0
Wednesday 8 Oct 2014 20:08

بلوچستان میں داعش کی موجودگی کو مسترد نہیں کیا جاسکتا، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

بلوچستان میں داعش کی موجودگی کو مسترد نہیں کیا جاسکتا، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ گذشتہ تین دہائیوں میں صوبے میں مذہبی انتہا پسندی اور جنونیت میں اضافہ ہوا ہے۔ سوویت یونین کے افغانستان سے انخلا کے بعد بلوچ معاشرے کے اندر مذہبی جنونیت پروان چڑھی۔ میں آئی ایس آئی ایس یا کسی اور عسکری گروہ کی بلوچستان میں موجودگی کے امکان کو مسترد نہیں کرسکتا۔ وزیراعلٰی بلوچستان کا لاپتہ افراد کے حوالے سے کہنا تھا کہ یہ معاملہ ان کی حکومت کی اعلٰی ترین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ وہ انہیں بازیاب کروانے کے لیے پرعزم ہیں، تاہم اس حوالے سے خاطر خواہ پیشرفت تاحال نہیں ہو سکی۔ مسخ شدہ لاشوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے مکران بیلٹ اور تربت کے علاقوں میں ان لاشوں کے ملنے کے معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ ناراض بلوچ رہنماؤں کے حوالے سے عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ بلوچستان سے متعلق تمام معاملات بات چیت کے ذریعے حل کیے جائیں۔ ان کی کسی بھی جلا وطن بلوچ رہنما سے اس حوالے سے ملاقات نہیں ہوئی۔ بلوچستان کے تمام مسائل حل کرنے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی۔ صوبہ چار بڑے مسائل کا سامنا کررہا ہے۔ جن میں بلوچ علیحدگی پسند تحریک، فرقہ وارانہ تشدد، عسکریت پسندی اور قبائلی تصادم شامل ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کالعدم نیشنل عوامی پارٹی (این اے پی) میں تقسیم نیشنلسٹ موومنٹ کے لیے بڑا دھچکا ہے۔
خبر کا کوڈ : 413723
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش