0
Wednesday 11 Dec 2013 20:06

بیرونی سازشیں ناکام بنانے کیلئے اتحاد کا مظاہر ہ کرنا ہوگا، استحکام پاکستان کانفرنس

بیرونی سازشیں ناکام بنانے کیلئے اتحاد کا مظاہر ہ کرنا ہوگا، استحکام پاکستان کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ ملک میں بڑھتی ہوئی بدامنی، فرقہ وارانہ تشدد، سانحہ راولپنڈی، کراچی میں ہونے والے واقعات اور دیگر امور پر غور و فکر کے لئے لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں پاکستان علماء کونسل کی جانب سے استحکام پاکستان کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ جس کی صدارت علامہ طاہر محمود اشرفی نے کی، جبکہ مہمان خصوصی صوبائی وزیر اوقاف و مذہبی امور میاں عطا محمد مانیکا تھے۔ کانفرنس میں جماعت اسلامی کے رہنماء لیاقت بلوچ، پیپلز پارٹی کے رہنماء نوید چوہدری، شیعہ علماء کونسل کے حافظ کاظم رضا نقوی، مرکزی رہنماء جماعت الدعوۃ امیر حمزہ، نمائندہ امیر حمزہ ٹرسٹ محمد رشید ترابی، علامہ ابتسام الہی ظہیر، صاحبزادہ زاہد محمود کاظمی، میاں محمد اسلم نقشبندی، مرکزی جمعت اہلحدیث کے مولانا محمد یوسف انور، مولانا عبدالغفور راشد، اتحادالعلماء کے حافظ شعیب الرحمن، پیر سیف اللہ خالد کے علاوہ دیگر علماء کرام نے شرکت کی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ علمائے کرام ایسی تجاویز و آراء سامنے لائیں گے جن کے ذریعے صوبہ میں مذہبی امن و رواداری اور اتحاد بین المسلمین کی فضا کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔ یقیناً یہ ایک نیک کام ہے اور آپ جیسے جید علمائے کرام و مشائخ عظام کی شرکت سے صوبائی محکمہ اوقاف اتحاد اور رواداری کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار زیادہ موثر انداز سے ادا کرسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث تسکین و انبساط ہے کہ تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام نے چند یوم قبل اتفاق رائے سے اتحاد بین المسلمین کا مشترکہ اعلامیہ منظور کیا، جو کہ انتہائی شاندار اور اہم واقعہ ہے، مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ ہمارے علمائے دین نے دشمن کی سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے مذہبی رواداری اور اتحاد کی فضا کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا، جو ان کی گہری بصیرت اور بردباری کا بین ثبوت ہے، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ صوبائی حکومت اس حوالے سے اپنا کردار بھرپور انداز سے ادا کرے گی۔

علماء کرام نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ پنجاب میں مذہبی ہم آہنگی کی گہری روایات صدیوں سے موجود ہیں یہ وہ پاک سرزمین ہے جہاں پر صدیوں سے علماء حق، بزرگان دین اور علمائے کرام نے اپنے قول و فعل اور محبت آمیز اسلوب سے غیر مسلموں کے دل جیتے ہیں، یہ تمام حقائق اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ مذہبی رواداری، برداشت، پرامن بقائے باہمی پر مبنی سماجی رویے صدیوں سے ہمارے معاشرے کی ایک توانا و برتر علامات کے طور پر موجود رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان شاندار روایات کو نہایت مثبت انداز سے لے کر آگے بڑھیں۔ دنیا کے سامنے ایک ایسا عملی نمونہ پیش کریں، جس سے غیر مسلموں کو ہمارے دین کی حقانیت آشکار ہو اور انہیں یہ پیغام بھی ملے کہ اس دین حق کے ماننے والے نہایت پرامن اور ذمہ دار لوگ ہیں۔

اس موقع پر طاہر اشرفی نے کہا کہ اسلام ہمیں اس بات کی تلقین کرتا ہے کہ روز مرہ کے معاملات میں ذمہ دارانہ طرز عمل اختیار کیا جائے اور اسلام کے علمبردار ہونے کے ناطے ہم پر بھاری ذمہ داری ہوتی ہے کہ ہم اسلام کے فلسفہ حیات اور قرآنی احکامات کو نوجوانوں تک پہنچائیں اور انہیں باور کروائیں کہ فرقہ واریت زہر قاتل ہے، جو ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ آخر میں کانفرنس میں شریک تمام علمائے کرام نے کوآرڈینٹرز اتحاد بین المسلمین پنجاب کی جانب سے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ اس ضابطہ اخلاق پر تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام متفق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد سے ملک دشمن عناصر کی سازشوں سے بچا جاسکتا ہے اور پاکستان کو امن، سلامتی اور رواداری کا گہوارہ بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر سے تشدد، لڑائی اور نتشار کا مکمل خاتمہ اسلامی تعلیمات کی پیروی میں مضمر ہے۔
خبر کا کوڈ : 329722
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش