0
Wednesday 12 Feb 2014 21:43

یو پی بھارت، مظفرنگر فسادات کے سلسلے میں ریاستی حکومت نے متاثرین کے لئے معاوضے کو صحیح ٹھہرایا

یو پی بھارت، مظفرنگر فسادات کے سلسلے میں ریاستی حکومت نے متاثرین کے لئے معاوضے کو صحیح ٹھہرایا
اسلام ٹائمز۔ مظفرنگر اور آس پاس کے علاقوں کے فسادزدگان کو راحت اور بازآبادکاری کی فراہمی کے معاملے پر تنقید کا نشانہ بننے والی اترپردیش سرکار نے آج سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ اس نے اقلیتی فرقے کے ان 1600 خاندانوں کو پانچ لاکھ روپئے معاوضہ دیا ہے جو اپنے گاﺅں کو واپس جانے کو خواہش مند نہیں ہیں اور خود اپنے لئے دوسری جگہ تلاش کرنا چاہتے ہیں جب چیف جسٹس پی ستھا شیوم کی سربراہی والی ایک بنچ نے یہ جاننا چاہا کہ کیوں یہ خاندان اپنے گاﺅوں کو واپس لوٹ کر جانا نہیں چاہتے ہیں تو سرکار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ یو یو للت نے کہا کہ یہ لوگ زیادہ تر مزدور ہیں جو اکثریتی فرقے کی ملکیت والی زمین پر مزدوری کرتے تھے اور وہ دوسری جگہ تلاش کرکے اپنے اپنی روزی روٹی حاصل کرسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کھیتوں میں مزدروں کی حثییت سے کام کرتے ہیں اور جھگی جھونپڑیوں میں رہنے والے ہیں ان کا ہنر کسی دوسرے گاﺅں میں زندہ رہنے کے لئے ان کی مدد کرسکتا ہے، للت نے مزید کہا کہ ایسی جغرافیائی صورت حاصل یہ ہے کہ وہ فی خاندان پانچ لاکھ روپئے کا معاوضہ پیکج لینے کو ترجیح دیتے ہیں، سینئر ایڈوکیٹ نے بنچ کو یہ بھی جواب دینے کی کوشش کی کہ ان تمام اقدامات کے باوجود وہ لوٹ کر واپس جانے کے خواہش مند نہیں ہیں اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں اعتماد اور بھروسہ نہیں یہ عدالتی بنچ چیف جسٹس کے ساتھ ساتھ دوسرے ججوں جسٹس رنجنا پرکاش ڈیسائی اور رنجن گگوئی پر بھی مشتمل ہے۔
خبر کا کوڈ : 350967
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش