1
0
Thursday 24 Oct 2013 00:36

امریکی ڈرون حملے حکومت پاکستان کی مرضی سے ہوتے ہیں؟

امریکی ڈرون حملے حکومت پاکستان کی مرضی سے ہوتے ہیں؟
رپورٹ: ایس اے زیدی
 
امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر 2004ء سے ڈرون حملوں کا آغاز کیا، جو اب تک جاری ہیں۔ اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق امریکی ڈرون اب تک سرزمین پاکستان پر 330 حملے کر چکے ہیں، جس کے نتیجے میں 2200 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔ یہ حملے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی حکومت نے شروع کیے تھے۔ اس وقت پاکستان میں جنرل پرویز مشرف کی حکمرانی تھی۔ جس کے بعد امریکہ میں بارک اوبامہ کے صدر بننے اور پاکستان میں آصف زرداری۔ اس دور میں امریکی ڈرون حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ ایک اندازے کے مطابق سال 2010ء میں سب سے زیادہ ڈرون حملے ہوئے۔ جن میں 900 افراد ہلاک ہوئے۔ ان امریکی حملوں پر عوامی سطح پر دو مختلف آراء پائی جاتی ہیں، ایک طبقہ ان حملوں کے غلط جبکہ دوسرا ان حملوں کے اثرات اور نتائج کو درست سمجھتا ہے۔ تاہم اولالذکر کی تعداد یقیناً زیادہ ہے۔ تاہم ایک بات جو مشترک ہے وہ یہ کہ دونوں طبقات امریکی حملوں کو پاکستان کی خومختاری کی خلاف ورزی ضرور سمجھتے ہیں۔

ان ڈرون حملوں کے حوالے سے پاکستانی عوام کے ذہنوں میں کئی سوالات ہیں۔ مثلاً (۱) امریکہ جب پاکستان کو اتحادی کہتا ہے تو اس کی سرزمین پر حملے کیوں کرتا ہے۔؟ (۲) جب پاکستانی فوج دہشتگردوں کیخلاف برسرپیکار ہے تو امریکہ کو حملے کرنے کی کیا ضرورت ہے۔؟ (۳) امریکہ ان حملوں میں اپنے دشمن مارتا ہے یا پاکستان کے۔؟ (۴) عالمی برادری ان حملوں کو قانونی سمجھتی ہے یا غیر قانونی۔؟ وغیرہ وغیرہ۔ تاہم ایک اہم ترین سوال یہ ہے کہ کیا یہ حملے حکومت پاکستان کی مرضی سے ہوتے ہیں یا حکومت واقعی ان حملوں کیخلاف ہے۔؟ اگر خلاف ہے تو یہ ڈرون گرائے کیوں نہیں جاتے یا رکوائے کیوں نہیں جاتے۔؟ اس رپورٹ میں ’’اسلام ٹائمز‘‘ کے قارئین کیلئے چند زمینی حقائق پیش کئے جائیں گے، جس کے بعد یہ اختیار قارئین کو دیا جائے گا کہ وہ سمجھ پائیں کہ امریکی ڈرون حملے حکومت پاکستان کی مرضی سے ہوتے ہیں یا حکمران واقعی ان حملوں کے مخالف ہیں۔ 

پاکستان کے حکمران ایک عرصہ تک عوام سے چھپاتے رہے کہ بلوچستان میں واقع شمسی ایئر بیس امریکہ کے کنٹرول میں ہے اور یہ جاسوس طیارے بھی وہاں سے اڑتے ہیں، اور پاکستان کے قبائلی علاقوں پر حملہ کرنے کے بعد واپس یہاں آتے ہیں، تاہم سلسلہ چیک پوسٹ پر حملہ کے بعد پاکستان نے یہ ائیربیس امریکہ کو خالی کرنے کا جرات مندانہ حکم دیا۔ یہ ایئر بیس خالی کرنے کے بعد ایک ایسی تصویر منظر عام پر آئی جس میں پاکستان ائیر فورس اور پاکستان آرمی کے کچھ افسران شمسی ائیر بیس پر امریکی ڈرون طیاروں کے قریب کھڑے ان کا معائنہ کر رہے ہیں۔ جبکہ امریکی فوجی بھی ان کے عقب میں کھڑے دیکھے جا سکتے ہیں۔ فضائی امور سے وابستہ ایک ذرائع نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ جاسوس طیارے اس ملک کے فضائی نظام کو بائے پاس کرتے ہوئے پرواز کر سکیں، کیونکہ جب تک ایئر ٹریفک کے حوالے سے کلیئرنس نہیں ملتی جاسوس طیارے فضاء میں نہیں اڑ سکتے۔ اگر اڑیں تو کوئی نہ کوئی حادثہ کبھی نی کبھی لازمی پیش آسکتا ہے۔

طالبان کمانڈر نیک محمد اور باجوڑ ایجنسی کے علاقہ ڈمہ ڈولہ پر ہونے والے امریکی ڈرون حملے پاکستانی سرزمین پر جاسوس طیاروں کی کارروائیوں کا باقاعدہ آغاز تھے، جس کے بعد آہستہ آہستہ یہ حملے بڑھتے گئے، اور پھر زرداری کے دور حکومت میں عروج پر پہنچ گئے۔ واضح رہے کہ پاکستان فضائیہ کے سابق سربراہ ایئر مارشل راؤ قمر سلمان نے متعدد مرتبہ یہ کہا تھا کہ ’’اگر حکومت اجازت دے تو ڈرون طیاروں کو گرا سکتے ہیں‘‘۔ سابق ایئر چیف کے اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستانی ریاست امریکی ڈرون گرانے کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن گرائے نہیں جاتے۔ علاوہ ازیں ایک امریکی اخبار نے کچھ عرصہ قبل اپنی ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ ڈرون حملوں پر حکومت پاکستان اور امریکہ کے مابین ’’خاموش معاہدہ‘‘ موجود ہے۔ جو پرویز مشرف کے دور میں طے پایا تھا۔ جس کے مطابق امریکہ کی جانب سے ڈرون حملے ہوں گے، جبکہ پاکستانی حکمرانوں کی جانب سے ہر سطح پر ان حملوں کی شدید مذمت کی جائے گی۔

کچھ عرصہ قبل ایک اہم امریکی عہدیدار نے یہ انکشاف بھی کیا تھا کہ جنرل مشرف سے لیکر اب تک کسی بھی پاکستانی حکمران نے آج تک کسی امریکی اعلیٰ عہدیدار سے ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ نہیں کیا۔ اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف دورہ امریکہ پر ہیں، جہاں وہ امریکی نائب صدر جوبائیڈن سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کر چکے ہیں، ممکن ہے کہ قارئین جب ان سطور کو پڑھیں میاں صاحب کی ملاقات امریکی صدر باراک اوبامہ سے بھی ہوچکی ہوگی۔ اس دورہ سے قبل میاں نواز شریف یہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ وہ امریکی صدر کیساتھ ملاقات میں ڈرون حملے رکوانے کا مطالبہ کریں گے، یہ بات اب ’’اسلام ٹائمز‘‘ کے قارئین پر چھوڑی جاتی ہے کہ وہ اندازہ لگائیں کہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف امریکی صدر کے سامنے ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کرسکتے ہیں اور سب سے اہم یہ کہ یہ ڈرون حملے حکومت پاکستان کی مرضی سے ہوتی ہیں یا حکومت ان حملوں کی مخالف ہے۔
خبر کا کوڈ : 313636
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United States
mtb shoes sale اسلام ٹائمز - امریکی ڈرون حملے حکومت پاکستان کی مرضی سے ہوتے ہیں؟
mbt shoes for women http://www.networkinnovationsllc.com/mbt-shoes-website.asp
ہماری پیشکش