0
Wednesday 14 Jan 2015 20:02

اسلامی سربراہی کانفرنس بلاکر مغرب پر واضح کیا جائے پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں گستاخی ناقابل قبول ہے، سراج الحق

اسلامی سربراہی کانفرنس بلاکر مغرب پر واضح کیا جائے پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں گستاخی ناقابل قبول ہے، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ فرانس کے ایک جریدے میں حضور اکرم (ص) کی شان میں گستاخانہ کارٹون کی اشاعت سے ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے، فور ی طور سے اسلامی سربراہی کانفرنس بلا کرمغرب کو واضح پیغام دیا جائے کہ آزادی اظہار کی آڑمیں پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں گستاخی کے پے در پے واقعات ناقابل قبول ہیں۔ اگر گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کرنے والے جریدے کے حق میں 40 سے زائد مغربی ممالک کے سربراہان اور اسرائیلی وزیراعظم سمیت 15 لاکھ افراد سٹرکوں پر آسکتے ہیں تو کروڑوں مسلمان بھی شان رسالت (ص) میں گستاخی کے خلاف میدان میں آسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز اسلامی پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمان ممالک میں شاذو نادر ہی غیر مسلموں کی عبادت گاہوں، چرچ وغیرہ پر حملہ ہوتا ہے لیکن جس مسلمان ملک میں بھی یہ واقعہ ہوتا ہے وہاں کے حکمران اور سیاسی اور دینی رہنماء ہمیشہ اس کی مذمت کرتے ہیں اور مسلمانوں کو سمجھاتے ہیں کہ یہ اسلامی طریقہ نہیں ہے کیونکہ اسلام اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں کو مکمل تحفظ دیتا ہے، تاہم جب مسلمان کے مرکز محبت پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں گستاخانہ کارٹون چھاپ کر ڈیرھ ارب سے زائد مسلمانوں کے دلوں کو چھلنی کیا جاتا ہے تو مغرب کے حکمران اس کی مذمت کرنے کی بجائے گستاخانہ کارٹون چھانے والوں کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے کہ مسلمان دنیا میں جہاں بھی رہتے ہیں انہیں اُن ممالک کے قوانین کا احترام کرنا چاہئے، لیکن مغربی ممالک کے سربراہان اور اُن کے دانشوروں کے لئے بھی یہ سوچ کا مقام ہے کہ آخر کب تک آزادی اظہار کے نام پر مسلمانوں کے دلوں کو چھلنی کیا جاتا رہے گا۔؟ اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اگر مغرب اور یورپی یونین کو دنیا کا امن عزیز ہے توا نہیں پیغمبر اسلام (ص) کے خلاف انتہائی نازیبا کارٹونوں اور مواد کی اشاعت کو روکنا پڑیگا اور ہم متنبہ کرتے ہیں اگر مغربی ممالک میں ایسے واقعات کی روک تھام نہ کی گئی تو دنیا میں تیسری جنگ عظیم چھڑ سکتی ہے۔ سعودی عرب کے شاہ عبداللہ، پاکستان کے وزیرا عظم نواز شریف اور ترکی کے طیب اُردگان سمیت تمام مسلم سربراہان اپنی ذمہ داری پہچانیں اور ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات اور احساسات کی ترجمانی کرتے ہوئے مغرب سے اس حساس ترین مسئلہ پر واضح اور دو ٹوک بات کریں۔ سراج الحق نے کہاکہ نبی کریم (ص) کی شان کے خلاف پہلے سلمان رشدی نے کتاب لکھی، جس میں امہات المومنین کے خلاف شان میں بھی گستاخی کی گئی، لیکن مغرب نے اسے سر آنکھوں پر بیٹھا لیا۔ تسلیمہ نسرین نے بنگلہ دیش میں توہین رسالت (ص) کا ارتقاب کیا۔ اسے بھی مغرب نے پناہ دی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فرانس میں ماضی میں بھی مسلمان خواتین پر حملے کئے گئے، حجاب پر پابندی لگائی گئی، جرمنی میں مروہ نامی خاتون کو احاطہ عدالت میں حجاب کے جرم کی پاداش میں قتل کر دیاگیا، ناروے میں مسجد کو نذر آتش کیا گیا، فرانس، ڈنمارک میں ماضی بھی حضور اکرم (ص) کی شان میں گستاخانہ کارٹون چھاپے گئے اور مسلمانوں کے احتجاج کے باوجود یہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ ہم بھی آزادی اظہارکے حق میں اور دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ حضور اکرم (ص) کی شان میں گستاخانہ کارٹون چھاپنا بھی انتہاء پسندی بلکہ دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔ اور ہم سمجھتے ہیں کہ فرانس کے جریدے نے جو کچھ کیا بین الاقوامی قوانین اس کی بالکل بھی اجازت نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان تمام انبیاء کرام پر ایمان رکھتے ہیں اور حضور اکرم (ص) سمیت کسی بھی نبی کی شان میں گستاخی ان کے لئے ناقابل برداشت ہے۔
خبر کا کوڈ : 432529
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش