0
Saturday 15 Feb 2014 10:51

کراچی میں ہونیوالی دہشتگردی میں القاعدہ کے ملوث ہونیکا انکشاف

کراچی میں ہونیوالی دہشتگردی میں القاعدہ کے ملوث ہونیکا انکشاف
رپورٹ: ابو فجر

کراچی میں جاری حالیہ دہشتگردی میں القاعدہ کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ القاعدہ کے تین کارکن بھی پکڑے گئے ہیں جن سے آئی ای ڈیز اور اسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی میں دہشتگردی القاعدہ کی ذیلی تنظیم ’’اصحاب‘‘ کے کارکن کر رہے ہیں، جن کا نشانہ سیاسی و مذہبی رہنما اور سکیورٹی اہلکار ہیں۔ القاعدہ نے کراچی میں چھوٹے چھوٹے سیل قائم کر رکھے ہیں اور انتہائی خفیہ اور منظم انداز میں دہشتگردی کر رہی ہے، یہاں تک کہ کراچی کی یونیورسٹیوں میں بھی ان کے ونگز قائم ہیں، ان عسکری ونگز میں اعلٰی تعلیم یافتہ افراد شامل ہیں۔ اس تنظیم کا آئی ٹی ونگ بھی ہے، جو ویب سائٹ پر پیغام رسانی اور جہاد کی تبلیغ کا کام کرتا ہے۔ پولیس نے ’’اصحاب کے تین کارکنوں جنید جو اسد کے نام سے کام کر رہا تھا، ارمان نوید جس کا تنظیمی نام شعیب خان ہے اور حسان شجاع جسے ساتھی عامر کہتے ہیں کو شہر کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ان گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کی نشاندہی پر بارودی مواد، اسلحہ اور آئی ای ڈیز کے بہت بڑی مقدار برآمد کی گئی ہے۔ ملزموں نے ابتدائی تفتیش میں انکشاف کیا کہ القاعدہ کراچی میں انتہائی خفیہ اور منظم انداز میں مختلف ناموں اور طریقوں سے کام کر رہی ہے اور اس کے چھوٹے چھوٹے سیل ہیں۔

القاعدہ کراچی کے علاقے گلشن اقبال، گلستان جوہر، شاہ فیصل اور گلبرگ کے علاقوں میں رہائش پذیر ایسے نوجوانوں کا انتخاب کرتی جو کہ یونیورسٹیز میں اعلٰی تعلیم بالخصوص انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر نوجوانوں کو اس طرح راغب کیا جاتا ہے کہ اس میں شامل ہونے والے افراد غیر محسوس انداز میں القاعدہ نیٹ ورک میں شامل کیا جاتا ہے، جس سے انہیں اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ وہ کس کیلئے کام کر رہے ہیں۔ پھر ان کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق ٹاسک سونپا جاتا ہے۔ کچھ ایسے بھی لڑکے ہیں جو القاعدہ کیلئے مخصوص ویب سائٹ پر دنیا بھر میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کی ویڈیوز، معلومات اور پیغامات کو اپ لوڈ کرتے ہیں۔ ملزمان موبائل فون نیٹ ورک بہت کم استعمال کرتے ہیں اور ہر کارکن نے بیس سے زائد ای میل ایڈریس بنائے ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کراچی میں القاعدہ کا عسکری ونگ بھی سرگرم ہے جو چھ سے سات افراد پر مشتمل ہے اس کے پاس جدید اسلحہ اور تمام کے تمام کارکن بارود بنانے کی مہارت بھی رکھتے ہیں۔ یہ عسکری ونگ کراچی میں بوہریوں، سیاسی جماعت کے دفاتر، سیاسی کارکنوں اور پولیس اہلکاروں کے قتل میں بھی ملوث ہے۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کے دوران برنس روڈ پر مسجد کے وضو خانے میں ہونے والے بم دھماکے میں بھی یہی ونگ ملوث ہے۔ ذرائع کے مطابق تنظیم کا آئی ٹی ونگ ویب سائٹ پر پیغام رسانی اور جہاد کی تبلیغ کرتا ہے جبکہ ٹیکنیکل ونگ بم دھماکوں کیلئے آئی ای ڈیز تیار کرنے میں ملوث ہے۔

القاعدہ کے پکڑے جانیوالے دہشت گردوں سے ایک لسٹ بھی برآمد ہوئی ہے اور اب تک کی کارروائیوں میں شبیر جوہری کو حیدری، سیاسی جماعت کے کارکن شیراز اظفر کو پیالہ ہوٹل، ڈاکٹر عبدالمالک کو حیدر اور گذشتہ سال پیالہ ہوٹل کے قریب پولیس موبائل پر حملے میں دو پولیس اہلکاروں، لانڈھی میں ایک پان شاپ میں بم دھماکے، گلستان جوہر میں پولیس اہلکار عدیل احمد خان اور ممتاز عالم دین علامہ مرزا یوسف پر حملہ کرکے دو پولیس اہلکاروں کو شہید کیا۔ القاعدہ کے اس عسکری ونگ کا سربراہ نوید ہے، جسے انکل کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ عباس، حفیظ عرف علی جبکہ ٹیکنیکل ونگ کا سربراہ ایک نجی یونیورسٹی میں سپورٹس ٹیچر حسن مسعود فریدی ہے۔ اس تنظیم کے دعوتی ونگ کا سربراہ استاد احمد فاروق ہے، جبکہ اس گروہ کا ایک رکن معید الاسلام رینجرز کیساتھ مقابلے میں ہلاک ہوچکا ہے۔
خبر کا کوڈ : 351810
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش