0
Friday 20 Dec 2013 23:01

بلوچستان کو دانستہ طور پر دہشتگردی و فرقہ واریت پھیلانے والی قوتوں کے حوالے کیا گیا ہے، بی ایس او

بلوچستان کو دانستہ طور پر دہشتگردی و فرقہ واریت پھیلانے والی قوتوں کے حوالے کیا گیا ہے، بی ایس او

اسلام ٹائمز۔ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان کو دیدہ دانستہ طور پر دہشت گردی، فرقہ واریت اور بدامنی پھیلانے والے قوتوں کے حوالے کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد بلوچ قومی تحریک کی سیاسی و شعوری عمل کو سطحی پیش کرکے بین الاقوامی پذیرائی کو کم کرنے کی ناکام کوشش کا حصہ ہے لیکن بلوچ قومی جدوجہد تاریخی طور پر اپنی سرزمین پر حق ملکیت کے حصول کیلئے ہزاروں سال سے قبضہ گر و تسلط پسند قوتوں کے خلاف نبرد آزما رہی ہے۔ جس کیلئے تاریخی قربانیاں بھی بلوچ دہلیز کو افسردہ بنانے میں اپنا حصہ حاصل کیا ہے۔ اب بلوچستان ایک دفعہ پر صادق و جعفر کے کردار سے تاریخی ستم ظریفی کا شکار ہے کیونکہ اب کے بار حالات یکسر مختلف طریقہ کار پرانا ہے۔ جس کے ذریعے بلوچ قوم کو نام نہاد قوم پرستی کے منصوبہ بند تیر سے زیر کرنے کا عمل لسانی قوت کے گٹھ و جوڑ سے وقوع پذیر ہو رہی ہے۔ اسلام آباد خود کو پس پردہ رکھ کر اپنی حکمرانی چلا رہی ہے۔ جس کا اعتراف خود بےاختیار اقتدار نشینوں نے بارہا کیا ہے لیکن پھر اقتدار میں بیٹھ کر ماما قدیر و فرزانہ مجید سمیت بلوچ نامعلوم لواحقین کے کیمپ میں جا کر ان کی تڑپ کو اشتعال دینے کی کوشش بھی بڑی دیدہ دلیری سے کرتے ہیں جبکہ اب لانگ مارچ سے لاتعلقی قابل ندامت عمل ہے۔ اسلام آباد کو باور بھی کراتے ہیں ہم آپ کے احکامات پر پوری طرح عمل کر رہے ہیں اور بلوچستان میں بلوچ قوم کے خلاف لسانی تنظیم کو بھی پورا موقع دیکر افغان مہاجرین سے مکمل تعاون بھی ان کے منشور کا حصہ بن چکا ہے۔

بی ایس او کا اپنے بیان میں‌ مزید کہنا تھا کہ وڈھ، تربت، آواران، ڈیرہ بگٹی، خضدار، مستونگ میں مکمل سیاسی نقل و حمل پر قدغن لگائی جا چکی ہے۔ کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مکمل ڈاکو راج ہے۔ زراعت کو بھی برباد کیا جا چکا ہے اور ان حالات میں بلوچ قوم جو نہ گھروں میں اور نہ ہی عام شاہراہوں پر محفوظ ہے مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی تسلسل سے جاری ہے۔ اس طرح بلوچ قومی تحریک کی اصل روح کو ضعیف کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو بلوچ نوجوانوں کے حقیقی قومی جذبات کو اشتعال دیکر ان مقتدر قوتوں کیلئے موقع فراہم کیا، معاہدات کا حصہ ہیں کیونکہ بین الاقوامی حالات تبدیل ہو رہے ہیں۔ سیاسی و معاشی اور ثقافتی بنییادوں پر نئے خیالات پیدا ہو رہے ہیں۔ جن میں بلوچ خطہ کو انتہائی اہمیت حاصل ہے۔ جس سے ہواس باختگی نے حکمران طبقہ کو بلوچستان کی بابت تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ جس کا فائدہ جعلی مینڈیٹ رکھنے والے نمائندوں کو اقتدار نوازا گیا۔ جس سے بلوچستان کے اصل پر کوئی فرق نہیں پڑیگا کیونکہ عوامی طاقت کو روک کر مصنوعی قیادت کو لایا گیا جو اس سے پہلے بنگلہ دیش میں بھی دہرایا گیا۔ اب اس فارمولہ کو بلوچستان پر بھی آزمایا جا رہا ہے اور الشمس و بدر کے طرز پر گروپ بھی تشکیل دیکر ٹارگٹ کلنگ، اغواء، بھتہ وصولی سر عام حکومتی سرپرستی میں کی جا رہی ہے۔ بی ایس او بلوچ قومی حق خودارادیت کی جدوجہد کو عملی جامع پہنانے کی شعوری عمل کو قومی ضرورت قرار دیتی ہے اور تعلیم ہی ذریعہ نجات ہے۔ جس کے بغیر بلوچ آجوئی کا حصول مشکل ہے جو جدید دنیا کی ضرورت ہے۔

خبر کا کوڈ : 332644
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش