0
Friday 9 Jan 2015 23:24
بحرینی حکومت کیجانب سے شیخ علی سلمان کی گرفتاری انتہائی خطرناک اقدام ہے

آج اسلام خطرے میں ہے، تکفیریت سے مقابلہ حقیقت میں اسلام کا دفاع ہے، سید حسن نصراللہ

آج اسلام خطرے میں ہے، تکفیریت سے مقابلہ حقیقت میں اسلام کا دفاع ہے، سید حسن نصراللہ
اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے بیروت میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مناسبت سے عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کے یوم ولادت پر تمام مسلمانوں اور عیسائی برادری کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے خطے کے بعض اہم مسائل پر روشنی ڈالی ہے۔ انہوں نے بحرین میں جاری عوامی جدوجہد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بحرینی حکومت کی جانب سے پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال کی پرزور مذمت کی اور معروف شیعہ عالم دین شیخ علی سلمان کی گرفتاری کو انتہائی خطرناک اقدام قرار دیا۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ عوامی جدوجہد کے مقابلے میں بحرین کی آل خلیفہ رژیم بند گلی میں پہنچ چکی ہے اور بیچارگی کے عالم میں بیگناہ عوام کے خلاف ظالمانہ اقدامات پر اتر آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحرینی عوام نے ابتدا سے ہی اپنے جائز مطالبات منوانے کیلئے پرامن احتجاج کا راستہ اپنایا ہے، جس کی وجہ سے یہ جدوجہد روز بروز مقبول ہوتی جا رہی ہے۔ 
 
سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے کہا کہ بحرین کی سکیورٹی فورسز نہتے عوام پر گولیاں برساتی ہیں جبکہ بحرینی عوام اس کا جواب شدت پسندی سے نہیں دیتے۔ مظلوم بحرینی عوام سڑکوں پر شہید ہو رہے ہیں لیکن وہ حکومتی فورسز کو قتل نہیں کرتے۔ بحرینی عوام اپنے احتجاج کو پرامن رکھنے پر مصر ہیں اور یہی امر حکومت کی بے بسی کا باعث بن چکا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے عوام کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال پر بحرینی حکومت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحرین کے بزرگ شیعہ رہنما جیسے آیت اللہ عیسٰی قاسم اور شیخ علی سلمان مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل پر زور دیتے ہیں جبکہ بحرینی حکومت مذاکرات کرنے میں مخلص نہیں۔ 
 
سید حسن نصراللہ نے بحرینی حکومت کی جانب سے پرامن مظاہرین کے خلاف ظالمانہ اقدامات پر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بحرین میں گذشتہ 4 سال سے جاری عوامی جدوجہد شروع سے لے کر اب تک پرامن ہے، جس کی بنیادی وجہ شیعہ علماء اور رہنماوں کی جانب سے شدت پسندی کا راستہ اختیار نہ کرنے کا حتمی فیصلہ ہے، لیکن دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ بحرینی حکومت نے اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم جیسا رویہ اپنا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحرینی حکومت دنیا کے مختلف ممالک سے افراد لا کر انہیں بحرینی شہریت دے رہی ہے جبکہ خود بحرینی عوام کو اپنے انتہائی بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔ سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا کہ بحرینی حکومت عوامی جدوجہد کو شدت پسندی کی جانب دھکیلنے کی کوشش کر رہی ہے، جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ اس نے تمام ایسے رہنماوں کو گرفتار کر لیا ہے جو پرامن احتجاج پر تاکید کرتے ہیں۔ انہوں نے بحرینی حکومت کے عوام مخالف اقدامات کو انتہائی احمقانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آل خلیفہ کی رژیم چند انقلابی رہنماوں کو گرفتار کرکے اس انقلابی جدوجہد کو ختم نہیں کرسکتی۔ 
 
تکفیری دہشتگرد عناصر اب اپنے حامی ممالک کیجانب بڑھ رہے ہیں:
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا کہ تکفیری دہشت گرد عناصر جو خود کو اسلام اور رسول گرامی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منسوب کرتے ہیں درحقیقت اپنے غیر انسانی اور وحشیانہ اقدامات کے ذریعے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، قرآن کریم اور امت مسلمہ کی توہین کا باعث بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تکفیری دہشت گرد عناصر کی جانب سے اسلام کو درپیش خطرات ان خطرات سے کہیں زیادہ سنگین اور نقصان دہ ہیں جو اسلام دشمن عناصر کی جانب سے کتابیں لکھنے اور فلمیں اور کارٹون بنانے کے ذریعے اسلام کو پہنچ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے عناصر جو بیگناہ افراد کا سر تن سے جدا کرتے ہیں، حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دفاع کے دعویدار نہیں ہوسکتے، لہذا تکفیری دہشت گروہوں کا مقابلہ درحقیقت اسلام کا دفاع ہے۔ 
 
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اب تکفیری دہشت گرد عناصر کا رخ اپنے ہی حامی ممالک کی جانب ہوتا جا رہا ہے، جس کی واضح مثال گذشتہ دنوں فرانس میں ہونے والے دہشت گردانہ اقدامات ہیں۔ انہوں نے خطے کے تمام ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا: "میں آج خطے کے تمام ممالک کو واضح انداز میں کہتا ہوں کہ یہ تکفیری دہشت گرد گروہ مستقبل قریب میں ان کی عزت اور آبرو کو خطرے میں ڈال دیں گے۔ تکفیری عناصر سے درپیش خطرات صرف سیاسی حد تک نہیں بلکہ ان دہشت گرد گروہوں نے اسلام کی عزت، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شخصیت اور قرآن کریم کی عظمت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ لہذا جب اسلام کے دفاع کی بات آتی ہے تو بہت سی چیزوں کو بالائے طاق رکھنا پڑتا ہے۔ آج اسلام خطرے میں ہے، ایسے ہی جیسے امام حسین علیہ السلام کے زمانے میں اسلام خطرے میں تھا، لہذا آپ علیہ السلام نے اپنے ساتھیوں کی کم تعداد کی پرواہ کئے بغیر اسلام کے تحفظ کیلئے انتہائی اقدام اٹھانے کا فیصلہ کر لیا۔" 
خبر کا کوڈ : 431860
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش