0
Thursday 15 Nov 2012 12:15

جوہری پروگرام کا پرامن حل چاہتا ہوں، ایران ایٹمی ہتھیار نہ بنانے کی ضمانت دے، اوباما

جوہری پروگرام کا پرامن حل چاہتا ہوں، ایران ایٹمی ہتھیار نہ بنانے کی ضمانت دے، اوباما
اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر باراک اوبامہ نے کہا ہے کہ ایسا رستہ موجود ہونا چاہیئے جس سے ایران ایٹمی توانائی سے پرامن استفادہ کرسکے، لیکن اس کے ساتھ ہی ایران کو یہ ضمانت دے کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کرے گا۔ فارس نیوز کے مطابق امریکی انتخابات میں کامیابی کے  بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میں ایران کے ایٹمی پروگرام کو ڈپلومیٹک انداز میں حل کرنے کی راہ تلاش کر رہا ہوں۔

شام کے بحران کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ شامی حکومت کے مخالفین کی مالی مدد جاری رکھے گا، لیکن ابھی ہم شامی حکومت کے مخالفین کی عبوری حکومت تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ باراک اوباما نے دوبارہ تاکید کی کہ وہ شامی حکومت کے میانہ رو مخالفین کی حمایت کرتے ہیں۔ سی آئی اے سربراہ ڈیوڈ پیٹریاس کے اپنے عہدے سے استعفٰی کے بارے میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ابھی تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس کے بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ سی آئی اے کے سربراہ نے ایسے راز فاش کئے ہیں جن سے امریکہ کی قومی سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق ہوسکے۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق امریکی صدر اوباما نے کہا ہے کہ پیٹریاس کے ای امیل اسکینڈل سے ملکی سلامتی کو کسی خطرے کے ثبوت نہیں ملے۔ واشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ڈیوڈ پیٹریاس کے اسکینڈل سے متعلق تحقیقات ہو رہی ہے۔ انہوں نے عراق اور افغانستان میں شاندار خدمات سرانجام دیں ہیں۔ آج ہم محفوظ ہیں جس کے لیے پیٹریاس کی گراں قدر خدمات ہیں۔ صدر کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے معاملے کا سفارتی حل چاہتے ہیں۔ ایران پر جوہری تنازع کے حل کے لیے مذاکراتی عمل شروع کرنے کا دباوٴ ڈالیں گے مگر ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کے صدر بشار الاسد کو اقتدار چھوڑنا ہوگا۔ شام کی صورت حال خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔ امریکہ شام میں حکومت مخالف جماعتوں سے رابطے میں ہے۔ شام کے پڑوسی ممالک کو اس پر دباوٴ بڑھانے کے لیے امریکا کوششیں کر رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 211985
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش