0
Wednesday 21 Nov 2012 23:53

راولپنڈی، ماتمی جلوس میں بم دھماکہ، شہداء کی تعداد 23 ہوگئی، 46 افراد زخمی

راولپنڈی، ماتمی جلوس میں بم دھماکہ، شہداء کی تعداد 23 ہوگئی، 46 افراد زخمی
اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ اور کراچی کے بعد راولپنڈی بھی دہشت گردی کی لپیٹ میں آگیا۔ ڈھوک سیداں میں محرم کے جلوس میں خودکش حملے کے مزید 3 زخمی چل بسے، جس سے شہداء‌ کی تعداد 23 ہو گئی، جبکہ 46 افراد زخمی ہیں۔ راولپنڈی کا علاقہ ڈھوک سیداں اُس وقت دھماکے سے گونج اٹھا جب مصریال روڈ پر چھٹی محرم کے جلوس کے عین درمیان زوردار دھماکہ ہوگیا۔ جلوس میں ہزار سے زیادہ افراد موجود تھے، جن میں سے متعدد زخمی ہوگئے۔ دھماکے کے بعد کسی کو کچھ ہوش نہ رہا اور ہر طرف تباہی پھیل گئی۔ شہر بھر سے ایمبولینسیں فوری طور پر دھماکے کی جگہ پر پہنچیں اور زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال پہنچایا۔
 
دھماکے کے بعد ہر طرف غم کے مارے اپنے پیاروں کی تلاش میں مارے مارے پھرتے رہے اور ایک دوسرے کو دلاسہ دیتے رہے۔ راولپنڈی کے شہریوں کی بڑی تعداد بھی ڈھوک سیداں پہنچ گئی اور امدادی کاموں میں حصہ لیا۔ حکومت نے ایک بار پھر واقعہ کی مذمت کی اور وزیر داخلہ رحمن ملک نے کراچی دھماکے کے بعد اس دھماکے کی بھی رپورٹ طلب کی ہے۔ محرم الحرام شروع ہوتے ہیں دہشت گرد درندوں کی مانند وطن عزیز پر ٹوٹ پڑے ہیں۔ کوئٹہ اور کراچی کے بعد اب راولپنڈی میں انہوں نے گھاو لگایا ہے۔ شہریوں کا سوال ہے کہ کیا ہر واقعہ کے بعد رپورٹ طلب کرنے اور مذمتی بیان جاری کرنے سے حالات بدل جائیں گے؟ اور حکومت شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لئے ٹھوس اقدامات کب کرے گی۔؟
 
دیگر ذرائع کے مطابق راولپنڈی کے علاقے ڈھوک سیداں میں امام بارگاہ کے قریب بم دھماکے میں 20 افراد جاں بحق اور 45 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ راولپنڈی کے علاقے ڈھوک سیداں میں قصر شبیر امام بارگاہ کے قریب محرم الحرام کا ماتمی جلوس نکل رہا تھا جس میں ہزاروں افراد شریک تھے کہ عین اسی وقت دھماکہ ہوگیا۔ دھماکے کے بعد ماتمی جلوس میں بھگدڑ مچ گئی۔ عینی شاہد صابر شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ دھماکہ قصر شبیر امام بارگاہ کے قریب ہوا، جب ماتمی جلوس میں شریک افراد غم حسین (ع) منا رہے تھے، عزادار قصر ابوطالب سے مجلس میں شرکت کے بعد امام بارگاہ قصر شبیر پہنچے تو دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں رات گئے کی اطلاعات کے مطابق 20 افراد شہید ہوچکے تھے، جبکہ 45 سے زائد زخمی ہیں۔
 
دھماکے کے بعد لوگوں کے اعضاء دور دور تک بکھر گئے اور ہر طرف چیخ و پکار مچ گئی۔ دھماکے کے بعد لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں پہنچانا شروع کر دیا، جہاں انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ میڈیا کے مطابق دھماکے میں کئی پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ سکیورٹی کے فول پروف انتظامات بھی نقش بر آب ثابت ہوئے۔ بم دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری، بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ اور امدادی ٹیموں کے کارکن جائے حادثہ پر پہنچ گئے۔ دھماکے کے بعد علاقہ کی بجلی منقطع ہوگئی جبکہ گنجان آباد علاقہ ہونے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ دھماکے کی شدت کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

راولپنڈی کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ مزید نفری بھِی طلب کرلی گئی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دھماکہ خودکش ہوسکتا ہے۔ امام بارگاہ سے نکالا جانے والا جلوس اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے۔ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے رہنماء قمر زیدی کا کہنا ہے کہ جلوس کسی صورت معطل نہیں کئے جائیں گے، حکومت شہریوں کو امن فراہم کرنے مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ ملک کو فوج کے حوالے کیا جائے ورنہ عاشور کا روز خونی ثابت ہوسکتا ہے، جبکہ دیگر ذرائع کے مطابق دھماکہ کے بعد جائے وقوعہ سے ایک دستی بم بھی برآمد ہوا، پولیس حکام کے مطابق دھماکہ خودکش تھا، اور حملہ آور کا سر اور ہاتھ مل گیا ہے، ڈی سی او ثاقب ظفر نے میڈیا کیساتھ بات چیت میں تصدیق کی کہ دھماکہ میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 20 ہوگئی ہے جبکہ 46 افراد زخمی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 214130
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش