0
Sunday 20 Jun 2010 08:55

سول اور فوجی امداد میں اضافہ،پاکستان،ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پر اعتراض نہیں،ہالبروک

سول اور فوجی امداد میں اضافہ،پاکستان،ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پر اعتراض نہیں،ہالبروک
اسلام آباد:اسلام ٹائمز-وقت نیوز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے لئے امریکہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ امریکہ کو پاکستان ایران گیس سمجھوتے پر کوئی اعتراض نہیں،یہ پاکستان اور ایران کا باہمی معاملہ ہے۔توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا امریکی ترجیحات میں شامل ہے۔پاکستان سے دفاع،معیشت،عالمی منڈیوں تک رسائی،سائنس و ٹیکنالوجی، دیگر شعبوں میں بھرپور تعاون جاری رکھنے،پاکستان کے آموں اور مصنوعات کو امریکی منڈیوں تک رسائی کا یقین دلاتے ہوئے،انہوں نے کہا کہ ہم نے اسٹرٹیجک ڈائیلاگ آگے بڑھانے کا عزم کر رکھا ہے۔
 وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان کی سول اور فوجی امداد میں اضافہ کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مضبوط اور مستحکم کریں گے،پاکستان سے ہمارا تعاون آزادانہ ہے،لانگ ٹرم شراکت چاہتے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کی پوری دنیا معترف ہے۔پاکستان اور امریکہ کے درمیان درجنوں شعبوں میں تعاون جاری ہے اور امریکہ اور پاکستان میں اعتماد کی مکمل فضا موجود ہے،
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان ہر شعبے میں طویل المدتی تعلقات چاہتے ہیں،ان تعلقات کو کیری لوگر بل تک محدود نہ سمجھا جائے۔دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کیلئے سات ورکنگ گروپس اسٹرٹیجک مذاکرات کر رہے ہیں،ان مذاکرات میں مشترکہ چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے موثر پالیسی سازی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ پاکستان امریکہ اسٹرٹیجک مذاکرات میں مثبت پیشرفت ہو رہی ہے۔ پاکستان جولائی میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے دورہ پاکستان کا منتظر ہے،جن کی آمد پر اسٹرٹیجک مذاکرات کا دوسرا دور اسلام آباد میں ہو گا۔ 
ہالبروک نے کہا کہ پاکستان عظیم ملک ہے،دنیا بھر میں اس کی ایک خاص اہمیت ہے۔پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جو قربانیاں دی ہیں،اسے پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے۔امریکہ اور پاکستان کے درمیان بہترین تعلقات ہیں۔پاکستان اپنی پالیسی سازی میں مکمل آزاد ہے،اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان ویزوں کے اجرا کا مسئلہ پچیدہ ہے،تاہم درجنوں شعبے ایسے موجود ہیں،جہاں پر دونوں ممالک کے درمیان تعاون جاری ہے۔صدر اوباما کی نئی پالیسی کے تحت پاکستان کی سویلین اور فوجی امداد میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ امریکہ پاکستان کی ضروریات سے مکمل طور پر آگاہ ہے،اسی حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان اسٹرٹیجک مذاکرات ہو رہے ہیں،تاکہ پاکستان کو توانائی،زراعت،پانی،صحت اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں مدد فراہم کی جا سکے۔
 ایک سال قبل واشنگٹن میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان اسٹرٹیجک مذاکرات شروع ہوئے،جس کا پہلا دور امریکہ میں اب دوسرا دور پاکستان میں ہو رہا ہے۔پاکستان کو توانائی کے بحران سے نجات دلانے کیلئے امریکہ ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہا ہے۔پاکستان میں پانی کا مسئلہ بہت اہم ہے،جسے پہلی مرتبہ مذاکرات میں شامل کیا گیا ہے۔دونوں ممالک کے ورکنگ گروپ،سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، توانائی،پانی،خزانہ اور سکیورٹی کے ایشو پر بات چیت کر رہے ہیں، جس میں مثبت پیشرفت ہو رہی ہے۔پاکستان توانائی کے بحران سے دوچار ہے۔امریکہ پاکستان کی معاشی مدد کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے۔
امریکہ خطے میں ترقی اور امن چاہتا ہے اور اس حوالے سے امریکہ افغانستان کی بھی ہر ممکن مدد کر رہا ہے۔افغانستان کو روس کے ساتھ جنگ اور حالیہ برسوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت نقصان پہنچا۔پاکستان نے اس جنگ میں خاصی پیشرفت کی،مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم سڑک کے اختتام پر پہنچ گئے،یہ مشکل اور لمبا راستہ ہے،ابھی اس پر بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان اسٹرٹیجک مذاکرات کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دونوں ممالک کے سات ورکنگ گروپس اسٹرٹیجک مذاکرات کر رہے ہیں،جس میں زراعت، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی،توانائی،پانی،خزانہ اور سکیورٹی کے ایشوز سمیت گیارہ شعبوں پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔پاکستان اور امریکہ کے درمیان اسٹرٹیجک مذاکرات کے اگلے دور میں تعلیم،صحت اور خواتین کے مسائل پر مذاکرات ہونگے۔پاکستان اور امریکہ کے درمیان بہترین تعلقات ہیں۔امریکہ اور پاکستان تمام شعبوں میں طویل المدتی تعلقات چاہتے ہیں۔ان تعلقات کو کیری لوگر بل تک محدود نہ سمجھا جائے۔ اٹھارہویں ترمیم کی منظوری سے صوبوں کو خودمختار کر دیا۔پاکستان کو توانائی سمیت دیگر بحرانوں سے نجات دلانے کیلئے پاکستان امریکہ اسٹرٹیجک مذاکرات میں اب صوبوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔ خطے میں امن کیلئے امریکہ اپنی پالسیوں کے حوالے سے پاکستان کو اعتماد میں لیتا ہے،جس کی واضح مثال افغان صدر حامد کرزئی کی امریکی صدر سے ملاقات کے بعد اس کی تفصیلات سے پاکستان کو آگاہ رکھنا ہے۔پاکستان اور امریکہ کے تعلقات نئے دور میں شامل ہو رہے ہیں،دونوں ممالک توانائی،تعلیم اور انڈسٹری جیسے اہم شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں۔وزارتی سطح پر دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا۔پاکستان 9 جولائی کو امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے دورہ پاکستان کا منتظر ہے جس میں سٹرٹیجک مذاکرات کا اگلا دور ہو گا۔پاکستان کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے مذاکرات ہونگے۔ 
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے امریکی نمائندہ خصوصی رچرڈ ہالبروک سے ملاقات میں کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو عوامی حمایت کے بغیر نہیں جیتا جا سکتا۔دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کیلئے عالمی برادری اور ڈونرز ممالک کو پاکستان سے کئے گئے وعدے پورا کرنا ہوں گے۔ٹوکیو کی ڈونرز کانفرنس کے وعدوں کی تکمیل میں تاخیر سے پاکستان کو مشکلات پیش آ رہی ہیں۔پاکستان کو فوری ریلیف کیلئے ٹیکسٹائل برآمدات بڑھانے میں تعاون کیا جائے۔انہوں نے علاقائی و عالمی مفاد کی خاطر بھارت سے جامع مذاکرات کی بحالی پر زور دیا۔ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ،افغانستان کی صورتحال اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔بات چیت میں کولیشن سپورٹ فنڈ اور کیری لوگر بل کے تحت فنڈز کی فراہمی بھی زیر بحث آئی،جبکہ اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کے تحت ہونے والے فیصلوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر،پانی کے تنازعات دیگر مسائل کا پرامن حل چاہتا ہے۔ 
ہالبروک نے صدر زرداری سے بھی ملاقات کی۔صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پرعزم ہے،سکیورٹی فورسز نے بھاری جانی نقصان اٹھایا ہے،پاکستان کو معاشی نقصان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جنگ جیتنے کے لئے پاکستان کو معاشی اعتبار سے مستحکم بنانا ضروری ہے۔
ہالبروک نے کہا کہ امریکہ پاکستان کا اتحادی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مدد کرتا ہے۔صدر زرداری نے ان کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا اور فریڈم فلوٹیلا پر موجود پاکستانیوں کی واپسی کے کردار پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
 امریکی ایلچی نے وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا اور بےنظیر انکم سپورٹ کی چیئرپرسن فرزانہ راجہ سے بھی ملاقات کی۔وزیر خزانہ نے انہیں بےنظیر انکم سپورٹ کے حوالے سے بتایا اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بقایاجات دئیے جائیں۔کیری لوگر بل کے 51 ارب روپے کی ادائیگی پر بھی بات ہوئی۔ہالبروک نے یقین دلایا کہ امریکہ پاکستان کی معاشی ترقی کے لئے تعاون جاری رکھے گا۔
دریں اثناء پاکستان اور امریکہ نے اسٹرٹیجک مذاکرات کے تحت مختلف شعبوں میں ہونے والی بات چیت کے نتائج پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے دو طرفہ تعاون کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا ہے،جبکہ پاکستان نے امریکہ سے سات مختلف شعبوں میں تعاون اور مدد کا کہا ہے۔ اسٹرٹیجک مذاکرات کے تحت مختلف ورکنگ گروپس کی بات چیت کا جائزہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور افغانستان و پاکستان کیلئے امریکہ کے نمائندے رچرڈ ہالبروک کے درمیان دفتر خارجہ میں مذاکرات کے دوران لیا گیا۔اس موقع پر دونوں طرف کے وفود بھی موجود تھے ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ توانائی،تعلیم،ماحولیات،سکیورٹی سمیت سائنس و ٹیکنالوجی و دیگر شعبوں میں تعاون کے فروغ پر مکمل اتفاق رائے پایا گیا اور اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ ورکنگ گروپ کی تجاویز پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ 
ہالبروک نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہا اور کہا کہ امریکہ پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی میں بھی اپنا مکمل کردار ادا کرے گا۔ورکنگ گروپ کی سفارشات کو عملی شکل دینے کیلئے طریقہ کار بھی ساتھ ساتھ وضع کیا جائے گا۔شاہ محمود نے ڈاکٹر عافیہ کا معاملہ پوری شدت کے ساتھ اٹھایا۔
اسلام آباد:مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف نے امریکی نمائندہ خصوصی رچرڈ ہالبروک سے ملاقات میں کہا ہے امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے خاتمے پر غور کرے،حکومت کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کا تعاون جاری رہے گا۔امریکہ ڈرون حملے بند کرے،یہ ملکی خودمختاری کے خلاف اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شدت پسندی کو مزید ابھار رہے ہیں۔عالمی برادری کی طرف سے امداد میں تعطل کے باعث پاکستان کو درپیش اقتصادی مسائل اور توانائی کا بحران بھی مزید سنگین ہو رہا ہے۔انتہا پسند عناصر اس صورتحال سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ایک گھنٹے کی اس ملاقات میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف،چودھری نثار علی اور اسحق ڈار بھی موجود تھے۔ نوازشریف نے کہا امریکہ پاکستان کے ساتھ طویل المدتی اور پائیدار تعلقات قائم کرے،امریکہ توانائی،معشت اور دیگر شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرے۔افغانستان میں پائیدار امن،پاکستان کے استحکام کی ضمانت ہے۔بھارتی وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ کے دورہ پاکستان سے جامع مذاکرات کی بحالی میں مدد ملے گی۔امریکہ خطے میں حالات کو معمول پر لانے کے لئے کردار ادا کرے۔امریکہ پاکستان بھارت مذاکرات کی بحالی میں کردار ادا کرے۔پاکستان بھارت اختلافات مذاکرات سے ہی حل ہو سکتے ہیں،وہ امید کرتے ہیں ان مجوزہ دوروں سے مذاکرات کی بحالی میں مدد ملے گی۔
 ہالبروک نے کہا کہ امریکہ خطے میں پاکستان کے کردار سے بخوبی آگاہ ہے۔اوباما انتظامیہ پاک امریکہ تعلقات کو مضبطو بنانے کے ساتھ ساتھ فروغ دینا چاہتی ہے،جس کا ثبوت پاکستان امریکہ اسٹرٹیجک مذاکرات ہیں۔
امریکا نے پاکستان کو ایران کیساتھ گیس لائن منصوبے پر تحفظات سے آگاہ کر دیا
روزنامہ جنگ کے نمائندے صالح ظافر کے مطابق امریکا نے پاک ایران گیس پائپ لائن کے حوالے سے پاکستان کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے۔ہفتے کو امریکی صدر کے نمائندے رچرڈ ہالبروک اور پاکستان کے اعلیٰ حکام کے مابین جب یہ معاملہ زیر بحث آیا تو امریکی نمائندے نے سنجیدہ نوعیت کے تحفظات پیش کئے۔بات چیت کے دوران جوہری پروگرام کے حوالے سے ایران پر عائد کردہ پابندیوں اور گیس پائپ لائن پر سرمایہ کاری کا ایشو بھی زیر بحث آیا۔پریس کانفرنس کے دوران اس نمائندے کے سوال کے جواب میں رچرڈ ہالبروک نے کہا کہ گیس پائپ لائن پاکستان کا داخلی معاملہ ہے اور پاکستان ایک خودمختار ملک ہے۔انہوں نے یہ پریس کانفرنس وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد کی۔امید کے برعکس ہالبروک نے ایسا بالکل نہیں کہا کہ امریکا کو اس پروجیکٹ پر کوئی اعتراض نہیں یا امریکا پائپ لائن کی مخالفت نہیں کرتا۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن پر امریکا کے تحفظات برقرار ہیں کیونکہ گیس پائپ لائن منصوبہ ایران کو تنہا کرنے کے امریکی منصوبے کی ناکامی کے مترادف ہے۔پریس کانفرنس کے دوران ہالبروک نے وہی لائن دہرائی کہ تونائی کے شعبے میں پاکستان کی مدد کرنا امریکا کی ترجیحات میں شامل
خبر کا کوڈ : 28766
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش