0
Friday 17 Sep 2010 11:21

تبدیلی کی افواہیں مسترد،ٹیکنو کریٹس کی حکومت قبول نہیں،جو کچھ ہو گا پارلیمنٹ کے ذریعے ہو گا،وزیراعظم گیلانی

تبدیلی کی افواہیں مسترد،ٹیکنو کریٹس کی حکومت قبول نہیں،جو کچھ ہو گا پارلیمنٹ کے ذریعے ہو گا،وزیراعظم گیلانی
اسلام آباد:اسلام ٹائمز-وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کسی بھی تبدیلی کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ اتحادی حکومت اور پارلیمنٹ کو عوام نے مینڈیٹ دیا ہے،پارلیمنٹ کا ہر رکن جمہوریت کا تحفظ کرے گا،ماہر شاہی (ٹیکنو کریسی) کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے،جو کرنا ہے پارلیمنٹ کرے گی،سیاسی جماعتوں کا کسی بھی مسئلے پر اختلاف رائے ہو سکتا ہے،لیکن جمہوریت کیلئے ہم سب ایک ہیں۔
جمعرات کو یہاں اسلام آباد میں مقیم غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آمریت کا کوئی خطرہ نہیں،عوام نے جمہوریت کیلئے بھاری قیمت ادا کی ہے۔ ایم کیو ایم کے سربراہ کے بیان کے بارے میں سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ الطاف حسین پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ انہوں نے مارشل لاء کی بات نہیں کی۔وزیراعظم نے کہا کہ مختلف امور پر سیاسی جماعتوں میں رائے کا اختلاف ہو سکتا ہے،کیونکہ ہمارے اپنے اپنے منشور ہیں،لیکن جہاں تک جمہوریت کا تعلق ہے اس کیلئے ہم سب ایک ہیں۔انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے پارلیمانی روایات کے مطابق ہر پارلیمانی سال کے آغاز پر مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا ہے اور وہ دو سالوں میں تین مرتبہ خطاب کر چکے ہیں جبکہ سابق صدر مشرف نے 9 سال میں ایک مرتبہ پارلیمنٹ سے خطاب کیا۔ 
دریں اثناء وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ افغانستان واخان کی پٹی کے ذریعے تاجکستان تک رسائی فراہم کریں،تاکہ تینوں ملکوں کے درمیان تجارتی سمجھوتہ ہو سکے،پاکستان اور افغانستان کے سیکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کے درمیان تعاون مستحکم کرنے کیلئے دو طرفہ سیکیورٹی مذاکرات شروع کئے جائیں،وکی لیکس جیسی رپورٹس کو بنیاد بنا کر الزام تراشی سے گریز کرنا چاہئے۔
وہ جمعرات کو یہاں وزیراعظم ہاؤس میں افغانستان کے صدر حامد کرزئی سے ملاقات کے دوران بات چیت کر رہے تھے،ملاقات میں افغان صدر نے وزیراعظم کو جلد از جلد افغانستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت دی،جو انہوں نے قبول کر لی۔افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ اعلیٰ سطحی امن کونسل کی تشکیل کے بعد مخالفین سے مصالحت کے فروغ پر پاکستان سے بھی مشاورت کی جائیگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پرامن،مستحکم اور اقتصادی طور پر ترقی یافتہ افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے،وزیراعظم نے تجویز پیش کی کہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی سیکیورٹی ڈائیلاگ شروع کئے جائیں تاکہ دونوں ملکوں کے سیکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کے درمیان قریبی رابطے قائم ہوں اور وہ موثر انداز میں دہشتگردی اور انتہاء پسندی سے نمٹ سکیں۔
خبر کا کوڈ : 37342
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش