0
Thursday 4 Nov 2010 12:21

امریکہ مسئلہ کشمیر حل کرانے کیلئے براہ راست کردار ادا کرے،صدر اوباما سے 12 ارکان کانگریس کا مطالبہ

امریکہ مسئلہ کشمیر حل کرانے کیلئے براہ راست کردار ادا کرے،صدر اوباما سے 12 ارکان کانگریس کا مطالبہ
 واشنگٹن:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق امریکی کانگریس کے 12 ارکان نے امریکی صدر بارک اوباما کو ایک پٹیشن پیش کرتے ہوئے ان سے افغانستان اور پاکستان کی طرح کشمیر کیلئے ایک خصوصی ایلچی کی نامزدگی عمل میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر بارک اوباما کے دورہ بھارت کی تاریخ قریب آنے کے ساتھ ہی امریکی صدر پر ملک کے اندر و باہر سے یہ مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے کہ وہ بھارت اور پاکستان کے مابین گذشتہ 63 برسوں کے دوران 3 جنگوں کا باعث بننے والے تنازع کشمیر کو حل کرنے میں براہ راست رول ادا کریں۔اس سلسلے کی ایک اہم کڑی کے طور امریکی کانگریس کے 12 اراکین نے امریکی صدر بارک اوباما کو ایک درخواست بھیجی ہے جس میں اُن پر زور دیا گیا ہے کہ اپنی الیکشن مہم کے دوران کئے گئے وعدے کے مطابق کشمیر کیلئے خصوصی ایلچی نامزد کریں تاکہ 63 سالہ تنازع کشمیر سے جڑے تینوں فریقین بھارت،پاکستان اور کشمیری لیڈر شپ کو اس تنازع کے کسی قابل قبول حل کی ترغیب دی جا سکے۔
معلوم ہوا ہے کہ بارک اوباما کو بھیجی گئی عرض داشت اصل میں کشمیر امریکن کونسل نے تیار کی جس پر 4500 لوگوں بشمول امریکی کانگریس کے 12 اراکین کے دستخط ہیں۔اس کے علاوہ سرکردہ حقوق انسانی کارکنوں اور کچھ برطانوی و امریکی ممبران پارلیمنٹ نے بھی اس عرضداشت پر دستخط کئے ہیں۔امریکی صدر کو بھیجی گئی عرض داشت میں اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ دنیا کی ایک بڑی جمہوریت یعنی امریکہ تنازع کشمیر کو حل کرنے میں براہ راست کوئی کردار ادا کرے گا۔ مزید برآں امریکی صدر سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بھارت کی لیڈر شپ کو یہ پیغام دیں کہ اگر اسے (بھارت کو) اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت چاہئے تو اسے تنازع کشمیر حل کرنا چاہئے۔امریکی کانگریس کے ممبران کی دستخط کردہ عرض داشت میں امریکی صدر بارک اوباما کو یہ یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کئی مرتبہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے عین مطابق حل کرنے کی وکالت کی تھی۔عرض داشت میں بارک اوباما سے کہا گیا ہے کہ اب عالمی سطح پر یہ ضرورت محسوس کی جا رہی ہے کہ تنازع کشمیر کا کوئی ایسا مستقل حل اور پائیدار حل تلاش کیا جانا چاہئے جو تینوں فریقین کیلئے قابل قبول ہو۔ امریکی صدر سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے دورہ بھارت کے دوران اس 63سالہ تنازع کے حل کے بارے میں بھارتی رہنماؤں سے تبادلہ خیالات کریں اور انہیں یہ باور کرائیں کہ تنازع کشمیر کو حل کرنے تک بھارت عالمی سطح پر وہ مقام حاصل نہیں کر پائے گا،جس کیلئے وہ کوشاں اور انتہائی خواہش مند ہے۔

خبر کا کوڈ : 42826
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش