0
Sunday 4 Aug 2013 08:07

کراچی میں بارش کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری، کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل، نقل مکانی شروع

کراچی میں بارش کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری، کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل، نقل مکانی شروع
اسلام ٹائمز۔ طوفانی بارش کے باعث کراچی کے کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔ کراچی میں ہفتے کے روز سے شروع ہونے والی موسلادھار بارش کے باعث سعدی ٹاﺅن، امروہہ سوسائٹی، صفورا گوٹھ، گلشن معمار، بھٹائی آباد، گلستان جوہر، ملیر اور لیاری ندی سے ملحقہ علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا اور لوگ گھروں میں محصور ہو گئے۔ جبکہ پانی میں گھرے کئی علاقوں کے مکین نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق خطرہ ہے کہ بارش کے پانی کا ریلا جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ بارش کی وجہ سے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے۔ جبکہ گزشتہ روز سے اب تک مختلف واقعات میں 6 بچوں سمیت 20 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی کام شروع کر دیا گیا ہے۔ جس میں پاک فوج اور نیوی کے ٹیمیں شامل ہیں۔
 
بارش کی وجہ سے برساتی نالوں کی بندش اور شاہراہیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں اور صرف ایک دن کی بارش نے انتظامیہ کی کارکردگی اور پیشگی حفاظتی اقدام اٹھانے کی قلعی کھول دی۔ برسات کے پانی کی وجہ سے گجر نالہ اور لیاری ندی اوور فلو ہو گئی جبکہ نادرن بائی پاس کے قریب واقع گڈاپ بند پانی کا زور برداشت نہ کر سکا اور ٹوٹ گیا جس سے گڈاپ ٹاﺅن کے ملحقہ علاقے سعدی ٹاوﺅن، امروہہ سوسائٹی اور صفورہ گوٹھ کے متعدد علاقے زیر آب آگئے۔ علاقے کی کئی کچی آبادیاں بھی پانی میں ڈوب گئیں جبکہ لوگوں کی بڑی تعداد نے فوری طور پر محفوظ علاقوں کی طرف نقل مکانی شروع کر دی۔ حالات کی سنگینی کے پیش نظر پاک نیوی کے دستوں کو طلب کیا گیا جنہوں نے پانی میں پھنسے ہوئے افراد کو وہاں سے نکالنا شروع کیا۔ نادرن بائی پاس پر پانی کا بہاﺅ اتنا تیز تھا کہ اس میں 12 موٹر سائیکل، تین گاڑیاں اور دو ٹرک بہہ گئے۔ پانی کے بہاﺅ کی وجہ سے سپرہائی وے پر شدید ٹریفک جام ہوگیا جس کے باعث کراچی سے حیدرآباد کا رابطہ منقطع ہوگیا جبکہ بعد میں موٹروے پولیس نے ناردن بائی پاس سپر ہائی وے جانے والا راستہ ٹریفک کیلیے بند کر دیا۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق بارش کے بعد گڈاپ میں بھی صورتحال مزید خراب ہو گئی، کئی دیہات اور گوٹھ زیر آب آ گئے۔ نیوی کے عملے نے کشتیوں کی مدد سے گڈاپ کے علاقے جلبانی روڈ اور سعدی ٹاؤن سمیت مختلف علاقوں سے پانی میں پھنسے درجنوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ دوسری جانب سعدی ٹاؤن میں بارش سے متاثرہ افراد نے الزام لگایا کہ مسلح افراد علاقے میں لوٹ مار کرتے رہے۔ سعدی ٹاؤن کے بعد بارش کا پانی صفورا چورنگی اور رم جم ٹاورتک پہنچ گیا۔ صفورا چورنگی کی سڑکیں بھی پانی میں ڈوب گئیں۔ میڈیا ٹیمیں اور سعدی ٹاؤن سے نکالے گئے لوگ بھی پانی میں پھنسے رہے۔ اس سے قبل شہر قائد میں سارا دن بادلوں نے ڈیرے ڈالے رکھے۔ کالی گھٹائیں اس زور سے برسیں کہ جل تھل ایک کر دیا۔ سب سے زیادہ بارش ناظم آباد، لانڈھی اور گلستان جوہر میں ریکارڈ کی گئی۔ سرجانی ٹاؤن، بفر زون، سخی حسن، لیاقت آباد، پٹیل پاڑہ، گرومندر، لانڈھی اور ڈیفنس بھی شدید متاثر ہوئے۔ بارش کے باعث شہر کی سڑکیں اور بازار ندی نالے بن گئے۔ ہر طرف صرف پانی ہی پانی دکھائی دیا۔ نکاسی آب کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا۔ گجر نالے سمیت شہر کےچودہ بڑے نالے بپھر گئے۔ نالوں کے اطراف میں قائم تجاوزات کے باعث پانی کی نکاسی متاثر ہوئی۔ بلدیہ کراچی کی انتظامیہ صورتحال پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔ وزیراعلی سندھ نے ایڈمنسٹریٹر کراچی سید ہاشم رضا زیدی کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 289552
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش