0
Sunday 26 Apr 2015 22:16

بلوچستان کی قومی شاہراہیں 5ویں روز بھی بند، عوام کو شدید مشکلات کا سامنا

بلوچستان کی قومی شاہراہیں 5ویں روز بھی بند، عوام کو شدید مشکلات کا سامنا
اسلام ٹائمز۔ آل بلوچستان ٹرانسپورٹ اتحاد کی جانب سے پانچویں روز بھی بلوچستان کے قومی شاہراہیں بند رہیں۔ جس کے باعث صوبے کے دور دراز علاقوں سے آنے والے مسافروں، مریضوں اور خواتین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی اضلاع میں اشیاء خوردونوش کی قلت پیدا ہوگئی۔ ٹرانسپورٹروں نے دھمکی دے دی کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو 1500 بسوں اور ویگنوں کو آگ لگا دیں گے۔ پھر صوبائی حکومت مسافروں کے لئے اپنی ٹرانسپورٹ کا بندوبست کرے۔ ٹرانسپورٹروں کے خلاف مقدمات درج کرنا پولیس اور حکومت کی نااہلی اور بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق آل ٹرانسپورٹ اتحاد کی جانب سے ہفتہ کو کچلاک لک پاس اور کولپور کے مقامات پر قومی شاہراہوں کو بند کیا گیا۔ ہڑتال کے باعث ہزاروں گاڑیاں پھنس گئی۔ پنجاب اور سندھ سے آنے والی ہزاروں مرغیاں ہلاک ہو گئی۔ ہڑتال کے باعث صوبے کے دوردراز علاقوں سے آنے والے مسافروں، خواتین اور بچوں کا مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ قومی شاہراہیں بند ہونے سے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے اکثر اضلاع پشین، قلعہ عبداللہ، زیارت، مستونگ، قلات سمیت دیگر علاقوں میں اشیائے خودر و نوش کی قلت پید اہو گئی۔ حکومت بلوچستان نے ٹرانسپورٹروں سے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا۔ حکومت اور ٹرانسپورٹروں کے درمیان کشمکش میں عوام پِس گئے۔ مسافروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ٹرانسپورٹروں کے احتجاج کا فوری طور پر نوٹس لیا جائے اور معاملے کو حل کرنے میں سیاسی جماعتیں اپنا کردار ادا کریں۔

آل ٹرانسپورٹ اتحاد کے چیئرمین حاجی عبدالقادر رئیسانی نے کہا ہے کہ ٹرانسپورٹروں نے اپنی ذات کے لئے ہڑتال نہیں کی بلکہ عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہڑتال پر مجبور ہوگئے۔ سریاب تھانے میں ٹرانسپورٹروں کے خلاف مقدمات درج کرنا حکومت اور انتظامیہ کے بوکھلاہٹ کا شکار ہونے کا ثبوت ہے۔ اگر حکومت کا یہی رویہ رہا تو 1500 گاڑیوں کو آگ لگا دیں گے اور اس سلسلے میں پٹرول کا بندوبست بھی کیا۔ ملی وطن منی بس ایسوسی ایشن کے صدر عبدالکبیر بازئی نے کہا کہ ٹرانسپورٹروں کے خلاف مقدمات درج کرنے کی مذمت کرتے ہیں اور ایسے ہتھکنڈؤں سے ٹرانسپورٹر مرعوب نہیں ہونگے۔ ہم اپنے حقوق کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ ٹرانسپورٹروں کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے تمام اڈوں کو ہزارگنجی منتقل کرنے کا اعلان کیا لیکن وہاں پر ٹرانسپورٹروں اور مسافروں کیلئے وہ بنیادی سہولیات میسر نہیں جو مسافر اڈوں میں ہونی چاہیئیں۔ حکومت کی جانب سے متعدد بار وعدے اور اعلانات کئے گئے لیکن ان پر عمل درآمد یقینی نہیں بنایا گیا۔ جس کی وجہ سے ہزار گنجی اڈے میں ٹرانسپورٹر شفٹ نہیں ہو رہے نہ ہی حکومت کی جانب سے مسافروں کی سہولت کے لئے کوئی شٹل سروس کا بندوبست کیا گیا۔ شہر سے دور ہزار گنجی اڈے میں اندرون بلوچستان اور دوسرے صوبوں سے آنے والے مسافروں کیلئے کوئی سہولت دستیاب نہیں۔ باہر سے آنے والے مسافروں کو ہزارگنجی اڈے سے کوئٹہ شہر آنے کیلئے کئی گنا زیادہ کرایہ ادا کرنا پڑے گا۔ ٹرانسپورٹروں نے دھمکی دی کہ ہمارے خلاف مقدمات واپس نہ لیے گئے تو ہم سریاب تھانے کا گھیراو کریں گے۔ جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ جس سے مسافروں پر اضافی بوجھ پڑے گا۔ ٹرانسپورٹروں کے ہڑتال کے باعث رکشوں اور سوزوکی والوں نے شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کردیا۔
خبر کا کوڈ : 456694
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش