0
Sunday 23 Feb 2014 15:08

کوہاٹ، مجلس سے واپس آنیوالوں کی گاڑی پر بم حملہ، 13 افراد جاں بحق

دھماکے میں پانچ سے چھ کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا جس میں بال بیرنگ اور نٹ بولٹ بھی شامل تھے
کوہاٹ، مجلس سے واپس آنیوالوں کی گاڑی پر بم حملہ، 13 افراد جاں بحق

اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کو ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کا نشانہ بنا دیا گیا۔ کوہاٹ میں مجلس عزاء سے واپس آنے والے افراد کی گاڑی پر بم حملہ کے نتیجے میں 13 افراد جاں بحق جبکہ پندرہ زخمی ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق کوہاٹ میں پولیس لائن کے قریب پشاور چوک پر گرلز کالج کے سامنے گنجان آباد علاقے میں سڑک کناری نصب بم پھٹنے کے نتیجے میں زور دار دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں 13 افراد جاں بحق اور 15 سے زائد زخمی ہوگئے جنہیں ابتدائی طبی امداد کیلئے لیاقت میموریل اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے متعدد زخمیوں کی حالت کو نازک قرار دے دیا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین ضلع کوہاٹ کے سیکرٹری جنرل حاجی علی داد خان نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا کہ گذشتہ دنوں کوہاٹ میں شہید ہونے والے شیعہ رہنما علی شیر طوری کے ایصال ثواب کیلئے منعقدہ مجلس عزا سے واپس آنے والے افراد کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے، شہید ہونے والوں میں اکثریت اہل تشیع کی ہے، انہوں نے بتایا کہ زخمیوں میں کئی افراد کی حالت تشویشناک ہے، شہید ہونے والے کئی افراد کی نعشیں مسخ ہوگئیں۔ دیگر ذرائع کے مطابق بم ڈسپوزل اسکواڈ کا کہنا ہے کہ دھماکہ میں پانچ سے چھ کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا، جس میں بال بیرنگ اور نٹ بولٹ بھی شامل تھے۔ سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھا کرنا شروع کر دیئے۔

واقعے کے بعد پولیس نے ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں لاشیں بُری طرح مسخ ہو چکی ہیں اور دھماکے کی جگہ پر 10 فٹ گہرا گڑھا بن گیا ہے۔ جبکہ کوہاٹ دھماکے کے حوالے سے آئی جی خیبر پختونخوا ناصر خان درانی نے کہا ہے کہ کوہاٹ میں پشاور چوک کے قریب مسافر پک اپ میں بم نصب کیا گیا تھا اور اس بم دھماکے میں پک اپ میں بیٹھے مسافر جاں بحق ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس دھماکے میں کسی کو ٹارگٹ نہیں کیا گیا تھا بلکہ ملک میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر دھماکہ اسی کا عنصر لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گرد کارروائیوں کے پیش نظر پولیس نے پشاور میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ کیا ہوا ہے۔ ناصر درانی نے کہا کہ دھماکے کی جگہ پر بھی گہرا گڑھا بن گیا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ یہ کوئی بارودی سرنگ ہو لیکن تاحال اس کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔ کوہاٹ بم دھماکے پر وزیراعظم نواز شریف سمیت دیگر سیاسی رہنماﺅں نے اس واقع کی مذمت کی ہے۔
سید شاہ حبیب نے فون پر اسلام ٹائمز کو بتایا کہ گزشتہ دنوں مرکزی امام بارگاہ کوہاٹ کے متولی اور اہم سیاسی شخصیت شیر محمد کی تعذیتی پروگرام کے لئے بڑی تعداد میں مومنین کوہاٹ گئے ہوئے تھے۔ جو پروگرام میں شرکت کرنے کے بعد واپس آرہے تھے کہ راستے میں کوئی اجنبی مسافر خود بیٹھ کر اپنا سامان گاڑی میں چھوڑ کر اتر گیا اور اس دوران دھماکہ ہوگیا، دھماکے کے نتیجے میں گاڑی میں سوار افراد میں سے 9 افراد جاں بحق ہوگئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں سے 3 کا تعلق کریز کے سلیمان خیل قبیلے کے ایک ہی گھرانے سے تھا۔ جن میں باپ اسکا بیٹا اور اسکی بہو، کے علاوہ ایک کا تعلق مرائی، ایک کا تعلق اصغری میلہ میٹھا خان، 4 کا تعلق استرزئی بالا سے تھا۔ جبکہ 2 لاوارث افراد کی لاشیں ابھی تک ہسپتال میں پڑی ہیں۔ دھماکے سے متاثر ہونے والی سوزوکی کا تعلق استرزئی بالا سے تھا۔ واضح رہے کہ جاں بحق ہونے والے 9 افراد، جنکی شناخت ہوگئی ہے، کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے جبکہ لاوارث لاشوں کی ابھی تک کوئی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

خبر کا کوڈ : 354702
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش