0
Wednesday 12 Dec 2012 23:04

حقانی نیٹ ورک سے مذاکرات کرنے کیلئے تیار ہیں، رچرڈ اولسن

حقانی نیٹ ورک سے مذاکرات کرنے کیلئے تیار ہیں، رچرڈ اولسن
اسلام ٹائمز۔ امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہ افغان مفاہمتی پالیسی کے تحت حقانی نیٹ ورک سمیت تمام شدت پسند گروہوں سے بات ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ امریکہ افغانستان میں امن کی کوشش کے لئے ہرممکن قدم اٹھانے سے گریز نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ہر اس شدت پسند گروپ سے مذاکرات کا خواہاں ہے، جو امن کی کوششوں میں معاون بننے کے لئے ہتھیار پھینک دے، انہوں نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ افغانستان میں امن کی کوششوں میں افغان حکومت کا ساتھ دیا جائے۔ 

مزید تفصیلات کے مطابق امریکی سفیر رچرڈ اولسن کا کہنا ہے کہ حقانی نیٹ ورک سے بات ہو سکتی ہے، افغان حکومت کی مفاہمتی پالیسی کے وضع کردہ اصولوں کا اطلاق حقانی نیٹ ورک سمیت تمام شدت پسند گروہوں پر ہوتا ہے۔ بی بی سی کو انٹرویو میں ان کا کہنا ہے کہ افغان مفاہمتی پالیسی کے تین اصولوں تشدد کے خاتمے، بین الاقوامی تشدد سے قطع تعلق اور افغانستان کے آئین کے احترام کو جو بھی اپنانے کے تیار ہوگا، اسے مفاہمت کے دائرہ کار میں لایا جائے گا۔ رچرڈ اولسن نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ پُرتشدد انتہا پسندی کے مشترکہ خطرے سے پاکستانی اور امریکی عوام دونوں متاثر ہو رہے ہیں اور یہ یقیناً پوری دنیا کے لیے بھی چیلنج ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر اس کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔ تحریک طالبان سوات کے سربراہ مولوی فضل اللہ کے بارے میں رچرڈ اولسن نے کہا کہ اگر کوئی مستند انٹیلی جنس ملتی ہے تو امریکہ ان کے خلاف کارروائی کرنے اور انہیں میدان جنگ سے ہٹانے کے لئے تیار ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارا گھوڑا جمہوریت ہے اور ہم صاف اور شفاف انتخابات کے حق میں ہیں جس کے نتیجے میں عوام کی منتخب کی گئی ایک سویلین حکومت سے دوسری حکومت کو اقتدار کی منتقلی ہو۔
خبر کا کوڈ : 220717
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش