0
Thursday 10 Apr 2014 17:58

شیعہ پروفیشنل شخصیات تکفیری دہشتگردوں کے نشانے پر، شیعہ جماعتوں کا صرف بیانات پر اکتفا

شیعہ پروفیشنل شخصیات تکفیری دہشتگردوں کے نشانے پر، شیعہ جماعتوں کا صرف بیانات پر اکتفا

رپورٹ: ایس زیڈ ایچ جعفری

پاکستان میں جاہلوں کی حکمرانی کی سازش، محب وطن و اسلام پسند اہل تشیع مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ پروفیشنلز شخصیات ایک بار پھر تکفیری دہشتگردوں کے نشانے پر، ملکی ترقی و استحکام میں ریڑھ کی حیثیت رکھنے والے پروفیشنلز افراد کو دہشتگردی کے ذریعے ہراساں کرکے ملک چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ شہر قائد میں ایک جانب تو جرائم پیشہ اور دہشتگرد عناصر کے خلاف جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے حوالے سے جہاں سندھ حکومت، پولیس اور رینجرز کی جانب سے مسلسل کامیابی کے دعوے کئے جا رہے ہیں مگر دوسری جانب ایک بار پھر شہر کراچی میں دہشتگردوں کیجانب سے اہل تشیع مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے پروفیشنل شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہو گیا ہے اور گزشتہ دو دنوں میں دو شیعہ ڈاکٹر اور ایک ایڈووکیٹ کو شہید کیا جا چکا ہے۔

آٹھ اپریل کو کراچی میں ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے یوسف پلازہ کے قریب دہشتگردوں نے اہل تشیع ڈاکٹر سید قاسم عباس ولد سید غلام عباس کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا، شہید ڈاکٹر سید قاسم عباس کو دہشتگردوں نے اس وقت اپنی درندگی کا نشانہ بنایا جب وہ اپنی گاڑی AYZ238 میں واٹر پمپ یوسف پلازہ میں موجود اپنے کلینک سے نکل کر جا رہے تھے کہ گھات لگائے دہشتگردوں نے انہیں فائرنگ کرکے شہید کیا دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور دو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے جنہوں نے فائنگ میں نائین ایم ایم پستول کو استعمال کیا، شہید ڈاکٹر قاسم عباس شاہ فیصل نمبر 2 کے رہائشی تھے۔دہشتگردی کے ایک اور واقعہ میں کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں واقع دارالصحت اسپتال کے سامنے دہشتگردوں نے فائرنگ کرکے اہل تشیع ڈاکٹر حیدر رضا کو نشانہ بنایا، ڈاکٹر حیدر رضا دارالصحت اسپتال میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دے کر گھر جانے کیلئے نکلے ہی تھے کہ دہشتگردوں نے اسپتال کے سامنے ہی ان کی گاڑی ASV987 کو روک کر ان پر فائرنگ کر دی اور باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے، دہشتگردوں نے ڈاکٹر حیدر رضا کے سر اور منہ پر گولیاں ماریں جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے اور انہیں دارالصحت اسپتال منتقل کیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئے۔ ڈاکٹر حیدر رضا دارالصحت اسپتال میں ایمرجنسی کے انچارج، جنرل سرجن اور پروفیسر تھے۔

دس اپریل بروز جمعرات کو ٹارگٹ کلرز نے کراچی کے علاقے گلشن اقبال میںوفاقی حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) لائرز ونگ کے عہدیدار اور شیعہ مسلمان ایڈووکیٹ سید وقارالحسن شاہ کو اپنی دہشتگردی کا نشانہ بنایا۔ دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار دہشتگردوں نے گلشن اقبال بلاک 7 میں شہید سید وقار الحسن شاہ کو اس وقت اپنی بربریت کا نشانہ بنایا جب وہ اپنی ٹویوٹا کرولا کار AUD550 میں گھر سے کورٹ جانے کیلئے نکلے ہی تھے کہ گھات لگائے دہشتگردوں نے ان پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں سید وقارالحسن شاہ موقع پر ہی شہید ہوگئے، فائرنگ کے بعد دہشتگرد ہمیشہ کی طرح جائے وقوعہ سے باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق دہشتگردوں نے شہید ایڈووکیٹ سید وقارالحسن شاہ کو ریکی کے بعد ٹارگٹ کیا، ایڈووکیٹ سید وقارالحسن شاہ کو سر اور سینے میں گولیاں لگیں، جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے 4 خول برآمد ہوئے ہیں۔ شہید سید وقار الحسن شاہ ایڈووکیٹ کے قتل کا فوری نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس مقبول باقر نے آئی جی سندھ اقبال محمود سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ روز بدھ کو کراچی میں سندھ رینجرز کے ہیڈ کوارٹر میں رینجرز افسران کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں شہر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ سمیت دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث عناصر کی سرکوبی اور گرفتاری کیلئے دو خصوصی ٹیمیں بنانے کے اعلان کے ساتھ ساتھ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دہشتگردوں کو48 گھنٹوں میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا مگر یہ دعویٰ، دعویٰ ہی رہا اور آج دس اپریل صبح کو بے قابو ٹارگٹ کلرز نے سید وقار الحسن ایڈووکیٹ کو دہشتگردی کا نشانہ بنا کر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سندھ حکومت کی جانب سے کئے جانے والے کراچی آپریشن کی کامیابی کے دعوو¿ں کی دھجیاں بکھیر دیں۔ واضح رہے کہ کراچی میں جرائم پیشہ اور دہشتگرد عناصر کے خلاف پولیس، رینجرز سمیت درجنوں لاءانفورسمنٹ ایجنسیوں کی جانب سے جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے باوجود دہشتگرد عناصر شہر کراچی میں آزادگھوم رہے ہیں اور بے گناہ عام عوام کے ساتھ اعلیٰ پروفیشنل افراد کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں، کھلے عام شہریوں خصوصاً مکتب تشیع سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری کی طالبان و دیگر دہشتگرد عناصر کے خلاف تقاریر اور اعلان جنگ کے برخلاف پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت ملت تشیع کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔

قابل ذکر نکتہ یہ ہے کہ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کراچی کی ایک لسانی سیاسی جماعت میں موجود ایک بڑا حلقہ تکفیری دہشتگردوں کو اطلاعاتی، افرادی اور حربی کمک فراہم کر رہا ہے، اس لسانی سیاسی جماعت کے حلقے کے کالعدم تکفیری دہشتگرد جماعتوں سے مضبوط روابط ہیں، شیعہ شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ بھی زیادہ تر اس لسانی سیاسی جماعت کے مکمل زیرِ اثر علاقوں میں ہو رہی ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ دونوں عناصر شہر کراچی میں گزشتہ عام انتخابات سے ملت تشیع کی سیاسی فعالیت سے پریشان اور بھوکلاہٹ کا شکار ہیں اور شیعہ مسلمانوں کو سیاسی عدم فعالیت سے دوچار کرنے میں ناکامی کے بعد شیعہ نسل کشی خصوصاً شیعہ پرفیشنل شخصیات کو روزانہ کی بنیاد پر نشانہ بنانا شروع کر دیا جبکہ شیعہ نسل کشی پر شیعہ جماعتوں بھی صرف بیانات، پریس ریلیز، پریس کانفرنس، ٹی وی چینلز پر نیوز ٹکرز پر اکتفاء کرتی اور مطمئن نظر آتی ہیں، اس حوالے سے کسی ٹھوس لائحہ عمل کا اعلان ابتک کسی بھی شیعہ جماعت کی جانب سے نہیں کیا گیا ہے۔

خبر کا کوڈ : 371471
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش