0
Thursday 18 Oct 2012 09:14

عوام مخصوص نظام مسلط نہیں ہونے دینگے، دہشتگردی کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی، صدر زرداری

عوام مخصوص نظام مسلط نہیں ہونے دینگے، دہشتگردی کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی، صدر زرداری
اسلام ٹائمز۔ صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ شدت پسندی کے خلاف جنگ جمہوری اور جدید پاکستان کی بقا کے لئے ہے اور عوام کی طاقت سے اس جنگ کو جیت کر دم لیں گے۔ سانحہ کارساز کے پانچ سال مکمل ہونے پر اپنے پیغام میں صدر زرداری کا کہنا تھا کہ عوام اور سیاستدان اس نظام کی بقا چاہتے ہیں، جس میں فیصلے بندوق کے بجائے ووٹ سے ہوں۔ دہشت گردی کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔ پاکستانی عوام مخصوص نظام مسلط نہیں ہونے دیں گے۔ صدر کا کہنا تھا کہ پانچ سال پہلے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید وطن واپس پہنچیں تو سانحہ کارساز ہوگیا، جس میں 200 کارکنوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا، وہ ان شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں۔ صدر زرداری کا کہنا تھا کہ سانحہ کارساز کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ملک بھر میں دعائیہ تقریبات کا اہتمام کیا جائے۔

یاد رہے کہ اٹھارہ اکتوبر دو ہزار سات کو بینظیر کی طویل جلاوطنی کے بعد کراچی ایئرپورٹ آمد پر لاکھوں جیالوں نے فقید المثال خیرمقدم کیا۔ لیکن یہ تاریخی استقبال کا ہی نہیں المناک سانحے کا دن بھی ثابت ہوا۔ شاہراہ فیصل کارساز پر رات بارہ بجے ہولناک بم دھماکے نے ایک سو ستر سے زائد جانیں لے لیں اور دو سو سے زائد زخمی ہوئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں بینظیر کی حفاظت پر مامور پچیس سے زائد جانثاران بینظیر بھی تھے۔ لیاری نوالین کے رہائشی اور جانثاران بینظیر دستے میں زخمی ہونے والے داد رحیم کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ بھلائے نہیں بھولتا۔
 
پیپلزپارٹی کی رکن سندھ اسمبلی فرزانہ بلوچ کا کہنا ہے کہ بینظیر کی واپسی پر منائی جانے والی خوشیاں خونی واقعے سے ماتم میں بدل گئیں۔ جہاں زندگی جشن منا رہی تھی، آن کی آن میں وہیں موت کا ہولناک رقص ہوا۔ اٹھارہ اکتوبر کا واقعہ آج بھی رونگٹے کھڑے کر دیتا ہے۔ تحقیقات کیلئے قائم مختلف کمیٹیاں کوئی ملزم گرفتار نہیں کرسکیں۔ ایک تفتیشی افسر ڈی ایس پی نواز رانجھا کو ڈھائی برس قبل ایم اے جناح روڈ پر قتل کر دیا گیا۔ ایک سو ستر انسانوں کی جانیں لینے والے قاتل آج تک بے نقاب نہیں ہوسکے۔ سانحہ کارساز ایسا واقعہ ہے جسے بھلایا نہیں جاسکتا۔ اس واقعے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کی بڑی تعداد کا تعلق لیاری اور ملیر کے علاقوں سے تھا۔
خبر کا کوڈ : 204442
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش