0
Thursday 18 Jul 2013 12:43

پشاور سے لاہور آنے والی بس میں دھماکہ ، ڈرائیور کی حاضر دماغی ، مسافر محفوظ رہے

پشاور سے لاہور آنے والی بس میں دھماکہ ، ڈرائیور کی حاضر دماغی ، مسافر محفوظ رہے
اسلام ٹائمز۔ پولیس ذرائع کے مطابق بس پشاور سے لاہور آرہی تھی جس پر شدت پسندوں نے مقناطیسی بم نصب کیا۔ ذرائع کے مطابق بم ایک کلو وزنی تھا دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ڈرائیور کی حاضر دماغی کی وجہ سے بڑے نقصان سے بچت ہوگئی بم میں کوئی بال بیرنگ نہیں تھا بم ڈسپوزل سکواڈ آنے سے پہلے ہی دھماکہ ہوگیا تھا۔ دریں اثنا حسن گڑھی میں پولیس نے ایک مکان پر چھاپہ مار کر ایک دہشت گرد کو گرفتار کر لیا۔ ایس پی کینٹ پشاور فیصل کے مطابق ایک دہشت گرد فرار ہوگیا۔ دہشت گرد کے قبضے سے بارود سے بھری 4 خودکش جیکٹیں برآمد کی گئیں اس کے علاوہ 50 سے زائد دستی بم، گولیاں اور دیگر اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔ 20 پرائما کارڈ اور 90 ڈیٹونیٹر بھی برآمد کئے گئے پولیس نے مشتبہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی۔ دریں اثناءپشاور میں کوہاٹ روڈ پر مقامی شخص کے گھر کے قریب بارودی مواد کا دھماکہ ہوا تاہم جانی نقصان نہیں ہوا۔ دو موٹرسائیکل سوار غلام صادق کے گھر کے باہر دیسی ساختہ بم پھینک کر فرار ہوگئے۔

شاہدرہ ٹان کے علاقے میں ڈینگی لاروا چیک کرنے کے لئے گھر گھر جانیوالی 2 لیڈی ہیلتھ ورکرز پر باپ بیٹوں نے حملہ کر کے شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث ایک خاتون شدید زخمی ہوگئی اور اس کی حالت نازک بیان کی جاتی ہے۔ صوبائی وزیر صحت خلیل طاہر سندھو نے فرائض میں غفلت برتنے پر ڈی ڈی او آر ہیلتھ راوی ٹان کو معطل کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ محکمہ ہیلتھ کی لیڈی ورکز تہمینہ اور نادیہ مجید شاہدرہ کے علاقہ میں گھر گھر جا کر ڈینگی لاروا کی برآمدگی کا سروے کررہی تھیں۔ اس دوران دونوں شاہدرہ ٹان میں محمود بٹ کے گھر گئیں تو وہاں پر محمود بٹ اور اسکے دو بیٹوں شہزاد اور محبوب نے لیڈی ورکرز پر حملہ کردیا اور بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا جس سے تہمینہ بی بی شدید زخمی ہو گئی۔ اسے طبی امداد کیلئے ہسپتال داخل کرا دیا گیا۔ اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر صحت خلیل طاہر سندھو نے فرائض میں غفلت برتنے پر ڈی ڈی او آر ہیلتھ راوی ٹان کو فوری طور پر معطل کرنے کے احکامات جاری کردئیے جبکہ دیگر اہلکاروں کی سرزنش کی۔ شاہدرہ ٹان پولیس نے مقدمہ درج کر کے لیڈی ورکرز پر حملہ کرنیوالے مرکزی ملزم محمود احمد بٹ کو گرفتار کر لیا جبکہ اسکے دونوں بیٹے فرار ہوگئے۔ صوبائی وزیر صحت خلیل طاہر سندھو نے شاہدرہ ہسپتال میں زخمی لیڈی ہیلتھ ورکز تہمینہ کی عیادت کی اور ڈاکٹرز کو ہدایت کی اسکے علاج پر خصوصی توجہ دی جائے۔

علاوہ ازیں وزیر صحت خلیل طاہر سندھو نے کہا ہے کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز پر تشدد انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت واقعہ ہے اور جرم کا ارتکاب کرنیوالے عناصر کو قرارواقعی سزا دی جائیگی۔ وہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی شاہدرہ تھانے پہنچ گئے اور احتجاج کرنیوالی لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ ایس ایچ او شاہدرہ نے بتایا کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے ایک ملزم محمود بٹ کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ اسکا بیٹا محبوب بٹ فرار ہو گیا ہے۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر صحت نے بتایا کہ تشدد کا نشانہ بننے و الی لیڈی ہیلتھ ورکر حاملہ خاتون ہے جو اس شدید موسم میں بھی پبلک ویلفیئر کے کام میں مصروف تھی۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی جانب سے ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر ہیلتھ راوی ٹان ڈاکٹر شہباز کیخلاف شکایات پر صوبائی وزیر نے ڈاکٹر شہباز کو معطل کرنے اور اس کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
خبر کا کوڈ : 284336
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش