0
Thursday 19 Sep 2013 22:16

اپر دیر کے واقعہ پر غصہ کرنے والے آرمی چیف سلالہ اور ڈرون حملوں پر خاموش کیوں رہے؟ منور حسن

اپر دیر کے واقعہ پر غصہ کرنے والے آرمی چیف سلالہ اور ڈرون حملوں پر خاموش کیوں رہے؟ منور حسن
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں شریک تمام جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت کو کانفرنس کے متفقہ اعلامیے پر عملدر آمد پر مجبور کریں ۔ حکومت اگر مذاکرات کی بجائے طاقت استعمال کرنا چاہتی ہے تو دوسری اے پی سی بلا کر طاقت کے استعمال کی اجازت لے کیونکہ پہلی اے پی سی میں تو مذاکرات کی میز بچھانے پر اتفاق اور طاقت کے استعمال پر اختلاف کیا گیا تھا۔ اپر دیر کا واقعہ انتہائی تکلیف دہ اور قابل مذمت ہے لیکن آرمی چیف کو پہلی بار اتنے غصے میں دیکھا ہے ۔ اس سے قبل سلالہ میں 24 جوان شہید ہونے اور روزانہ ڈرون حملوں کا نشانہ بننے والے ہزاروں معصوم پاکستانیوں کے قتل عام پر انہیں کبھی اتنا غصہ نہیں آیا۔ انہیں غصہ بھی آنا چاہیے، فوج کے اعلیٰ افسران شہید ہوئے ہیں جس پر ہمیں بھی افسوس ہے ۔ وزیر داخلہ مذاکرات کے آغاز کے لیے وقت مانگتے ہیں لیکن یہ نہیں بتاتے کہ حکومت نے ڈیڑھ ہفتہ میں اس کے لیے کیا ہو م ورک کیا ہے اور اس معاملے میں کیا پیش رفت ہوئی ۔ 

پنجاب یونیورسٹی میں اگر دہشتگردوں کا ڈیرہ تھا تو ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی۔ اس کے ذمہ دار وائس چانسلر ہیں، انہیں ہی جواب دینا چاہیے ۔ وائس چانسلر کے بارے میں جو سکینڈل میڈیا میں آئے ہیں۔ ان کا جواب بھی انہیں دینا ہو گا۔ اگر وہ چاہتے ہیں کہ کسی پر جھوٹے الزامات لگا کر ایشو کو تبدیل کردیں تو وہ اس میں آسانی سے کامیاب نہیں ہوں گے۔ 

جب تک فوج کی طرف سے حملے بند نہیں ہوتے، طالبان یک طرفہ طور پر سیز فائر کیسے کر سکتے ہیں۔ دہشتگردی کے عفریت پر قابو پانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ فوری طور پر مذاکرات کا آغاز کیا جائے ۔ 

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت اتحاد العلما لاہور کی طرف سے مصر و شام کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے منصورہ میں منعقدہ سیمینار سے خطاب اور بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سیمینار سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ، شیخ القرآن و الحدیث مولانا عبدالمالک، عبدالغفار عزیز، حافظ عاکف سعید، معروف دانشور سجاد میر، جمعیت اتحاد العلما لاہور کے صدر مولانا مختار احمد سواتی اور قاری وقار احمد چترالی نے بھی خطاب کیا۔ 

سید منور حسن نے کہا کہ ملک میں موجود سیکولر اور امریکی لابی پوری طرح متحرک ہو گئی ہے کہ ملک و قوم کو دہشتگردی اور انتشار سے جان چھڑانے کا موقع نہ ملے اور امن و امان کے قیام کے لیے قومی جماعتوں نے اے پی سی میں جو متفقہ اعلامیہ جاری کیا تھا اس پر عملدرآمد کو ہر قیمت پر روکا جائے ۔ امریکی لابی شور مچارہی ہے کہ دہشتگردوں سے مذاکرات پر مجبور کیا جا رہا ہے اور طالبان سے مذاکرات بہت بڑی کمزوری ہے تاکہ جس طرح بھی ممکن ہو حکومت کو مذاکرات کی طرف بڑھنے سے سے روکا جائے۔ 

پنجاب یونیورسٹی میں پیش آنے والے واقعہ کے متعلق ایک سوال کے جواب میں سید منور حسن نے کہا کہ میں نے اپنی پوری زندگی میں اس سے کمزور اور حالات سے بے خبر وائس چانسلر نہیں دیکھا اگر یونیورسٹی سے دہشتگرد دریافت ہو رہے ہیں تو یہ وائس چانسلر کی کمزوری ہے ۔ اگر ان کے بقول وہاں عرصے سے دہشتگرد موجود تھے تو انہوں نے دہشتگردوں کو کیوں نہیں نکالا ۔ اگر کہیں صفائی کی ضرورت تھی اور صفائی نہیں ہوئی تو اس کے ذمہ دار وائس چانسلر ہیں ۔ وائس چانسلر دوسروں پر الزامات کی بجائے اپنی کارکردگی بہتر بنائیں ۔ 

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ اپر دیر کے المناک واقعہ نے قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ۔ پوری قوم جانتی ہے کہ امریکہ امن مذاکرات کو سبوتاژ کررہاہے ۔ عسکری اور سیاسی قیادت کو کسی بیرونی سازش کا شکار ہو کر اپنے ایجنڈے کو بدلنے کی بجائے قوم کو متحد کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیکولر قوتیں ملک میں بدامنی اور انتشار کا خاتمہ نہیں چاہتیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کو ایران، سعودی عرب اور ترکی کو متحد کر کے کفر کی سازشوں اور عالم اسلام کے خلاف جارحیت سے روکنا ہوگا ۔ 

عبدالغفار عزیز نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ اور نیٹو اسرائیل کے ناجائز وجود کو تحفظ دینے کے لیے عالم عرب کے حالات خراب کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، عراق اور افغانستان کے بعد اب مصر و شام کے مسلمانوں کے قتل عام کی سازشوں میں مصروف ہے۔
خبر کا کوڈ : 303455
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش