0
Sunday 16 Dec 2012 12:43

مصر، ریفرنڈم میں اخوان المسلمین کا کامیابی کا دعویٰ، مخالفین کی طرف سے دھاندلی کے الزامات

مصر، ریفرنڈم میں اخوان المسلمین کا کامیابی کا دعویٰ، مخالفین کی طرف سے دھاندلی کے الزامات
 اسلام ٹائمز۔ مصر میں نئے قانون مسودے کے بارے میں ریفرنڈم کا پہلا دور اختتام پذیر ہو گیا ہے۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق 57 فی صد مصری رائے دہندگان نے اس قانون کی حمایت میں ووٹ دیا ہے ۔
فارس نیوز نے الجزیرہ کی سائٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ نئے قانونی مسودے کے بارے میں کل ہونے والے ریفرنڈم کے ابتدائی نتائج کے مطابق 57 فی صد مصریوں نے اس قانون کی حمایت اور 43 فی صد نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے، جبکہ بعض دیگر ذرائع نے اس ریفرنڈم میں نئے قانونی مسودے کی حمایت میں پڑنے والے ووٹوں کی تعداد کو 60 فی صد بتایا ہے۔
 
یاد رہے کہ یہ نتائج غیر سرکاری ہیں، ریفرنڈم کے بارے میں سرکاری نتائج کا اعلان 22 دسمبر کو مصر کے باقی 17 صوبوں میں ریفرنڈم کے انعقاد کے بعد کیا جائے گا۔ اب تک کی رپورٹس کے مطابق کل ہونے والے ریفرنڈم میں ووٹوں کی گنتی مکمل کرلی گئی ہے۔ رائے دہندگان کی طرف سے ووٹنگ کے بھرپور استقبال کی وجہ سے دو دفعہ ووٹنگ کے ٹائم میں اضافہ کرنا پڑا تھا۔ پہلے سے اعلان شدہ شیڈول کے مطابق اس ریفرنڈم کے لئے ووٹنگ کا عمل شام سات بجے تک جاری رہنا تھا، لیکن رائے دہندگان کے رش کی وجہ سے دو دفعہ اس کی ٹائمنگ میں تبدیلی کرنا پڑی اور ووٹنگ کا یہ عمل رات گیارہ بجے تک جاری رہا۔

دیگر ذرائع کے مطابق مصر میں نئے مجوزہ دستور کی منظوری کیلیے ریفرنڈم کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا اور ووٹوں کی گنتی کی جا رہی ہے، حکمران جماعت اخوان المسلمون نے ریفرنڈم کے حق میں غیر سرکاری طور پر 70 فیصد حمایت کا اعلان کیا ہے، جبکہ مخالفین کا دعویٰ ہے کہ 66 فیصد عوام نے دستوری ریفرنڈم کی حمایت نہیں کی، ریفرنڈم کے دوران سکیورٹی بہتر بنانے کے لیے ایک لاکھ 30 ہزار پولیس اہلکاروں کی مدد کے لیے ایک لاکھ 20 ہزار فوجی بھی تعینات کیے گئے تھے۔ دستوری ریفرنڈم کا اگلا مرحلہ 22 دسمبر کو ہوگا۔
 
ادھر مصر میں نئے آئین پر ریفرنڈم کیلئے ووٹنگ کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے ریفرنڈم میں دھاندلی کے الزامات عائد کئے۔ ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے سے شام 7 بجے تک جاری رہی، ریفرنڈم کے پہلے مرحلے میں قاہرہ، اسکندریہ اور دیگر 8 صوبوں میں ریفرنڈم ہوا، ریفرنڈم کے موقع پر عوام میں خاصا جوش و خروش نظر آیا۔ ووٹنگ کا دوسرا مرحلہ 22 دسمبر کو ہو گا۔ صدر محمد مرسی نے قاہرہ میں صدارتی محل کے قریبی پولنگ اسٹیشن میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا، تاہم اس موقع پر انہوں نے صحافیوں سے بات چیت نہیں کی۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ پولنگ اسٹیشنوں اور دیگر سرکاری عمارتوں کے تحفظ کیلئے ایک لاکھ بیس ہزار فوجی اور ایک لاکھ 30 ہزار پولیس اہلکار تعینات کئے گئے تھے، جبکہ چھ ہزار ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں سکیورٹی پر مامور تھیں، پہلے مرحلے میں 2 کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد نے حق رائے دہی استعمال کیا۔
 
ریفرنڈم سے قبل نئے آئین کے مجوزہ مسودے کے حمایتی اور مخالفین نے ریلیاں نکالیں، نئے آئین کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ دستاویز غیر معیاری انداز میں اور بغیر مشاورت کے تیار کی گئی ہے اور یہ بہت اسلام پسند ہے۔ دوسری جانب سکیورٹی کے سخت انتظامات کے باوجود شمالی ساحلی شہر اسکندریہ میں درجنوں افراد نے جھڑپوں میں ڈنڈوں، پتھروں اور دیگر ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ ان جھڑپوں میں 23 افراد زخمی ہوئے اور کئی گاڑیاں بھی جلا دی گئیں۔ اپوزیشن کے رہنما لوگوں کو ریفرنڈم میں No پر مہر لگانے کیلئے قائل کرتے رہے۔ صدر محمد مرسی کے مخالفین اس ریفرنڈم کے سخت مخالف ہیں، جو صدر کے آئینی فرمان پر برہم ہوگئے تھے۔ اس فرمان کے تحت صدر کو وسیع تر اختیارات حاصل ہوگئے تھے، بعد ازاں انہوں نے مظاہروں کے بعد یہ فرمان واپس لے لیا تھا، لیکن آئینی مسودے پر ریفرنڈم کو ضروری قرار دیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 221756
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش