0
Monday 17 Jun 2013 23:15
یورینیئم کی افزودگی بند نہیں کرینگے

ایران کیخلاف پابندیاں ظالمانہ اقدام ہے، جسکا فائدہ صرف صیہونی حکومت کو ہو رہا ہے، ڈاکٹر حسن روحانی

ایران کیخلاف پابندیاں ظالمانہ اقدام ہے، جسکا فائدہ صرف صیہونی حکومت کو ہو رہا ہے، ڈاکٹر حسن روحانی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے نومنتخب صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ دنیا کے ساتھ تعمیری روابط قائم کریں گے اور ایران اپنا نیوکلیئر پروگرام جاری رکھے گا۔ ایران کے دارالحکومت تہران میں اپنی پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے نو منتخب صدر کا کہنا تھا کہ ایران یورینیئم کی افزودگی بند نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا اس سلسلے میں ایران پر عائد پابندیاں ظالمانہ اور غیر منصفانہ ہیں جس کا فائدہ صرف صیہونی حکومت کو  ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر قانونی اور شفاف ہے اور اس میں کسی قسم کا کوئی انحراف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک نے جان بوجھ کر ایران کے ایٹمی پروگرام کو متنازعہ بنایا ہے، اور انہیں ایرانی عوام کے ایٹمی حقوق کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا ان کی حکومت دنیا کے ساتھ تعمیری روابط قائم کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے اپنے ہم وطنوں سے کہا کہ وہ اعتدال پسندی سے کام لیں گے۔
 
ایران کے نو منتخب صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت غیر ملکی دباو میں آکر یورینیم کی افزودگی ہرگز نہیں روکے گی۔ صدر منتخب ہونے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حسن روحانی نے کہا ان کی فتح درحقیقت عوام کی فتح ہے اور وہ ان سے کئے گئے وعدے ضرور پورے کریں گے، تاہم وہ اپنی صفوں میں اتحاد رکھیں اور منظم رہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ معتدل حکومت کے قیام، ملکی معیشت کی بحالی اور بیرونی ممالک کے ساتھ تعلقات کیلئے کوششیں کرینگے اور تمام تر فیصلے متعلقہ افراد اور اداروں کے صلاح مشورے کے بعد کئے جائیں گے۔ حسن روحانی نے ایٹمی پروگرام کے سبب عائد غیر ملکی پابندیوں کو ظالمانہ اور بلا وجہ قرار دیتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ ان کا ملک یورینیم کی افزودگی نہیں روکے گا۔
 
شام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں نومنتخب ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ان کا ملک سمجھتا ہے کہ شام کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق صرف وہاں کے عوام کو حاصل ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسلامی جمہوری ایرن شام میں ہر قسم کی غیر ملکی مداخلت کا سخت مخالف ہے۔ نو منتخب ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ صدر بشار الاسد کو 2014ء تک شام کے قانونی صدر ہیں اور انہیں اپنی مدت پوری کرنی چاہیئے۔ 2014ء کے صدارتی انتخابات میں شام کے عوام اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ وہ صدر بشار الاسد کا انتخاب کرتے ہیں یہ کسی اور کا۔ اپنی آئندہ حکومت اور کابینہ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں نو منتخب ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ان کی کابینہ سیاسی گروہ بندی سے ماورا ہوگی، اور ان کی کابینہ میں اہلیت اور قابلیت کی بنیاد پر تمام سیاسی دھڑوں سے قابل افراد شامل ہونگے۔

واضح رہے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ایران کو اس کے اعمال کے مطابق پرکھا جانا چاہیے۔ اگر وہ کہتا ہے کہ وہ اپنا جوہری پروگرام جاری رکھے گا تو جواب واضح ہونا چاہیے کہ اس کے جوہری پروگرام کو ہر صورت میں روک دیا جانا چاہیے۔ امریکہ، اسرائیل اور متعدد مغربی ممالک کو خدشات ہیں کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے ذریعے جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے۔ ایران ایسے تمام تر الزامات کو شدت سے مسترد کرتا ہے اور کہتا ہے کہ اسکا جوہری پروگرام صرف پُرامن مقاصد کے لئے ہے۔
خبر کا کوڈ : 274475
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش