0
Monday 5 May 2014 16:52
میزائل کی نمائش سے مشرق وسطٰی میں ہتھیاروں کی دوڑ ایک علامت ہے

سعودی عرب کو اب امریکہ کی سکیورٹی ضمانت پر اعتماد نہیں، وال اسٹریٹ جرنل

سعودی عرب کو اب امریکہ کی سکیورٹی ضمانت پر اعتماد نہیں، وال اسٹریٹ جرنل
اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار ”وال اسٹریٹ جرنل“ لکھتا ہے کہ سعودی عرب کے پاس 120 بیلسٹک میزائل ہوسکتے ہیں، سعودی عرب کو اب اپنی سلامتی کے لئے امریکہ کی سکیورٹی ضمانت پر اعتماد نہیں، اگر خلیجی ریاستوں نے اپنے ڈیٹرنس کے لئے جوہری ہتھیار حاصل کئے تو سعودی عرب پاکستان سے وار ہیڈز حاصل کرنے کے قابل ہوجائے گا۔ مشرق وسطٰی میں میزائل دوڑ کا آغاز ہوچکا ہے۔ سعودی عرب نے پہلی بار بیلسٹک میزائل کی نمائش کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے حکمرانوں نے ایک بڑی فوجی مشق کے دوران پہلی بار عوامی سطح پر بیلسٹک میزائل کی پیریڈنگ کی۔ اس موقع پر بحرین کے بادشاہ، ابوظہبی کے ولی عہد، کویت کے وزیر دفاع اور پاکستان کے آرمی چیف موجود تھے۔ اخبار کے مطابق اس سے یہ خیال نہ کیا جائے کہ وہ پیغام بھیجنے کی کوشش نہیں کر رہے تھے۔ برطانوی دفاعی میگزین جین ڈیفنس کے مطابق سعودی عرب کی فوجی مشقوں کے دوران نمائش کئے گئے ہتھیاروں میں 1960ء کی دہائی کے چینی میزائل DF-3 تھے، جو 1500 کلومیٹر رینج تک 4400 پونڈ وزن لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ میزائل کی درستگی کے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا، لیکن فوجی مشقوں میں میزائلوں کی نمائش سے اشارہ ملتا ہے کہ سعودی عرب سرحد پار حملہ کرسکتا ہے۔
 
ریاض سے تہران کا فاصلہ 800 میل فاصلے پر ہے۔ اخبار کے مطابق سعودی عرب نے یہ نہیں بتایا کہ اس کے پاس کتنے ڈی ایف تھری میزائل ہیں، تاہم برطانوی میگزین انکشاف کرتا ہے کہ سعودی عرب کے پاس ان میزائلوں کی تعداد 30 سے 120 ہوسکتی ہے۔ میزائل کی نمائش سے مشرق وسطٰی میں ہتھیاروں کی دوڑ ایک علامت ہے۔ امریکہ کی اس خطے سے مایوسی اور ایران کی جوہری ہتھیاروں کے حصول کی پیش قدمی کے بعد سعودی عرب کو اب اپنی سلامتی کے لئے امریکہ کی سکیورٹی ضمانت پر اعتماد نہیں۔ ایسا نہ ہو کہ ایران ہتھیاروں کو پہلے استعمال کرے، اس لئے سعودی عرب خود کو اسلحے سے لیس کر رہا ہے۔ ڈیٹرینس کے لئے جوہری ہتھیاروں کو لے جانے کا بیلسٹک میزائل پسندیدہ طریقہ بن جائے گا۔ سعودی عرب نے پہلے ہی پیغام دے دیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ اس کا قریبی تعلق ہے جو پہلے ہی ایٹمی طاقت ہے۔ اگر مصر، ترکی یا دیگر خلیجی ریاستیں اپنا جوہری ڈیٹرنس حاصل کریں گی تو سعودی عرب پاکستان سے وار ہیڈز خریدنے کے قابل ہوجائے گا۔ امریکی صدر اوباما یا اس کے حکمت عملی ساز یہ یقین کرنا چاہتے ہیں کہ یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے، لیکن بیلسٹک میزائل اور جوہری طاقتوں کا پھیلاوٴ جلد ہی مسائل پیدا کرے گا۔
خبر کا کوڈ : 379354
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش