0
Monday 17 Jun 2013 22:48
سول، انٹیلیجنس اور سکیورٹی اداروں میں رابطہ مضبوط بنانا ہوگا

قدم قدم پر ناکوں کے باوجود بارود بھرے ٹرکوں کو روکنے والا کوئی نہیں، چوہدری نثار

قدم قدم پر ناکوں کے باوجود بارود بھرے ٹرکوں کو روکنے والا کوئی نہیں، چوہدری نثار
اسلام ٹائمز۔ حکومت نے زیارت کے واقعے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی۔ رپورٹ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کرنے کا اعلان کر دیا۔ سکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان کا اجلاس بھی 20 جون کو طلب کر لیا گیا۔ چوہدری نثار کہتے ہیں کہ گھمبیر صورت حال سے نکلنے کے لیے سب سے پہلے سچ سامنے لانا ہوگا جب تک میں وزیر داخلہ ہوں کوئی رپورٹ خفیہ نہیں رکھی جائے گی۔ سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ 14 سال بعد سینیٹ میں آیا ہوں، یقین دلاتا ہوں کہ سینیٹ کو زیادہ سے زیادہ وقت دوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ زیارت ریزیڈنسی 2008ء تک صوبائی گورنر کے ذمہ تھی۔ 2008ء کے بعد یہ ذمہ داری محکمہ آثار قدیمہ کو دے دی گئی۔ 

زیارت ریذیڈنسی حملہ سکیورٹی کوتاہی تھی۔ حملے کے بعد بھی پولیس سے رابطہ نہیں کیا گیا، جس کی تحقیقات ہونگی۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ زیارت میں جرائم کی شرح صفر ہے۔ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ حملہ آور باہر سے آئے۔ ذمہ داروں کے خلاف ہر صورت کارروائی ہوگی۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ کوئٹہ واقعہ میں 4 دہشت گرد ملوث تھے جو آپریشن کے دوران مارے گئے۔ طالبات کی بس پر ہونے والا حملہ خودکش تھا اور حملہ آور خاتون تھی۔ دہشت گرد نے کافی دیر تک بولان میڈیکل کالج میں سکیورٹی فورسز کو مصروف رکھا۔ ان واقعات میں 24 شہید اور 34 زخمی ہوئے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ بلوچستان پرامن ترین صوبہ ہوا کرتا تھا۔ آج 100 گز کے فاصلے پر ناکے لگے ہوئے ہیں، عام آدمی ان ناکوں سے گزر ہی نہیں سکتا، سخت سکیورٹی کے باوجود لوگ بارود کے ٹرک لاتے اور حملے کرتے ہیں، کوئی نہیں جو ان دہشت گردوں کو روک سکے۔ ریڈ زونز میں سخت سکیورٹی کے باوجود بھی دھماکے ہوتے ہیں۔ ہمیں سول، انٹیلی جنس اور سکیورٹی اداروں میں رابطہ مضبوط بنانا ہوگا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ رضا ربانی نے صوبائی حکومت کو درپیش خطرے کے حوالے سے جو بات کی اسے تسلیم کرتا ہوں، جن فیصلوں کا ذکر ہوا وہ بھی بلوچستان کے حوالے سے نہیں تھے، وہ فیصلے وفاقی حکومت کے کردار کے حوالے سے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ جلد خیبر پختونخوا اور سندھ جاؤں گا۔ صوبائی وزرائے اعلٰی اور گورنروں سے ملاقات کروں گا اور نئے سکیورٹی پیرامیٹرز کے حوالے سے صوبوں اور جماعتوں سے بات کروں گا۔ انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی اور انٹیلی جینس اداروں کے سربراہان کا اجلاس 20 جون کو طلب کیا ہے۔ پوائنٹ اسکورنگ نہیں کریں گے۔ ہر فیصلہ پارلیمنٹ کے سامنے لائیں گے۔ حکومت کو 7 دن ہوئے ہیں، اس کے باوجود احتساب کے لیے تیار ہیں۔ وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ صوبے کے تعاون مانگنے پر یہ نہیں دیکھیں کہ کس کی حکومت ہے، مکمل تعاون کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 274470
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش