0
Saturday 21 Dec 2013 22:29

پاک ایران گیس پائپ لائن سمیت دیگر منصوبے ہی بلوچستان حکومت کے قیام کی وجوہات ہیں، بی ایس او

پاک ایران گیس پائپ لائن سمیت دیگر منصوبے ہی بلوچستان حکومت کے قیام کی وجوہات ہیں، بی ایس او

اسلام ٹائمز۔ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ گوادر و ریکوڈک اور گیس پائپ لائن منصوبہ ہی بلوچستان حکومت کے قیام کی وجوہات ہیں۔ جن کے بل بوتے پر بلوچستان میں موجودہ سیٹ اپ کام کر رہا ہے اور حقیقی مینڈیٹ کو بدل کر منظور نظر مصنوعی قیادت کو تخت حکمرانی سونپ دیا گیا۔ جس کا مقصد گوادر سمیت معاہدات کو کسی مزاحمت کے بغیر عملی جامع پہنانا ہے لیکن تربت، گوادر، جیونی اور ماڑہ سمیت مکران کے عوام نے سیاسی ذہانت و شعور کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومتی مداخلت و دباؤ کے باوجود اپنی نمائندگی ایک پارٹی کو دیکر حالات کی پیش بندی کی۔ جس کی وجہ سے جاری بلوچ نسل کشی میں شدت لائی گئی اور تربت میں کئی نوجوانوں کو شہید کیا گیا اور متعدد سیاسی کارکنون کو اغواء کر کے نامعلوم رکھا گیا۔ نواب بگٹی کے قاتلوں کو گرفتار کرنے والوں نے سوئی کے نام نہاد نمائندے کو کیبنٹ میں کس طرح شامل کیا۔ جھالاوان، خضدار، وڈھ کی ناگفتہ بہ صورتحال کسی بےاختیار لاچار کی بےبسی کو ظاہر کرتی ہے لیکن اقتدار کے حصول کیلئے نظریات، وطن، سیاسی اور سماجی رشتے سب ختم کر کے کوئٹہ کو بھی لسانی گروہ کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ بلوچستان کی تاریخی حیثیت کو مسخ کرنے کی کوشش کرنے والے شہداء کے پسماندگان کو کیا جواب دینگے، کہ ہم نے لہو بیچا، وطن بیچا صرف کرسی حاصل کی۔

انہوں نے کہا کہ اقتدار پنجاب اور اختیارات لسانی گروہ اور نام بلوچ کا لب بام ہے۔ اب بالا دست قوتوں کی خواہش پر مکران، سوئی میں آپریشن، جھالاوان اور وڈھ میں ٹارگٹ کلنگ، مستونگ میں نامعلوم شٹر ڈاؤن معمول بن چکے ہیں۔ مسخ شدہ لاشوں، غفار بلوچ، مشتاق بلوچ، کبیر بلوچ، عطاءاللہ بلوچ، ذاکر مجید بلوچ، ڈاکٹر دین محمد بلوچ سمیت ہزاروں لاپتہ بلوچوں کے مسئلے پر خاموشی اقتدار کو بچانے کی ترکیب ہے کیونکہ سکیورٹی فورسز کو اختیارات مخلوط حکومت دیتی ہے۔ ان حالات میں بلوچستان کی عوام کے مسائل درکنار ان کی زندگی محال ہو چکی ہے۔ گوادر و ریکوڈک اور گیس پائپ لائن منصوبہ بلوچ قومی سلامتی کے لئے شدید خطرہ ہیں کیونکہ بلوچ قوم کو سیاسی، علمی، معاشی، قومی حوالے سے زیر کرنے کیلئے تمام قوتیں سرگرم عمل ہیں۔ ان حالات میں بلوچ قومی تشخص کی بقاء کے لئے بلوچ قومی یکجہتی وقت کی ضرورت اور بلوچ سرزمین پر حق ملکیت کیلئے جدید تقاضوں پر اپنی تاریخی حیثیت بحال کرنے کی انسانی طلب ہے۔ جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق قومی حق خود ارادیت کا عین حصول  ہے۔

خبر کا کوڈ : 332959
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش