0
Friday 2 Jul 2010 10:34

جمعرات کی شب داتا دربار میں 2 خودکش دھماکے،41 جاں بحق 175 زخمی

جمعرات کی شب داتا دربار میں 2 خودکش دھماکے،41 جاں بحق 175 زخمی
لاہور:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق حضرت داتا دربار کے مزار کے اندر چار منٹ کے وقفے سے دو خودکش حملوں کے دوران 41 افراد شہید جبکہ 175 شدید زخمی ہو گئے۔خودکش حملے اتنے زوردار تھے کہ انسانی اعضاء اور لاشیں دور دور تک بکھر گئیں اور ہر طرف زخمیوں کی چیخ و پکار مچ گئی،جبکہ دربار کا فرش خون سے سرخ ہو گیا اور احاطے کو شدید نقصان پہنچا،دھماکے سے قریبی دوکانیں بھی تباہ ہو گئیں،دربار اور مسجد تک انسانی لوتھڑے دیواروں کے ساتھ چپکے رہے۔دربار کے تہہ خانے کے تمام شیشے ٹوٹ گئے۔نعشیں ناقابل شناخت ہو گئیں،دھماکوں کے بعد لاہور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی،پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے، صدر اور وزیراعظم نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔جمعرات کی وجہ سے زائرین کی تعداد بہت زیادہ تھی اور لوگ گھروں سے مرد خواتین دربار پر سلام کرنے اور حاضری دینے آئے تھے ان کے لواحقین ننگے پائوں زار و قطار روتے ہوئے دربار پہنچ گئے۔
بتایا گیا ہے کہ حضرت داتا دربار پر جمعرات کے روز رات 10بج کر 40 منٹ پر گیٹ نمبر پانچ کے تہہ خانے جہاں لنگر خانہ اور وضو خانے بھی ساتھ ہیں پر زوردار خودکش دھماکہ ہوا،جس کے بعد دربار پر دعا مانگنے والوں نے اللہ اکبر کے فلک شگاف نعرے لگانا شروع کر دیئے اور اللہ اللہ کا ورد شروع کر دیا۔اسی دوران سنہری گیٹ کے سامنے دربار سے دس فٹ کے قریب جہاں لوگ دعا مانگ رہے تھے،ٹھیک چار منٹ بعد دوسرا خودکش حملہ ہوا،جس کے بعد چیخ و پکار شروع ہو گئی۔پورے دربار کے صحن اور مسجد تک خون ہی خون بھر گیا۔عقیدت مند مزار کی دیوار کے ساتھ لپٹ گئے،تہہ خانے میں ہونے والے خودکش حملے کے بعد لنگر خانے میں روٹی لینے والے،وضو کرنے والے جاں بحق ہوئے،جبکہ اوپر جو مرد اور خواتین جاں بحق ہوئے ان کا کوئی علم نہیں کہ وہ کون تھے،اور کہاں سے آئے تھے۔یہ بھی بتایا گیا ہے دوسرے دھماکے کے بعد سونے والے گیٹ کی گلی میں جا کر دھماکوں کے بعد پورے مارکیٹ بند ہو گئی،لوگ اپنی دکانیں چھوڑ کر بھاگ گئے۔دھماکوں کی شدت اتنی تھی کہ تہہ خانے میں لوہے کے جنگلے گر پڑے اور اوپر جانے والی لفٹ بھی تباہ ہو گئی۔
لوگوں نے بتایا کہ جمعرات کے روز دربار میں آنے والوں کی سخت چیکنگ کی جاتی ہے، لیکن گزشتہ روز واک تھرو گیٹ بھی خراب تھے اور چیکنگ کا نظام بھی ٹھیک نہیں تھا۔دوسرے خودکش حملے کے بعد گیٹ نمبر چار جو بند تھا اس کو کھول کر لوگوں کو نکالا گیا جبکہ درجنوں افراد نے دربار کے اندر سے گلی میں چھلانگیں لگا کر جانیں بچائیں۔ان دھماکوں کے دوران مزار کی عمارت کو نقصان نہیں ہوا، زخمی ہونے والوں کو میو ہسپتال اور سروسز ہسپتال پہنچایا گیا۔
داتا دربار،یکے بعد دیگرے 3 خودکش دھماکے،45 افراد شہید 200 زخمی
وقت نیوز کے مطابق داتا دربار میں جمعرات کی شب یکے بعد دیگرے تین خوفناک خودکش دھماکوں میں 45 سے زائد افراد شہید اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے۔پہلا دھماکہ سونے کے گیٹ،دوسرا وضو خانے کے قریب اور تیسرا مزار کے بالکل قریب ہوا۔خودکش دھماکوں سے دربار کے صحن میں موجود زائرین کے جسموں کے چیتھڑے اڑ گئے،ہر طرف انسانی اعضا ءبکھرے ہوئے تھے،جبکہ احاطہ میں نعشوں کا ڈھیر لگ گیا۔ 
دہشتگردوں کی جانب سے داتا دربار پر حملوں کی پیشگی اطلاعات کے باوجود پولیس کی جانب سے داتا دربار کی سکیورٹی کے لیے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہ کئے گئے۔جمعرات کی شب دربار میں زائرین کا زیادہ رش ہونے کے باعث بھگدڑ مچ گئی،جس سے متعدد افراد ایک دوسرے کے پیروں تلے آکر زخمی ہوئے،اطلاع ملنے پر سی سی پی او،کمشنر لاہور دیگر اعلیٰ افسر،پولیس کی بھاری نفری ،ریسکیو1122،ایدھی،فائربریگیڈ،بم ڈسپوزل سکواڈ اور دیگر امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں،ہسپتالوں میں فوری ایمرجنسی نافذ کر دی گئی،داتا دربار میں لوگ دھاڑیں مار مار کر اپنے پیاروں کو ڈھونڈتے رہے خوف و ہراس کے باعث دکاندار دکانیں کھلی چھوڑ کر بھاگ نکلے۔ گزشتہ شب داتا دربار میں زائرین کا بے تحاشہ رش تھا،رات تقریباً پونے گیارہ بجے کے قریب سونے والے گیٹ کے قریب ایک ہلکا دھماکہ ہوا، جس کے فوری بعد انتظامیہ نے سپیکر پر اعلان کیا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں یہ دھماکہ جنریٹر پھٹنے سے ہوا ہے۔
جس کے کچھ لمحوں بعد دربار کے تہہ خانے میں وضو اور لنگر خانے کے قریب ایک خودکش حملہ آور نے خوفناک دھماکے سے اپنے آپ کو اڑا لیا۔ابھی اس دھماکے کی باز گشت ختم نہیں ہوئی تھی کہ ایک خودکش حملہ آور نے مزار کے بالکل قریب زائرین کے درمیان میں خودکش حملہ کر دیا،ان دھماکوں کے بعد دربار اور مسجد کے احاطے میں ہر طرف انسانی اعضا اور زخمی بکھرے ہوئے تھے،دھماکوں کے بعد دربار میں بھگدڑ مچ گئی،جس میں خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد پیروں تلے روند کر بھی زخمی ہو گئے۔دھماکوں کے بعد پولیس نے علاقے کو سیل کر کے دربار میں موجود تمام افراد کو باہر نکال دیا اور دربار کی جانب جانے والی سڑکوں پر ٹریفک کا داخلہ بھی بند کر دیا گیا۔ 
کمشنر لاہور خسرو پرویز کے مطابق ان دھماکوں میں 35 افراد شہید ہوئے۔داتا دربار میں حملہ کرنے والے دہشت گرد سبز رنگ کی پگڑیاں پہن کر داتا دربار میں داخل ہوئے،رکن قومی اسمبلی و دربار کمیٹی کے رکن پرویز ملک نے بتایا کہ سی سی ٹی وی کی فوٹیج کے مطابق دہشت گردوں نے سبز پگڑیاں پہن کر سنی تنظیم کے کارکنوں کا حلیہ اختیار کر رکھا تھا،دربار کے ایک سکیورٹی گارڈ نے ایک دہشت گرد کو روکنے کی کوشش بھی کی،مگر اس دہشت گرد نے خود کو اڑا لیا،جس میں وہ سکیورٹی گارڈ بھی جاں بحق ہو گیا۔داتا دربار دھماکوں میں 20 سے 25 کلو تک دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ تباہی پھیلانے کے لئے اس دھماکہ خیز مواد میں بال بیرنگ اور لوہے کے ٹکڑے بھی استعمال کئے گئے تھے۔ان خودکش جیکٹوں نے انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ داتا دربار کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچایا،ان دھماکوں کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ لوہے کے جنگلوں سے بنے مضبوط دروازے تنکوں کی طرح ٹوٹ کر بکھر گئے۔
پہلا دھماکہ بیسمنٹ میں ہوا،جہاں داتا دربار پولیس چوکی بھی قائم ہے۔یہ چوکی گھر سے بھاگے بچوں اور دربار آئے ہوئے بے گھر لوگوں کو پکڑ کر مقدمات کی تعداد بڑھانے کے لئے ان کے خلاف مقدمات درج کرنے اور خانہ پوری کر کے کارکردگی بڑھانے میں بھی بدنام ہے۔دربار داخلے کے لئے واک تھرو گیٹ سے گذار کر میٹل ڈیٹکٹر کی مدد سے تلاشی کے لئے بھی اہلکار تعینات ہیں،مگر اتنا زیادہ دھماکہ خیز مواد لے کر دہشت گرد باآسانی اندر داخل ہو گئے۔پولیس مکمل طور پر ناکام نظر آئی،جبکہ مبینہ طور پر داتا دربار پولیس چوکی میں اتنی کمائی ہے کہ اس چوکی کا انچارج لگنے کے لئے سب انسپکٹر عہدہ کے افسران بڑی سفارشات کے ذریعے اپنی تعیناتی کراتے ہیں۔
 جی این آئی کے مطابق زخمیوں کو میو ہسپتال،سروسز ہسپتال اور گنگا رام ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ریسکیو ذرائع کے مطابق اکثر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے،جبکہ عینی شاہدین کے مطابق داتا دربار کے وضو خانے اور بیسمنٹ میں دھماکے کے بعد ڈیڑھ سے 2گھنٹے تک زخمی افراد پڑے رہے،جنہیں طبی امداد فوری طور پر نہ مل سکی۔عینی شاہدین کے مطابق دھماکوں کے وقت داتا دربار میں دو سے ڈھائی ہزار افراد موجود تھے۔
اے پی پی کے مطابق زخمیوں میں سے متعدد کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔سی سی پی او لاہور اسلم ترین کے مطابق دھماکے خودکش تھے،جبکہ خودکش حملہ آوروں نے دس دس کلو وزنی بارود کی جیکٹیں پہن رکھی تھیں۔ڈی سی او لاہور سجاد احمد بھٹہ نے جائے وقوعہ پر میڈیا کو بتایا دھماکے خودکش تھے۔انہوں نے بتایا کہ خودکش حملہ آور مزار کے چھوٹے دروازے سے داخل ہوئے۔ ایدھی ذرائع کے مطابق 80 زخمیوں کو میو ہسپتال،15 کو گنگارام اور 3کو سروسز ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق زخمیوں میں سے متعدد کی حالت تشیوشناک ہے،جس سے ہلاکتوں کے بڑھنے کا خدشہ ہے۔دھماکوں کے بعد لاہور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور تمام ڈاکٹرز و دیگر عملہ کو فوری طور پر طلب کر لیا گیا ہے۔
 این این آئی کے مطابق مزار مبارک پر ڈیوٹی دینے والے رضاکاروں نے بتایا دونوں دھماکوں میں تین سے پانچ منٹ کا وقفہ تھا۔خودکش دھماکے اس قدر شدید تھے کہ ان کی آواز کئی کلومیٹر تک سنی گئی،جبکہ دربار کے اطراف سے گزرنے والی شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام معطل ہو گیا،جس کے باعث امدادی ٹیموں کو کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔نجی ٹی وی کے مطابق ایک خودکش حملہ آور کی عمر 30 سال کے قریب تھی۔دھماکوں کی آواز دور دور تک سنی گئی اور ان کی شدت بہت زیادہ تھی۔ 
وفاقی وزیر داخلہ نے خودکش دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کر لی ہے،جبکہ صدر زرداری،وزیراعظم گیلانی اور وفاقی وزرا نے بھی خودکش دھماکوں کی مذمت کی ہے۔ خودکش حملہ آور کے اعضاء دور دور تک بکھر گئے،حملہ آور کا دھڑ دھماکے والی جگہ سے تقریباً 70 گز کے فاصلے سے ملا۔داتا دربار دھماکوں میں زخمی ہونے والوں کو میو ہسپتال، گنگا رام اور سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا،سب سے زیادہ ایک سو سے زائد زخمی میو ہسپتال میں منتقل کئے گئے،جن میں سے 40 کی حالت نازک ہے، جبکہ گنگا رام ہسپتال میں 65 زخمی لائے گئے،جبکہ سروسز ہسپتال میں دس زخمیوں جبکہ میاں منشی ہسپتال میں 8زخمیوں کو لایا گیا، دھماکوں کے بعد ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی،اور ڈاکٹروں و عملہ کو ہسپتال طلب کر لیا گیا۔ہسپتالوں میں سکیورٹی کے انتظامات بڑھا دیئے گئے،شہید ہونے والوں میں موچی پورہ مدینہ کالونی کا محمد نعیم اور شیرانوالہ گیٹ کے رہائشی محمد صدیق بٹ کی شناخت ہو گئی ہے۔زخمیوں میں نادر حسین،خرم،شہزاد،وقاص، یاسر،بلال،اجمل،ایاز،حنیف،صادق،نواز،ناصر،منیر،قاسم،راجہ،محمد بخش،ضیا الدین،ذاکر،الیاس،شاہد،عمران،اکمل،مستنصر،سلمان رفیع، زاہد پرویز،حافظ جاوید،اعجاز،طارق،جواد،عامر،نوید،عابد،زاہد،صفدر، حسین،ثاقب،اعجاز،اشتیاق،انیس،عاشق،حیدر،مختار،شاہد،الطاف، راشد،عمر سجاد،منیر،نور حسین،نبیل،اللہ لوک،حامد رشید،ارشاد، طفیل،یاسین اور 5 بچے بھی شامل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 29808
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش