0
Monday 5 May 2014 21:57

الیکشن شامی عوام کے دل کی آواز ہے جسے مغرب سننا پسند نہیں کرتا

الیکشن شامی عوام کے دل کی آواز ہے جسے مغرب سننا پسند نہیں کرتا
اسلام ٹائمز [نیوز ڈیسک] – شام کے معروف فوجی اور سیاسی امور کے ماہر سلیم جربا نے فارس نیوز ایجنسی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ شام میں برگزار ہونے والے صدارتی انتخابات مکمل طور پر اندرونی اور قومی فیصلہ ہے اور کسی کو اس فیصلے میں مداخلت کا حق حاصل نہیں، صرف شامی عوام ہی اس بارے میں حقیقی فیصلہ کر سکتے ہیں اور اس ضمن میں ہمیں کسی بیرونی قوت سے اجازت لینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک جیسے امریکہ، فرانس، برطانیہ اور اسی طرح اقوام متحدہ کو شامی عوام کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔

سلیم جربا نے کہا:
"اس وقت شام کے عوام اس بات کو بہت اچھی طرح جان چکے ہیں کہ جس کام میں بھی امریکہ، فرانس، برطانیہ اور اقوام متحدہ ان کی مخالفت کا اظہار کرتے ہیں اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ انہوں نے بالکل صحیح راستہ اختیار کیا ہے۔ شام کبھی بھی ان ممالک کا پیرو نہیں رہا اور ان ممالک نے شام کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ مغربی ممالک نے شام میں سرگرم تکفیری دہشت گرد عناصر کی کھلی حمایت کر کے ملک کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور ان اقدامات کے ذریعے اسرائیل کی قومی سلامتی کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے۔ لہذا یہ ممالک ہر گز یہ دعوی نہیں کر سکتے کہ انہیں شام کے مفادات کی فکر ہے اور یہ کہ وہ شامی عوام کے مفادات کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے مفادات کی بھی حفاظت کرنا چاہتے ہیں۔ شام کے عوام اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ یہ ممالک دہشت گردی کے حامی ہیں"۔

شام کے معروف سیاسی اور فوجی ماہر نے مزید کہا:
"اسی وجہ سے ہمارا عقیدہ ہے کہ شام میں برگزار ہونے والے صدارتی الیکشن پہلے مرحلے پر ایک سیاسی عمل اور دوسرے مرحلے پر ایک جمہوری عمل ہے۔ ان الیکشن کے کامیاب انعقاد کی اہمیت تکفیری دہشت گرد عناصر کے خلاف سیکورٹی فورسز کو حاصل ہونے والی کامیابیوں کی اہمیت سے کسی طرح بھی کم نہیں۔ ان الیکشن میں متعدد امیدواروں کی نامزدگی اور الیکشن کے کامیاب انعقاد کیلئے وسیع پیمانے پر انجام پانے والی سرگرمیاں ظاہر کرتی ہیں کہ شام میں برسراقتدار سیاسی نظام پہلے کی طرح مضبوط اور طاقتور ہے اور ملک میں قومی سطح پر بھرپور احساس ذمہ داری بھی پایا جاتا ہے۔ اسی طرح الیکشن کے بارے میں پائے جانے والے اس سیاسی جوش و خروش سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت اور عوام کے درمیان ملکی آئین پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ ملک و قوم اپنے قومی تشخص کی حفاظت، شہداء کے خون سے وفاداری، دہشت گردی کا مقابلہ، بیرونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے اور گذشتہ تین برس کے دوران حاصل ہونے والی کامیابیوں کی حفاظت کرنے کیلئے پرعزم دکھائی دیتی ہے"۔

سلیم جربا نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ بے شک صدارتی الیکشن میں پڑنے والے ہر ووٹ کی اہمیت اس گولی سے کم نہیں جو شام کے سپاہیوں کی بندوقوں سے نکل کر ملک و قوم کے دشمنوں کی جانب فائر ہوتی ہے۔ یقینا یہ الیکشن شام کے بحران سے متعلق سیاسی راہ حل پیش کرنے کی دعویدار قوتوں کا حقیقی چہرہ سامنے لانے کا باعث بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسی وجہ سے اس بات پر تاکید کی ہے کہ امریکہ سمیت کوئی بیرونی قوت یا ملک شام میں صدارتی الیکشن کے انعقاد کو نہیں روک سکتا اور شام کے اندر سرگرم تکفیری دہشت گردوں اور ان کے حامی ممالک کو صرف اور صرف اسٹریٹجک شکست نصیب ہو گی جس کے نتیجے میں وہ مزید عقب نشینی کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

معروف سیاسی اور فوجی ماہر نے شام کے صدارتی الیکشن میں خلل ڈالنے کیلئے مغربی ممالک کی جانب سے ممکنہ مداخلت کے بارے میں کہا:
"یہ ممالک اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس قسم کی مداخلت بے نتیجہ اور بیہودہ ثابت ہو گی۔ صرف شام کے عوام ہی اس بارے میں حتمی فیصلہ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ کہ اس قسم کی مداخلت بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی مخالفت بھی شمار ہوتی ہے۔ لہذا کوئی ملک بھی شام میں صدارتی الیکشن میں رکاوٹ ایجاد کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ انشاءاللہ یہ الیکشن بھرپور انداز میں شفاف طور پر منعقد ہوں گے"۔

سلیم جربا نے شام کے صدارتی الیکشن کے بارے میں مغربی ممالک کی جانب سے واویلا مچائے جانے پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ امریکہ اور مغربی ممالک عراق، الجزائر اور افغانستان میں زیادہ بدامنی ہونے کے باوجود وہاں پر منعقد ہونے والے الیکشن کے بارے میں کسی پریشانی کا اظہار نہیں کرتا لیکن شام میں انجام پانے والے الیکشن پر اپنی تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور مغرب کی جانب سے شام میں الیکشن کے خلاف اٹھنے والے اعتراضات اور تنقید فضول سیاسی کوششیں ہیں جن کا مقصد شام کے سیاسی نظام اور جمہوریت کو نشانہ بنانا ہے۔ لہذا اس میں کوئی تعجب والی بات نہیں کہ وہ شام کے عوام پر فضول الزامات عائد کرتے ہیں کیونکہ وہ شامی عوام کی آواز سننا نہیں چاہتے اور ان کے فیصلوں کا احترام کرنا نہیں چاہتے۔ یہی وجہ ہے کہ مغربی ممالک شام کے بارے میں دوغلی پالیسیاں اپنائے ہوئے ہیں۔ سلیم جربا نے کہا کہ شام میں منعقد ہونے والے الیکشن دہشت گرد گروہوں اور ان کے حامی ممالک کو شدید سیاسی دباو کا شکار کر دیں گے اور اس حقیقت کو ثابت کر دیں گے کہ شام میں سرگرم ان کے ایجنٹس کو ذرہ بھر مشروعیت حاصل نہیں۔ شام کا کوئی شہری بیرونی دہشت گرد عناصر کو پسند نہیں کرتا لہذا عالمی ذرائع ابلاغ میں قریب الوقوع صدارتی الیکشن کی کوریج دہشت گرد عناصر کے خلاف شام فوج کی کامیابیوں سے کہیں زیادہ موثر ثابت ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 379491
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش