0
Monday 2 Jun 2014 12:13
حکومت میڈیا پر پابندی کا سوچ بھی نہیں سکتی

ترقی کیلئے دہشتگردی، فرقہ واریت اور لسانیت کو ملکر ختم کرنا ہوگا، ممنون حسین

اپوزیشن کا وزیراعظم کی سینیٹ سے غیر حاضری پر صدر کے خطاب کا بائیکاٹ
ترقی کیلئے دہشتگردی، فرقہ واریت اور لسانیت کو ملکر ختم کرنا ہوگا، ممنون حسین
اسلام ٹائمز۔ صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ دشمن نفاق اور انتشار پھیلانے میں سرگرم ہے، وقت کا اہم تقاضا ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی ہے۔ حکومت میڈیا پر پابندیوں کا تصور بھی نہیں کرسکتی، میڈیا خود اپنا ضابطہ اخلاق تیار کرے۔ صدر ممنون حسین نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ ریاستی ادارے ملکی قوانین کے تحت اپنے فرائض سرانجام دیں اور سیاسی پسند ناپسند کو کسوٹی نہ بنائیں۔ جمہوریت کشیدگی، محاذ آرائی اور انتقام کا نہیں بلکہ مفاہمت اور درگزر کا نام ہے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ جمہوریت کی شان یہی ہے کہ اکثریت کی رائے کا احترام کیا جائے اور قومی اداروں کو شخصیات پر فوقیت دی جائے۔ صدر نے کہا کہ ریاستی اداروں سے کہوں گا کہ وہ ملکی قوانین کے تحت اپنے فرائض سرانجام دیں، وہ سیاسی پسند ناپسند کو اپنی کسوٹی نہ بنائیں۔ صدر ممنون حسین نے ملکی مسائل میں دہشت گردی کو اہم ترین قرار دیتے ہوئے مذاکرات کی پالیسی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اعتراف اور احساس ہے کہ عوام کو لوڈشیڈنگ، مہنگائی، بے روزگاری اور دہشت گردی جیسے مسائل کا سامنا ہے، لیکن حکومت میسر قومی وسائل کو دانش مندی سے بروئے کار لا رہی ہے۔
صدر ممنون حسین نے کہا کہ امریکہ کیساتھ تعلقات باہمی احترام اور عزت کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ تمام ہمسائیہ ملکوں کیساتھ پرامن تعلقات قائم کئے جائیں گے۔ انہوں نے وزیراعظم کے دورہ بھارت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کا دورہ بھارت اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے، مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہئے۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ میڈیا کی آزادی ذمہ داری کے ساتھ جڑی ہے، اس پر پابندی کا سوچ بھی نہیں سکتے، میڈیا کو اپنی آزادی کے ساتھ ذمہ داریوں اور حدود کا یکساں احساس ہونا چاہئے، حکومت میڈیا پر کسی قسم کی پابندی کا تصور بھی نہیں کرسکتی۔ صدر ممنون حسین نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آئیں اس بات کا عہد کرلیں کہ ریاستی اداروں کے درمیان تعاون اور اتحاد کو فروغ دیا جائے گا، کیونکہ ان کا استحکام ریاست کا استحکام ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق صدر مملکت ممنون حسین کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہنا تھا کہ جمہوریت کشیدگی اور محاذ آرائی کا نام نہیں بلکہ تحمل، بُردباری اور برداشت کا نام ہے۔ جمہوریت کو وطن عزیز میں نئی جہت ملی ہے۔ جمہوریت کے فروغ اور تسلسل میں پارلیمنٹ کا اہم کردار ہے۔ قوم کو پارلیمنٹ سے بے شمار توقعات وابستہ ہیں۔ جمہوریت میں اپوزیشن کا کردار بھی کلیدی ہوتا ہے۔ اپوزیشن نے ہر معاملے پر حکومت کی رہنمائی کی ہے۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ حکومت کی ایک سال کی کارکردگی حوصلہ افزاء ہے۔ ملکی مفاد کو مدنظر رکھ کر اقتصادی پالیسیاں اپنائی جا رہی ہیں۔ عالمی مالیاتی اداروں کا ہماری اقتصادی پالیسیوں پر اعتماد ہماری کامیابیوں کا مظہر ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہو رہا ہے۔ حکومت درست سمت کی طرف گامزن ہے۔ ہمارے اقتصادی اشاریے مضبوط ہو رہے ہیں۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کیلئے منصوبوں پر کام تیز رفتاری سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی اور معاشی استحکام کے بغیر پاکستان میں ترقی ممکن نہیں ہے۔ ترقی کیلئے دہشتگردی، فرقہ واریت اور لسانیت کو مل کر ختم کرنا ہوگا۔ 
صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ کوئی قوم راتوں رات اپنی منزل تک نہیں پہنچ سکتی۔ کامیابی خود بخود جھولی میں آکر نہیں گرتی۔ ہمیں شانے سے شانہ ملا کر سیسہ پلائی ہوئی دیوار بننا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے پڑوسیوں سے باہمی احترام کا رشتہ چاہتے ہیں۔ وزیراعظم کے دورہ بھارت کو پوری دنیا میں تحسین کی نظر سے دیکھا گیا۔ واضع رہے کہ آئین کی دفعہ 56 تین کے تحت صدر مملکت ہر پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہیں اور پالیسی گائیڈ لائن دیتے ہیں۔ صدر مملکت ممنون حسین کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے یہ پہلا خطاب تھا۔ جس سے موجودہ قومی اسمبلی کے دوسرے پارلیمانی سال کا آغاز ہوگیا ہے۔ پارلمینٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکرز، گورنرز، چاروں وزرائے اعلٰی، آزاد جموں و کشمیر کے صدر اور وزیراعظم، تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور سفارتکاروں نے بھی شرکت کی۔ وزیراعظم کی سینیٹ سے غیر حاضری پر اپوزیشن نے صدر کے خطاب کا بائیکاٹ کیا۔    
خبر کا کوڈ : 388413
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش