0
Friday 26 Jul 2013 21:28

گلگت بلتستان میں لشکر جھنگوی سے منسلک دہشتگردوں کا داخلہ، خطرے کی گھنٹی!

گلگت بلتستان میں لشکر جھنگوی سے منسلک دہشتگردوں کا داخلہ، خطرے کی گھنٹی!
اسلام ٹائمز۔ گذشتہ دنوں گلگت میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایس پی گلگت علی ضیا نے دعوی کیا ہے کہ حالیہ دنوں خفیہ اداروں کی اطلاع پر پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کی مشترکہ چھاپہ مار کاروائیوں میں استور اور گلگت شہر کے مختلف علاقوں سے گرفتار ہونے والے دہشت گردوں نے دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں۔ انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ دوران تحقیقات مذکورہ دہشت گردوں نے اعتراف کیا ہے کہ انکا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم لشکر جھنگوی کے آصف چھوٹو گروپ سے ہے اور انکے 20 سے زائد ساتھیوں نے میران شاہ کے ایک ٹریننگ کیمپ میں تربیت حاصل کی اور وہاں سے اپنے کمانڈر کے احکامات کی روشنی میں تربیت مکمل کرنے کے بعد خصوصی ٹاسک لیکر گلگت بلتستان میں داخل ہوئے اور ابتدائی مرحلے میں ہی انکے ایک دو ساتھی گرفتار ہوگئے جس کے بعد انکے بڑے پیمانے پر دہشت گردی پھیلانے کے ناپاک عزائم ناکام بنا دیئے گئے۔ ایس پی گلگت علی ضیا نے مزید بتایا کہ استور اور گلگت شہر سے رمضان المبارک سے قبل گرفتار ہونے والے بعض دہشت گردی اور انکے ساتھی ملک کے دیگر شہروں میں بھی فرقہ وارانہ دہشت گردی کے مختلف واقعات میں ملوث ہونے کا عتراف کر چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گذشتہ شب سونیکوٹ گلگت سے گرفتار ہونے والے ایک کم سن دہشت گرد کا نام جنید ہے، جس کا تعلق بھی اسی محلے سے ہے اور یہ اسلام آباد کے ایک مدرسے کا طالب علم ہے جہاں سے اسے باقاعدہ ریکروٹ کرکے میران شاہ لے جا کر آصف چھوٹو گروپ کیساتھ منسلک کرکے تربیت دی گئی اور بعدازاں ٹاسک دیکر گلگت بھجوایا گیا مگر سکیورٹی اداروں اور پولیس کی بروقت کاروائی سے بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ دہشت گردی کا یہ منصوبہ ناکام بنا دیا گیا جبکہ اس گروپ سے منسلک مزید 10 دہشت گرد جو اس وقت گلگت بلتستان میں موجود ہیں جن کی نشاندہی بھی ہو چکی ہے انکی گرفتاری کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ واضح رہے کہ شاہرائے قراقرم کی چین کے تعاون سے توسیعی منصوبے، گوادر پراجیکٹ، دیامر بھاشہ ڈیم جیسے منصوبوں کے آغاز کے بعد عالمی طاقتیں گلگت بلتستان میں بدامنی اور فرقہ وارایت کو فروغ دینے میں مصروف ہیں اور حالیہ نانگا پربت میں غیر ملکی کوہ پیماوں کا قتل اسی سلسلے کی کڑی ہے جس میں انکو مقامی شدت پسند گروہوں کی مکمل سپورٹ اور پشت پناہی حاصل ہے۔ اگر اب بھی صوبائی حکومت اور سکیورٹی نافذ کرنے والے اداروں نے ہوش کے ناخن لیتے ہوئے مقامی شدت پسند گروپوں اور انکے سرپرستوں کیخلاف ٹھوس اور عملی اقدامات نہ اٹھائے تو حالات کوئی بھی رخ اختیار کر سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 287127
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش