0
Tuesday 9 Apr 2013 00:03
بلوچستان میں ابھی بھی ڈیتھ سکواڈ موجود ہیں، اختر مینگل

ایجنسیاں اور صاحب اقتدار بلوچستان میں جو بھی کرتے رہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، منور حسن

ایجنسیاں اور صاحب اقتدار بلوچستان میں جو بھی کرتے رہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، منور حسن
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل اور جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن نے کوئٹہ میں ملاقات کی۔ اس موقع پر ملک کی سیاسی صورتحال، امن و امان، عام انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ منور حسن کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام ان لوگوں کو ووٹ دیں جن پر اعتماد کیا جاسکے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے عوام کے دکھوں کا مداوا کرنے کی بجائے ان میں اضافہ کیا۔ جبکہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان میں مداخلت ابھی بھی جاری ہے۔ ایسے ماحول میں شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات خواب ہے۔ بلوچستان میں ابھی بھی ڈیتھ سکواڈ ہیں، لوگ خوف میں رہ رہے ہیں۔ ملاقات کے بعد اختر مینگل اور منور حسن نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔ اس موقع پر اختر مینگل کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی بلوچستان کے حوالے سے عدم دلچسپی کے باعث حالات یہاں تک پہنچے۔ شفاف انتخابات کے لیے سازگار ماحول کی ضرورت ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے ماحول بنانے کے لیے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل خوش آئند ہے لیکن اس سے ایسی جانچ پڑتال سمجھنا غلط ہے کہ بلوچستان میں انتخابات شفاف اور غیر جانبدار ہونگے۔ بلوچستان میں جہاں اداروں کی مداخلت ہو ہر جگہ ڈیتھ سکواڈ ہوں وہاں شفاف انتخابات صرف خواب ہیں میں سمجھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کو اس لئے رکھا گیا ہے کہ انتخابات کے دوران ان کے نام پر ووٹ حاصل کئے جاسکیں۔ جماعت اسلامی کے امیر منور حسن کا کہنا تھا کہ اختر مینگل کو وطن واپسی پر مبارکباد دیتا ہوں۔ انہوں نے طویل جلا وطنی کاٹی کیونکہ یہ ہمیشہ اپنے اصولی موقف پر قائم رہے۔ انہوں نے کہا کہ اختر مینگل نے یکطرفہ طور پر انتخابات میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کسی سے بھی چھپا نہیں ہے کہ انتخابات کیلئے فضا کو پرامن ہونا چاہیے۔ اگر شفاف انتخابات نہیں ہوسکے تو کوئی بھی نتائج پر یقین نہیں کرے گا۔ 

منور حسن نے کہا کہ کچھ لوگ ووٹرز کو کہہ رہے ہیں کہ وہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرائیں گے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جن لوگوں نے بے گناہ لوگوں کو لاپتہ کیا وہ لاپتہ افراد کے دعوے دار بن کر ابھر آئے ہیں کہ وہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرائیں گئے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کو شفاف اور غیر جانبدار بنانے کے لیے ضروری ہے کہ لاپتہ افراد کو ان کے گھر واپس لایا جائے۔ ایجنسیاں اور صاحب اقتدار بلوچستان میں جو بھی کرتے رہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال جو حکومت بلوچستان میں رہی اس نے عوام کے مسائل اور دکھوں میں اضافے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ بلوچستان کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ جنہوں نے پانچ سال اپنا طرز حکمرانی دکھایا ان کو ووٹ نہ دے تاکہ وہ لوگ سامنے آئے جن پر اعتماد اور بھروسہ کیا جاسکے۔
خبر کا کوڈ : 252654
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش