلیم خورشید کھوکھر نے کہا کہ دھماکوں میں 6 عیسائی اور ایک ہندو بھائی ہلاک ہوئے جن کیلئے دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔وزیر قانون ایاز سومرو نے کہا کہ سندھ میں امن و امان اور ہمارے اتحاد کو سازشی عناصر برداشت نہیں کر پا رہے۔ کراچی دھماکوں پر حکومت سندھ اور ممبران اسمبلی کو گہرا دکھ ہے۔ہم اس کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر فیصل سبزواری نے کہا کہ دہشت گردی اور طالبانائزیشن کو روکنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ہمارے گھروں تک پہنچ چکی ہے دہشت گردوں کا راستہ روکنے کیلئے تمام اختلافات بھلا کر سیاسی جماعتوں کے پاس جانے کیلئے تیار ہیں فرقہ واریت اور انتہا پسندی نے پاکستان کا رخ کر لیا۔اسلام کے نام نہاد دعویداروں اور دہشت گردوں کا راستہ روکنا ہو گا۔اجلاس میں ارکان اسمبلی نے بازوﺅں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی۔آن لائن کے مطابق صوبائی وزیر قانون ایاز سومرو نے کہا ہے کہ چہلم کے موقع پر 2بم دھماکوں کے بعد کچھ ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جن کو مختلف مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے اور ان ملزموں سے آئی ایس آئی،آئی بی،رینجرز اور پولیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں تفتیش کر رہی ہیں اور جلد دہشت گردوں کے گریبانوں تک پہنچیں گے۔ایاز سومرو کی درخواست پر قائم مقام سپیکر نے شہدائے کربلا کے چہلم کے موقع پر بم دھماکوں کے سوگ میں اسمبلی کا اجلاس پیر کی صبح تک ملتوی کر دیا۔ 

خبر کا کوڈ : 19984
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش