0
Tuesday 19 Feb 2013 09:46

تخریب کار عناصر کیخلاف تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں، ضرورت پڑنے پر فوج بلاکر ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے، صدر زرداری

تخریب کار عناصر کیخلاف تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں، ضرورت پڑنے پر فوج بلاکر ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے، صدر زرداری
اسلام ٹائمز۔ صدر آصف علی زرداری نے ضرورت پڑنے پر کوئٹہ میں فوج طلب کرنے اور ٹارگٹڈ آپریشن کا اشارہ دے دیا جبکہ وزیراعظم نے چھ رکنی پارلیمانی وفد آج کوئٹہ بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ صدر مملکت نے گورنر بلوچستان ذوالفقار علی مگسی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے، جس میں بلوچستان بالخصوص کوئٹہ میں امن وامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق صدر زرداری کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت ہے تو کوئٹہ میں فوج کو طلب کرکے ٹارگٹڈ آپریشن کئے جائیں۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے بھی گورنر اور چیف سیکریٹری بلوچستان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سانحہ کوئٹہ میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ وزیراعظم نے کوئٹہ میں پانچ رکنی وفد بھی بھیجنے کا اعلان کیا ہے جس میں قمر زمان کائرہ، میر ہزار خان بجارانی، مولا بخش چانڈیو، سینیٹر صغریٰ امام، یاسمین رحمان اور ندیم افضل چن شامل ہوں گے۔ وفد کوئٹہ کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد رپورٹ مرتب کرکے وزیراعظم کو پیش کرے گا۔ پارلیمانی وفد متاثرہ افراد کے لواحقین اور صوبائی حکام سے ملاقاتیں بھی کرے گا۔

ادھر انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں امن وامان کی انتہائی مخدوش صورتحال، ہزارہ کمیونٹی کی ہونے والی مسلسل ٹارگٹ کلنگ اوراس کے ردعمل میں ملک بھر میں ہونے والے احتجاجی دھرنوں کے بعد وفاقی حکومت نے دستور کے آرٹیکل 245 کے تحت کوئٹہ میں فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، سانحہ کیرانی روڈ کے نتیجے میں 89 افراد کی شہادت کے بعد ردعمل میں ملک بھر میں شروع ہونے والے احتاجی دھرنوں کے نئے سلسلے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں امن وامان کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج تعینات کی جائے گی اور لا اینڈ آرڈر کے حوالے سے مکمل کمان فوج کے سپرد کی جائے گی، جبکہ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ضمن میں یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ فوج کہ یہ اختیار بھی سونپا جائے کہ اگر امن وامان کنٹرول کرنے کے حوالے سے سولین انتظامیہ یا پولیس اپنے فرائض منصبی درست انداز میں ادا نہیں کر رہی تو فوج اس کا تبادلہ کرسکے گی۔

ذرائع نے میڈیا کو یہ بھی بتایا کہ سکیورٹی کے اداروں نے وفاقی حکومت کو یہ رپورٹ دی ہے کہ سانحہ کیرانی روڈ کے بعد ملک بھر میں شروع ہونے والے احتجاجی دھرنوں کو دہشت گرد نشانہ بناسکتے ہیں، جبکہ اس رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے مشیروں نے یہ رائے دی ہے کہ اگر خدانخواستہ ایسا ہوا تو موجودہ پرامن احتجاج پر تشدد ہوکر سول وار میں بھی بدل سکتا ہے جو کہ وفاقی حکومت اور پیپلز پارٹی کے حق میں نہایت برا ثابت ہوگا، جس کے بعد وفاقی حکومت نے کوئٹہ میں فوج تعینات کرنے کافیصلہ کر لیا ہے۔ تاہم اس ضمن میں اتحادی و اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیکر عملدرآمد کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 240807
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش