امریکی سینیٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق سی آئی اے کی طرف سے القاعدہ رہنماؤں کی ٹارچر کے ذریعے تفتیش کی منظوری سابق امریکی وزیر خارجہ کنڈولیزا رائس نے سن 2002 میں دی تھی۔
امریکی سینیٹ کی نیشنل انٹیلی جنس کمیٹی کے مطابق جس وقت مِس کنڈولیزا رائس نے سی آئی اے کے جارحانہ تفتیشی پروگرام کی منظور دی اس وقت وہ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر تھیں۔
گزشتہ ہفتے امریکی صدر اوباما کی طرف سے جاری کی گئی دستاویزات کے مطابق واٹر بورڈنگ کے مدد سے دو القاعدہ رہنماؤں کی دو سو چھیاسٹھ مرتبہ تفتیش کی گئی۔
سابق امریکی صدر ڈِک چینی کا کہنا ہے کہ ان تفتیشی طریقوں کے ذریعے مطلوبہ نتائج حاصل کیے گئے۔
تازہ ترین تفصیلات سی آئی اے انٹیروگیشن پروگرام کی ٹائم لائن سے حاصل ہوئی ہیں جسے سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی نے تیار کیا ہے۔
اس ٹائم لائن سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کنڈولیزا رائس اور بش انتظامیہ کے دیگر اہلکاروں کو سب سے پہلے واٹر بورڈنگ سمیت ’متبادل تفتیشی طریقوں‘ سے متعلق بریفنگ مئی 2002 میں دی گئی تھی۔
سی آئی اے ان طریقوں کے ذریعے مارچ 2002 میں پاکستان سے گرفتار کیے گئے القاعدہ رہنما ابوزبیدہ کی تفتیش کرنا چاہتی تھی۔ واشنگٹن پوسٹ نے سینیٹ کی رپورٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ کنڈولیزا رائس نے اس وقت کے سی آئی اے کے ڈائریکٹر جارج ٹینیٹ کے ساتھ جولائی 2002 میں ہونے والی میٹنگ میں کہا تھا کہ سی آئی اے ابو زبیدہ کی تفتیش اس طریقے سے کر سکتی ہے بشرطیکہ وزارتِ انصاف اس کی منظوری دے دے۔
سی آئی اے دستاویزات کے مطابق ابو زبیدہ کو چھیاسی مرتبہ اور خالد شیخ محمد کو ایک سو تراسی مرتبہ واٹر بورڈنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ سی آئی اے کی طرف سے آزمائے گئے تفتیشی طریقوں میں ہفتے تک سونے نہ دینا اور زبردستی ننگا کرنا شامل ہیں۔