0
Monday 24 Feb 2014 11:46

بلوچ میں کرپشن ہار گئی میرٹ جیت گیا، برجیس طاہر

بلوچ میں کرپشن ہار گئی میرٹ جیت گیا، برجیس طاہر
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر برائے امور کشمیر چوہدری محمد برجیس طاہر نے کہا ہے کہ بلوچ آزاد کشمیر میں ضمنی انتخابات مسلم لیگ کی کامیابی سے واضح ہو گیا ہے کہ کرپشن ہار گئی اور میرٹ جیت گیا ہے۔ بلوچ کے عوام نے نواز شریف کی قیادت اور اس کی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے امیدوار کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔ اب بھی وقت ہے کہ آزاد حکومت نوشتہ دیوار پڑھ لے اور اپنی اصلاح کرے۔ برجیس طاہر نے کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر کو چاہیے کہ وہ اپنی زبان کو لگام دیں اور کرپشن کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے سانگلہ ہل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اب انتخابات گزر چکے ہیں آزاد کشمیر حکومت کو چاہیے کہ وفاقی حکومت کے ساتھ بہتر ورکنگ ریلشن شپ قائم کرے اور عوامی خدمت کو اپنا شعار بنائے۔ اںھوں نے کہا کہ جب میں کہتا ہوں کہ میٹرک پاس پبلک سروس کمیشن کا ممبر نہ بنائیں اور جناح کالونی کے پروجیکٹ کے ذمہ داروں کو نوازنے کی بجائے سزائیں دیں تو آپ کہتے ہیں کہ میں نے آصفہ، بلاول اور فریال کو شان میں گستاخی کی ہے۔ حالانکہ میں نے کبھی بھی ان لوگوں کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔ اگر کہتا ہوں تو صرف وزیراعظم آزاد کشمیر اور اس کے وزراء کی فوج کو کہتا ہوں کہ گڈگورننس کے لیے کام کریں، کرپشن ختم کریں اور میرٹ کو فروغ دیں۔

ضمنی انتخابات میں رینجرز بھجوانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاقی حکومت نے چیف الیکشن کمیشن آزاد کشمیر کی درخواست پر بلوچ میں رینجرز بھیجوائی تھی۔ یہ درخواست الیکشن کمیشن نے آزاد کشمیر انتظامیہ کی وساطت سے وفاقی حکومت کو بھیجوائی گئی۔ اگر وفاقی حکومت رینجرز نہ بھیجواتی تو وزیراعظم آزاد کشمیر کہتے کہ وفاقی حکومت ان کے ساتھ تعاون نہیں کرتی۔ اس طرح ان کو اپنی نااہلیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ایک جواز مل جاتا۔

برجیس طاہر نے کہا کہ بلوچ میں رینجرز کا طلب کیا جانا خالصتا چیف الیکشن کمیشن کا مطالبہ تھا جس کا ان سے کوئی سروکار نہیں۔ الیکشن کمیشن نے رینجرز نقص امن کے خدشے کے پیش نظر طلب کی تھی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جس طرح بیلٹ باکسز کو آگ لگائی گئی اور بیلٹ پیپز پھاڑے گئے اس سے واضح ہو گیا کہ رینجرز کی غیر موجودگی میں حالات بگڑ سکتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کی کسی پارلیمنٹ میں ایسی مثال نہیں ملتی جہاں 28 ممبران اور 31 وزیر ہوں۔
خبر کا کوڈ : 354858
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش