0
Tuesday 3 Jun 2014 06:25

بھاجپا وہی کریگی جو کانگریس پارٹی کرتی آئی ہے، فرق صرف لہجے کا، علی گیلانی

بھاجپا وہی کریگی جو کانگریس پارٹی کرتی آئی ہے، فرق صرف لہجے کا، علی گیلانی
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی شاہ گیلانی نے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں 80 فیصد بائیکاٹ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں اس سے بھی زیادہ بائیکاٹ ہونا چاہئے، مسئلہ کشمیر کے حل کی خاطر ہندوستان اور عالمی سطح پر دباؤ بڑھانے کیلئے الیکشن بائیکاٹ کو ضروری قرار دیتے ہوئے علی گیلانی نے کہا کہ دہلی میں سیاسی تبدیلی سے کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ ہندوستان اور عالمی برادری تب نوٹس لے گی جب کشمیر میں سخت بائیکاٹ ہوگا، انہوں نے کہا کہ 1947ء میں ہندوستان کی تقسیم دو قومی نظریہ کے تحت ہوئی تھی اور جموں کشمیر نہ ہی جغرافیائی، نہ ہی مذہبی اور نہ ہی تہذیبی و ثقافتی اعتبار سے ہندوستان کا حصہ ہے بلکہ یہ ریاست ہر اعتبار سے پاکستان کا حصہ ہونی چاہئے، حیدرپورہ سرینگر میں اپنی رہائش پر ’’جدوجہد آزادی کے گمشدگان کی یادیں‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے علی گیلانی نے کہا ’’ہمارے پاس اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 80 فیصد لوگوں نے بھارتی پارلیمنٹ کے انتخابات میں بائیکاٹ کیا، اب اسمبلی کے انتخابات آرہے ہیں اور ان میں آپ کو پھر سے دھوکہ دینے کی کوشش کی جائے گی، لیکن میں آپ سے عہد لینا چاہتا ہوں کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں پارلیمنٹ الیکشن سے بڑھ کر بائیکاٹ ہو‘‘۔

انہوں نے وہاں موجود کارکنان سے کہا کہ وہ لوگوں کے گھر گھر جاکر بائیکاٹ کا پیغام دیں۔ ان کا کہنا تھا ’’گھر گھر پہنچ کر ان کو سمجھانا ہے، مرغوب نہیں کرنا، خوف نہیں دلانا، ڈنڈے اور پتھر لیکر نہیں جانا بلکہ نرم اور محبت بھرا دل لیکر جانا ہے، انہیں یہ احساس ہونا چاہئے کہ یہ ہمارے بچاؤ کی بات کررہے ہیں‘‘۔ علی گیلانی نے مزید کہا ’’ اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر جان کر بتاؤ کہ کیا جو ووٹ مانگنے آتے ہیں ان میں سے کوئی اس کا اہل ہے۔؟ انہوں نے کہا کہ ووٹ مانگنے والوں کا سب سے زیادہ ظلم ہندوستان کے فوجی قبضے کو مضبوط بنانا اور ڈھائے جارہے مظالم میں اس کا ساتھ دیناہے، علی گیلانی نے کہا کہ دہلی میں چاہے جو بھی حکومت قائم ہو، کوئی بھی فرق نہیں پڑے گا، کانگریس بھی وہی کچھ کررہی تھی جو بھاجپا کرنے جارہی ہے، صرف فرق یہ ہے کہ منموہن سنگھ بہت نرم لہجے میں بات کرتے تھے اور اب یہ سخت لہجے میں بات کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 388685
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش