0
Monday 8 Jul 2013 11:32

جرائم سے نمٹنے کیلئے سزائے موت ضروری ہے، حکومت پاکستان نے عارضی پابندی ختم کر دی

جرائم سے نمٹنے کیلئے سزائے موت ضروری ہے، حکومت پاکستان نے عارضی پابندی ختم کر دی
اسلام ٹائمز۔ حکومت پاکستان نے جرائم کی روک تھام اور دن بدن بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کے لئے ملک ميں سزائے موت پر عائد عارضی پابندی ختم کر دی ہے۔ انسانی حقوق کی متعدد بين الاقوامی تنظيموں نے اس فيصلے کی مذمت کی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومت پاکستان نے سزائے موت پر عائد عارضی پابندی ميں توسيع نہ کرنے کا فيصلہ کيا ہے۔ واضح رہے کہ ملک ميں 2008ء سے سزائے موت کے خلاف پابندی عائد تھی اور گذشتہ ماہ تيس تاريخ کو اس پابندی کی مدت ختم ہوچکی ہے۔ اس سلسلے ميں بات کرتے ہوئے پاکستانی وزارت داخلہ کے ترجمان عمر حامد خان نے بتايا کہ موجودہ حکومت اس پابندی ميں توسيع کا کوئی ارادہ نہيں رکھتی۔ ان کے بقول وزيراعظم نواز شريف کی پاليسی کے تحت سزائے موت پانے والے تمام مجرمان کو پھانسی دے دی جائے گی، سوائے ان کے جنہيں انسانی بنيادوں پر معاف کيا جا چکا ہے۔
 
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستان کا موقف ہے کہ ملک کے چند حصوں ميں جرائم سے نمٹنے کے لئے يہ سزا ضروری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے سزائے موت پر عائد پابندی ميں توسيع نہ کرنے کے فيصلے سے انسانی حقوق کی تنظيميں کچھ زيادہ خوش نہيں ہيں۔ انٹرنيشنل کميشن آف جيورسٹس کے مطابق پاکستان کا شمار ان چند ايک ممالک ميں ہوتا ہے جہاں يہ سزا برقرار ہے۔ اس تنظيم کے بيان کے مطابق يہ پيش رفت اس لئے بھی قابل فکر ہے کيونکہ پاکستان ميں سزائے موت کے حقدار قرار ديے جانے والے قيديوں کی تعداد کافی زيادہ ہے۔ واضع رہے کہ سزائے موت پر عارضی پابندی عائد کرنے کا فيصلہ صدر زرداری کی حکومت نے 2008ء ميں کيا تھا۔ اس بارے ميں ايمنسٹی انٹرنيشنل کی جانب سے کہا گيا ہے کہ جب تک ملک ميں سزائے موت کا قانون موجود ہے اس وقت تک يہ امکان بھی ہے کہ بے گناہ افراد اس سزا کا نشانہ بنيں گے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر ميں اس وقت قريب 400 مجرم سزائے موت کے منتظر ہيں جبکہ انسانی حقوق کی تنظيموں کے مطابق ان کی تعداد آٹھ ہزار ہے۔
خبر کا کوڈ : 280725
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش