0
Thursday 28 Feb 2013 13:38

امریکی پیٹ میں پھر مروڑ، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ روکنے کیلئے دھمکیوں پر اتر آیا

امریکی پیٹ میں پھر مروڑ، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ روکنے کیلئے دھمکیوں پر اتر آیا
اسلام ٹائمز۔ امریکہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو روکنے کیلئے دھمکیوں پر اتر آیا ہے اور پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ پابندیوں کی زد میں آنے والے امور سے دور رہا جائے۔ صدر زرداری کے دورہ ایران کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے قائم مقام ترجمان پیٹرل وینٹریل نے تسلیم کیا کہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات زیادہ ہیں، تاہم ان کا کہنا تھا کہ توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے پاکستان کے پاس دیگر طویل المدت منصوبے ہیں اور امریکی حکومت بھی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے پاکستان کی مدد کر رہی ہے۔ ترجمان نے خبردار کیا کہ پابندی کی زد میں آنے والے امور سے دور رہنا پاکستان کے مفاد میں بہتر ہے۔ وہ اس معاملے پر کوئی قیاس آرائی نہیں کرنا چاہتے، امریکہ پابندی کی زد میں آنے والے امور پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
 اس سے پہلے صدر زرداری سے ملاقات میں انقلاب اسلامی ایران کے سربراہ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ پاکستان کو گیس پائپ لائن کی تعمیر کیلئے امریکی مخالفت اور دباوٴ کو نظرانداز کرنا ہوگا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ گیس پائپ لائن منصوبہ پاک ایران باہمی تعاون کی مثال ہے اور اس تعاون میں مزید اضافے کی مخالفت کے باوجود اس منصوبے کو مکمل کرنا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ صدر زرداری نے بعد میں صدر محمود احمدی نژاد سے علیحدگی میں بھی ملاقات کی، جس کی گیس پائپ لائن منصوبے کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

دیگر ذرائع کے مطابق امریکہ نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی کھل کر مخالفت شروع کر دی۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ایسی سرگرمیوں سے گریز کرے جو پابندیوں کی زد میں آسکتی ہوں۔ واشنگٹن میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان پیٹرک وینٹرل کا کہنا تھا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ امریکہ کو پاکستان کے توانائی بحران کا احساس ہے اور اس بحران سے نمٹنے کے لیے امریکہ پاکستان سے تعاون کر رہا ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ امریکی تعاون سے فائدہ اٹھائے۔ انھوں نے کہا کہ امریکی تعاون سے بننے والے ایک منصوبے سے 2013ء تک پاکستان کو 900 میگا واٹ بجلی ملنے لگے گی، جس سے 20 لاکھ افراد کو فائدہ ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 243096
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش