0
Friday 26 Oct 2012 00:13

یونس حبیب نے 30 کروڑ روپے کا گھپلا کیا،تحقیقات ایف آئی اے کے ذریعے ہونی چاہیئے، نواز شریف

یونس حبیب نے 30 کروڑ روپے کا گھپلا کیا،تحقیقات ایف آئی اے کے ذریعے ہونی چاہیئے، نواز شریف
اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کرتے ہیں، آئی جے آئی کی تحقیقات ایف آئی اے کے ذریعے ہی ہونی چاہیئے، یونس حبیب کو ہمارے دور حکومت میں ملازمت سے نکالا گیا، ان کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے پر غور کروں گا، اسد درانی بحیثیت ڈی جی آئی ایس آئی وزیراعظم کو وزیراعظم نہیں سمجھتے تھے، انہیں پرویز مشرف نے وہاں سفیر لگایا جہاں ہمیں جلا وطن کیا گیا تھا۔ 

لاہور سے ایک نجی ٹی وی کے حالات حاضرہ کے پروگرام کے اینکر پرسن سے لائیو ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے میاں نواز شریف نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سر آنکھوں پر، انہیں آئی ایس آئی کی مدد سے رشوت کے ذریعے ان کی اپنی قیادت میں بننے والے اسلامی جمہوری اتحاد کے پس پردہ حقائق بارے میں تحقیقات پر کوئی اعتراض نہیں۔ انہوں نے  کہا کہ 1990ء میں ہماری انڈسٹری نے 92 کروڑ روپے ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرایا، جلاوطنی کے دوران ساڑھے 11 کروڑ حمزہ شہباز سے زبردستی لئے گئے، بطور وزیراعلیٰ میری تمام تنخواہ خیراتی اداروں کو جاتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 2009ء میں 50 کروڑ روپے آئی بی نے نکلوائے، یہ پیسا کہاں گیا، مجھے تو یہ بھی یاد نہیں کہ میں کبھی یونس حبیب سے ملا تھا یا نہیں، آپ بتائیں کہ میں صرف 25 لاکھ روپے لوں گا۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ یونس حبیب نے 30 کروڑ روپے کا گھپلا کیا، ہمارے دور حکومت میں انہیں ملازمت سے نکالا گیا، ان کیخلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے پر غور کروں گا۔ 

انہوں نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے ایف آئی اے کے ذریعے تحقیقات کروانے پر رضامندی ظاہر کی اور کہا کہ بلکہ آئی جی آئی کی تحقیقات بھی ایف آئی اے کے ذریعے ہی ہونی چاہیئے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے میاں نواز شریف کی جانب سے اصغر خان کیس کی تحقیقات ایف آئی اے کے ذریعے کروانے کے بیان کو خوش آئند قرار دیا اور کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے مختلف رہنماء ہی مختلف اداروں سے تحقیقات کروانے کی بات کر رہے تھے۔
 
دیگر ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ من و عن تسلیم کرتے ہیں اور اس سے دائیں بائیں ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ آئی جے آئی کی تشکیل کے لئے رقوم کی وصولی کی سختی سے تردید کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ رشوت تقسیم کرنے والے مرکزی کردار مبینہ طور پر یونس حبیب مجرمانہ ٹریک ریکارڈ رکھتے ہیں، جنہوں نے بجٹ کے 30 کروڑ روپے کا غبن کیا، ان سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ یونس حبیب کو پیپلز پارٹی کے علاوہ مبینہ طور پر رقوم وصول کرنے والے سب کے نام یاد ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل اسلم بیگ بھی تردید کر چکے ہیں کہ کسی قسم کی رقم انہیں رشوت کے طور پر دی گئی۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ وہ دو بار وزیر اعظم، دو بار وزیر اعلٰی پنجاب، اور وزیر خزانہ پنجاب بھی رہ چکے ہیں، خفیہ فنڈز کا کبھی استعمال نہیں کیا۔ انہوں کہا کہ سرکاری عہدے کی تنخواہ بھی قومی خزانے سے نکلتے ہی خیراتی اداروں کو دے دی جاتی تھی۔ جبکہ 1990ء کے دوران شریف خاندان نے 90 کروڑ روپے ٹیکس کی مد میں سرکاری خزانے میں جمع کروایا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی اتنے مغرور آفیسر تھے کہ وہ وزیر اعظم کو وزیر اعظم بھی نہیں سمجھتے تھے۔ 10 سال تک جلاوطن رہنے والے مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نے کہا کہ ان کی سعودی عرب میں جلاوطنی کے دوران جنرل اسد درانی کو سعودی عرب میں انہیں تنگ کرنے کے لئے جنرل پرویز مشرف نے سفیر مقرر کیا۔
خبر کا کوڈ : 206654
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش