0
Thursday 18 Sep 2014 22:57

کراچی میں رواں سال کے آغاز سے ابتک پروفیشنلز اور علماء کرام کی ٹارگٹ کلنگ جاری

کراچی میں رواں سال کے آغاز سے ابتک پروفیشنلز اور علماء کرام کی ٹارگٹ کلنگ جاری
ترتیب و تنظیم: ایم صادقی

کراچی میں رواں سال کے آغاز سے پروفیشنلز اور علماء کرام کی ٹارگٹ کلنگ جاری ہے۔ اب تک کئی نامور ڈاکٹرز، پرفیسرز اور علمائے کرام دہشتگردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن کر جاں بحق ہو چکے ہیں۔ حکومت کی جانب سے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور جرائم کی وارداتوں کو روکنے کے لئے ٹارگٹڈ آپریشن تو جاری ہے لیکن رواں سال کے آغاز سے ہی کراچی میں بسنے والے پروفیشنلز اور علماء کرام کو گھات لگا کر قتل کیا جا رہا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ٹارگٹ کلنگ کی ان وارداتوں کو روکنے میں ناکام ہیں۔ کراچی کے علاقے بفر زون میں 16 جنوری کو ڈاکٹر آصف حسنین کو ان کے کلینک کے قریب فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔ 16 فروری کی شب شاہراہ فیصل پر مفتی عثمان یار خان کو قتل کر دیا گیا۔ 17 فروری کی دوپہر دہشت گردوں کی فائرنگ سے ڈینٹل کالج کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر جاوید قاضی جاں بحق ہوئے۔ فروری کی 26 تاریخ کو ناظم آباد میں پروفیسر تقی ہادی کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ اپریل کا مہینہ کراچی میں پروفیشنلز کے لئے سب سے خطرناک ثابت ہوا۔ 8 اپریل کو ڈاکٹر قاسم عباس کو کراچی میں ان کے کلینک کے باہر فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا جبکہ دوسرے ہی روز 9 اپریل کو دارالصحت ہسپتال کے ایمرجنسی سیکشن کے ہیڈ ڈاکٹر حیدر کو ہسپتال کے باہر فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ کراچی میں فائرنگ کرکے 10 اپریل کو ایڈووکیٹ وقار الحسن اور ایڈووکیٹ غلام کشمیری کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا گیا جبکہ 12 اپریل کو این ای ڈی یونیورسٹی کے لیکچرار منتصر مہدی بھی دہشتگردوں کی کارروائی میں جاں بحق ہو گئے۔

کراچی کے علاقے غریب آباد میں 21 اپریل کو گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر سیف الدین جعفری کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔ کلفٹن میں 14مئی کی صبح دہلی کالونی کے قریب کار پر فائرنگ سے جناح ہسپتال کے ایم ایل او ڈاکٹر منظور میمن جاں بحق ہو گئے۔ کراچی کے علاقے حسین آباد میں 30 مئی کو ڈاکٹر حسن علی کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ کراچی میں 23 جولائی گلشن اقبال کو علامہ طالب جوہری کے داماد اور پیشے کے لحاظ سے وکیل مبارک رضا کاظمی کو دن دیہاڑے فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا جبکہ 28 اگست کو ڈاکٹر عون نسیم جعفری کو ان کے کلینک میں گھس کر دہشتگردوں نے فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ کراچی کے علاقے عزیز آباد میں 6 ستمبر کو جعفریہ الائنس کے سربراہ علامہ عباس کمیلی کے بیٹے علی اکبر کمیلی کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ صرف چار روز بعد ہی جامعہ بنوریہ کے مہتمم مفتی نعیم کے داماد مولانا مسعود بیگ کو کے ڈی اے چورنگی نارتھ ناظم آباد پر ان کی گاڑی پر فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔ 18 ستمبر کو گلشن اقبال میں بیت المکرم مسجد کے قریب جامعہ کراچی میں اسلامک اسٹیڈیز کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کو بھی ان کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا۔
خبر کا کوڈ : 410371
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش