0
Friday 28 Dec 2012 21:22

اسکردو میں یوم ولادت بابائے قوم بیوروکریسی نے ہی نہیں بلکہ تمام سیاسی تنظیموں نے یکسر فراموش کر دیا

اسکردو میں یوم ولادت بابائے قوم بیوروکریسی نے ہی نہیں بلکہ تمام سیاسی تنظیموں نے یکسر فراموش کر دیا
اسکردو میں بیوروکریسی کے بعد اب سیاسی جماعتوں نے بھی قوم کے محسنوں کو فراموش کرکے اپنی حقیقت واضح کر دی۔ بابائے قوم، قائداعظم، محمد علی جناح کی ولادت کا دن منانے کی نہ تو ضلعی انتظامیہ کو توفیق ہوئی اور نہ سیاسی جماعتوں کو بانی پاکستان کی یاد آئی۔ برصغیر پاک و ہند کے اس عظیم قائد کے یوم ولادت کے موقع پر ہونا تو یہ چاہیئے تھاکہ ہرسطح پر تقریبات منعقد ہوں، لیکن افسوس کا مقام یہ ہےکہ ہماری سیاسی جماعتیں ادبی تنظیموں کے زیراہتمام منعقد ہونے والی تقریبات میں تقرریں جھاڑنے تک محدود ہیں اورسمجھتے ہیں کہ انہوں نے اپنا فرض پورا کردیا۔ حکمران جماعت پیپلزپارٹی کو اپنے قائدین کے ایام منانے کے لئے وقت اور وسائل مل جاتے ہیں، لیکن بابائے قوم کے نام پر ایک تقریب منعقد کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کی جاتی ہے۔

مسلم لیگ ن کے عہدیداران بھی میاں برادران سے یک جہتی اور تاسیس کیلئے میدان میں تو کود پڑتے ہیں، لیکن جب بانی پاکستان سمیت دیگر اکابرین وطن کے ایام آتے ہیں تویہ سیاسی جماعت بھی چپ کا روزہ رکھ لیتی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کا حال یہ ہے کہ انہوں نے قائد الطاف حسین کے علاوہ کسی اور کو قائد نہ ماننے کی قسم کھائی ہوئی ہے۔ آل پاکستان مسلم لیگ تو ایک جلسہ کے بعدجیسے خرگوش کی نیند سو رہی ہے۔ اس جماعت نے بھی اخبارات میں مشرف سے یکجہتی کے اظہار کیلئے دن رات لگاتار محنت جاری رکھی ہوئی ہے، لیکن سپہ سالار مسلمانان ہند قائد اعظم کا دن منانا ان کو بھی یاد نہیں۔ پاکستان تحریک انصاف اگرچہ بلتستان میں نووارد سیاسی تنظیم ہے لیکن بانی پاکستان کے دن کو منانے کیلئے کسی سیاسی تنظیم کا قدیم ہونا ضروری نہیں اور صورتحال یہ ہے کہ یہ جماعت بھی خاموشی سے یوم قائد اعظم گزار گئی۔

حدتو یہ ہے کہ بانی پاکستان کے نام سے موسوم مسلم لیگ ق جوکہ خود کو قائد اعظم کی سیاسی جماعت کہتی ہے اس سیاسی جماعت نے تو  اپنے نام کا حق بھی ادا نہیں کیا۔ یوں تو سیاسی منظرنامے پر اس سیاسی جماعت کی کارکردگی ویسے بھی سست روی کا شکار ہے لیکن اس کے باوجود یوم قائداعظم پر ایک چھوٹی سی تقریب منعقد کرکے قوم کے محسن کو خراج عقیدت پیش کرنا کچھ ایسا بھی ناممکن نہیں تھا۔ اب رہی بات بیوروکریسی اوردیگر سرکاری اداروں کی توان اداروں کے سربراہان کی کرسی کے عین اوپر قائداعظم کی تصویر آویزان تو ہے اور تقریباً روز ہی وہ ان تصاویر کی زیارت سے بھی فیض یاب ہوتے ہیں لیکن ان کیلئے بھی یوم قائد ایک چھٹی کے دن کے سوا کچھ نہیں، اور وہ اس دن اپنے افراد خانہ کے ساتھ آرام فرمانے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ تمام صورت حال بحیثیت معاشرہ ہو سب کی اجتماعی بےحسی اور احسان فراموش کی طرف عکاسی کرتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 225836
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش