0
Saturday 13 Sep 2014 16:57
پی ٹی آئی نے کارکنوں کی رہائی تک مذاکرات معطل کر دیئے

حکومت جتنی مرضی دہشتگردی کرلے، ہماری تحریک پیچھے نہیں ہٹے گی، تحریک انصاف

مذاکرات اور گرفتاریاں ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، شاہ محمود قریشی
حکومت جتنی مرضی دہشتگردی کرلے، ہماری تحریک پیچھے نہیں ہٹے گی، تحریک انصاف
اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں جہانگیر ترین، عارف علوی اور شفقت محمود نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کا استعفٰی اور آزادانہ انکوائری تک پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ جاہنگیر ترین نے کہا حکمران اپنی حرکتوں سے باز نہیں آ رہے اور بلاوجہ کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، حکومت کے اس غیر قانونی اقدام کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف نے حکومت سے مذاکرات معطل کر دیئے ہیں اور اس حوالے سے سیاسی جرگے کو بھی پیغام بھیج دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا حکومت نے کنٹینر کی تعداد دگنی، تگنی، چوگنی کر دی ہے کیونکہ حکمران خوفزدہ ہیں، ایسے دھرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔ جہانگیر ترین نے تمام ورکرز کو پرامن رہنے کی ہدایت کی ہے۔ آئی جی اسلام آباد کو کہتے ہیں کہ سنبھل کر چلیں ملک میں ہمیشہ نواز شریف نے نہیں رہنا۔ کارکنوں کیساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جا رہا ہے اور اعظم سواتی کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ 
ان کا یہ بھی کہنا تھا نواز شریف کا ضیاءالحق سے پہلے کوئی وجود نہیں تھا۔ نواز شریف کو ضیاءالحق نے بنایا۔ کارکنان کو سڑکوں سے پکڑ کر گرفتار کیا جا رہا ہے، جتنی مرضی دہشت گردی کر لیں ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ کہتے ہیں کہ حکومت نے ہمارے کارکنوں پر بدترین تشدد کیا، پرامن احتجاج کرنا ہمارا حق ہے۔ عدلیہ کو گرفتاریوں کا نوٹس لینا چاہیے۔ عارف علوی نے کہا ہمارے گرفتار کارکنان کو پانی بھی نہیں دیا جا رہا، ہماری تحریک پیچھے نہیں ہٹے گی، عمران خان نے اگر اعلان کر دیا تو جیلیں بھر دیں گے۔ اعظم سواتی مارگلہ تھانے میں ہیں، ہم وہاں جا کر احتجاج کرینگے۔ ادھر لاڑکانہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے وائس چیئرمن شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کی وارننگ کے بعد پولیس نے احتجاج کرنے والے بھی دھر لیے۔ مذاکرات اور گرفتاریاں ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ حکومت آج کی گرفتاریوں اور کل رات دفعہ 144 کا کیا جواز تھا۔ انہوں نے کہا حکومت ساڑھے پانچ نقطوں پر اتفاق کے بعد ہمیں گرفتاریوں کا انعام دے رہی ہے۔ عمران صیح کہتے ہیں کہ جمہوریت کے نام پر بادشاہت قائم ہے۔ بادشاہت کے خاتمے کیلئے تحریک انصاف میدان میں نکلی ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر اعظم سواتی سمیت دیگر کارکنوں کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کے ہمراہ سیکرٹری اطلاعات شفقت محمود، سابق سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر عارف علوی، اسد عمر، سرور خان اور ملک امین اسلم بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آج کے واقعہ کے بعد تمام مذاکرات معطل کر دیئے ہیں اور اپنے موقف سے جرگہ کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔ اپنے تمام کارکنوں کی رہائی تک حکومت سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں کئے جائیں گے۔ گذشتہ دنوں دھرنے میں ہلاکتوں اور پولیس کارروائی کے خلاف نواز شریف، چوہدری نثار اور آئی جی اسلام آباد کے خلاف ایف آئی آر کی درخواست کی تھی مگر آج تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ پیر کے روز ایف آئی آر کٹوانے کیلئے پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر عدالت سے رجوع کریں گے۔ 
جہانگیر ترین نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے آج 13 ستمبر کو جشن ڈے منانے کے اعلان کے بعد ملک بھر سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو گرفتار کرکے تھانوں اور جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ حکمران بوکھلا گئے ہیں اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کی مدد کرنے کیلئے عمران خان نے کارکنوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ متاثرین سیلاب زدگان کی بھرپور مدد کریں۔ وہ خود بھی سیالکوٹ کا دورہ کرکے آئے ہیں، مزید سیلابی علاقوں کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے دو دن سے گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جو ریاستی دہشت گردی ہے۔ ڈی جے بٹ کو لاؤڈ سپیکر پر پابندی کے باعث رات کو ہوٹل سے گرفتار کیا گیا۔ ایک ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں کوئی قانون شکنی نہیں کی۔ جوڈیشنل انکوائری اور استعفے کے بغیر کوئی بات نہیں ہوگی۔ دہشت گردی صرف ایک دن ہوئی اور وہ بھی پنجاب پولیس کی طرف سے کی گئی۔ بعد میں گلو بٹ چھوڑ دیئے گئے۔
 انہوں نے کہا کہ ہم پرامن ہیں اور پرامن رہیں گے۔ اگر حکومت نے لاقانونیت کا راستہ اپنایا تو ہم بھی قانون کے پابند نہیں رہیں گے۔ آج کل کی گرفتاریوں کا پی ٹی وی پر حملہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کی گرفتاریاں عمران خان کے جشن کے اعلان کے بعد عمل میں لائی گئیں۔ سینکڑوں موٹر سائیکل بند کر دیئے گئے اور راہ چلتے افراد کو گرفتار کیا گیا۔ آئی جی پولیس کارکنوں کی گرفتاریاں بند کریں، ورنہ وہاں تک جاسکتے ہیں جہاں وہ سوچ بھی نہیں سکتے۔ حکومت چاہے جتنے اوچھے ہتھکنڈے آزما لے، ہم ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اعظم سواتی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں۔ رحمان ملک نے بھی ہماری حمایت کی ہے۔ عارف علوی نے کہا کہ دفعہ 144 ماضی میں بھی لگا لیکن آج کا 144 ہمارے دھرنے کے خلاف لگایا گیا ہے کیونکہ ہم جشن منانے جا رہے ہیں۔ اسلام آباد کچہری میں جج نے فرداً فرداً کسی کو نہیں پوچھا سب کو جیل بھیج دیا جس کے خلاف ہم نے احتجاج کیا، گاڑیوں کو روکا لیکن تشدد کا کوئی جواز نہ تھا۔ قیدی گاڑیوں میں کارکن بے ہوش ہو رہے تھے 20 افراد کی جگہ 80، 80 افراد گاڑیوں میں ٹھونسے گئے۔ ہم سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس کا مطالبہ کرتے ہیں، ورنہ پیر کو خود عدالت جائیں گے۔ عدلیہ کے سامنے گرفتاریاں ہوئیں مگر عدلیہ خاموش ہے۔ 
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عبدالقادر کے گھر پر چھاپہ مارنا شرمناک فعل ہے۔ حکمران دھرنے سے ڈر کر گھٹیا حرکتوں پر اتر آئے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم کارکنوں کو پرامن رہنے کی اپیلیں کرتے ہیں، لیکن حکمرانوں کی غیر قانونی کارروائیوں کی وجہ سے کارکن جذباتی ہوجاتے ہیں، اگر ہم نے پرامن رکھنے کے لئے کوشش نہ کی ہوتیں تو اس وقت پنڈی اسلام آباد میدان جنگ بن چکے ہوتے۔ پی ٹی آئی کے شفقت محمود نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر حکومت قانونی کارروائی کرے گی تو ہم بھی قانون کے دائرے میں رہیں گے، اگر حکومت غیر قانونی کارروائیوں پر اتر آئی تو ہم بھی غیر قانونی جواب دیں گے۔ پرویز مشرف کا ساتھ دینے کے سوال کے جواب میں جہانگیر ترین نے کہا کہ نواز شریف بھی تو فوج کی نرسری میں پروان چڑھے ہیں، گڑھے مردے اکھاڑیں گے تو بات دور تک جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں زبردستی اٹھانے کی کوشش کی گئی تو مزاحمت کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 409532
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش