0
Monday 3 Dec 2012 20:52

نواز لیگ سے پلاٹ پر نہیں دہشت گردوں کی سرپرستی پر اختلافات ہوئے، سنی اتحاد کونسل

نواز لیگ سے پلاٹ پر نہیں دہشت گردوں کی سرپرستی پر اختلافات ہوئے، سنی اتحاد کونسل
اسلام ٹائمز۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے مرکزی فنانس سیکرٹری پیر محمد اطہر القادری، لاہور کے صدر محمد حسیب قادری، مرکزی جے یو پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مفتی محمد سعید رضوی، صوبائی چیف آرگنائزر صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی، تحفظِ ناموسِ رسالت محاذ کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد علی نقشبندی اور نظامِ مصطفی پارٹی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل رانا محمد عرفان نے صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ کے صاحبزادہ فضل کریم کے خلاف دیئے گئے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ نے قائد اہلسنّت صاحبزادہ فضل کریم کے خلاف زبان درازی کر کے چاند پر تھوکنے کی کوشش کی ہے، پلاٹ کا طعنہ والوں کے علم میں ہے کہ پلاٹ صاحبزادہ فضل کریم کے نام نہیں بلکہ اہلسنّت کی مرکزی دینی درسگاہ جامعہ رضویہ ٹرسٹ کے نام ہے اور وہاں دارالعلوم کا ہاسٹل زیرتعمیر ہے۔

راہنماؤں نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ پلاٹ کی وجہ سے نہیں بلکہ سانحۂ داتا دربار کے ملزمان کی عدم گرفتاری، 22نکاتی جائز مطالبات منظور نہ ہونے اور مسلم لیگ ن کی کالعدم تنظیموں کی سرپرستی کی طرف سے راہیں جدا ہوئیں۔ مسلم لیگ ن کے ساتھ اختلافات پیدا کرنے میں بنیادی کردار رانا ثناء اللہ کا ہے۔ سنی راہنماؤں نے کہا ہے کہ اہلسنّت رانا ثناء اللہ کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ اہلسنّت کے محبوب قائد صاحبزادہ فضل کریم کے خلاف بیان بازی سے باز آ جائیں، اہلسنّت اپنے قائد کی توہین کا بدلہ مسلم لیگ ن سے الیکشن میں لیں گے، رانا ثناء اللہ جیسے نااہل مشیروں نے مسلم لیگ ن کو تنہا کر دیا ہے۔

راہنماؤں نے کہا کہ صاحبزادہ فضل کریم کو ٹکٹ دینے کا طعنہ دینے والے یہ نہ بھولیں کہ اگر مسلم لیگ ن نے ایک دو حلقوں میں ہمیں ووٹ دیئے تو پورے ملک میں اہلسنّت کے ووٹ لیے بھی ہیں،رانا ثناء اللہ کو الیکشن میں اپنی اوقات کا پتہ چل جائے گا، دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والوں کو انتخابات میں خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ راہنماؤں نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے ملی یکجہتی کونسل کے عہدیداروں کو استعمال کر کے دیکھ لیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کے نام پر بلائے گئے اجلاس میں کسی قابل ذکر شخصیت نے شرکت نہیں کی جبکہ صاحبزادہ فضل کریم اور حاجی حنیف طیب پر ملک بھر کے علماء و مشائخ اور مرکزی مجلس شوریٰ مکمل اعتماد کا اظہار کر چکی ہے۔

راہنماؤں نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ نے منفی بیان بازی بند نہ کی تو سنی اتحاد کونسل مسلم لیگ ن کے اہلسنّت کش اقدامات پر مبنی وائٹ پیپر شائع کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔ اہلسنّت پنجاب حکومت کی سنی اتحاد کونسل کے پرامن لانگ مارچ پر بدترین شیلنگ، میلاد کے جلوس پر فائرنگ کرنے والے فرقہ پرست شخص کو صوبائی وزیر بنانے، مینارپاکستان کی سنی کانفرنس میں رکاوٹیں پیدا کرنے، کالعدم تنظیموں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنے اور ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کے قاتلوں اور سانحۂ داتا دربار کے ملزمان کی عدم گرفتاری کو کیسے بھول سکتے ہیں۔ راہنماؤں نے کہا ہے کہ اہلسنّت کو دیوار سے لگانے کے عزائم پورے نہیں ہونے دیں گے، گھٹیا اور اوچھے ہتھکنڈوں سے سنی اتحاد کونسل کو اپنے مشن سے نہ روکا جا سکتا ہے اور نہ دبایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ شریف برادران کے تنخواہ دار ملازم رانا ثناء اللہ غلامانِ رسول سے الجھنے کی غلطی نہ کریں، اہلسنّت کے محبوب قائد صاحبزادہ فضل کریم کے خلاف بیان بازی برداشت نہیں کی جا سکتی۔ دریں اثناء ملک بھر کے اہلسنّت حلقوں میں رانا ثناء اللہ کے صاحبزادہ فضل کریم کے خلاف دیئے گئے من گھڑت الزمات پر مبنی بیان سے شدید غم و غصہ پیدا ہو گیا ہے۔ اہلسنّت تنظیمات، علماء و مشائخ اور دینی مدارس کے سربراہوں نے رانا ثناء اللہ کے بیان کی شدید مذمت کی ہے۔ مذمت کرنے والوں میں شیخ الحدیث علامہ محمد شریف رضوی، علامہ پیر فدا حسین شاہ حافظ آبادی، علامہ نواز بشیر جلالی، پیر سید سرور حسین شاہ، پیر عابد حسین سیفی، صاحبزادہ محمد داؤد رضوی، علامہ قاضی محمد یعقوب رضوی، مولانا قاری فیض بخش رضوی، مفتی محمد کریم خان، پیر ضیاء المصطفیٰ حقانی، علامہ باغ علی رضوی، صاحبزادہ سید صابر گردیزی، مولانا صوفی فیض رسول رضوی، علامہ منظور عالم سیالوی اور دیگر شامل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 217581
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش