0
Sunday 12 Dec 2010 22:37

توہین رسالت قانون میں ترمیم قبول نہیں،مذہبی جماعتوں کا ناموس رسالت ص تحریک شروع کرنے کا اعلان

توہین رسالت قانون میں ترمیم قبول نہیں،مذہبی جماعتوں کا ناموس رسالت ص تحریک شروع کرنے کا اعلان
راولپنڈی:اسلام ٹائمز-اے آر وائی نیوز کے مطابق دینی جماعتوں نے تحریک تحفظ ناموس رسالت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ توہین رسالت کے قانون مِیں ترمیم کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور پندرہ دسمبر کو مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ راولپنڈی میں ہونے والے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سید منور حسن،قاضی حسین احمد،مولانا فضل الرحمن،پروفیسر ساجد میر،علامہ ساجد نقوی،ابو الخیر زبیر اور دیگر نے کہا کہ توہین رسالت کے قانون میں ترمیم بین الاقوامی ایجنڈا بن چکا ہے کیونکہ یہ قانون مغرب کے معیار پر پورا نہیں اترتا۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر یا وزیراعظم توہین رسالت کے مجرم کو معاف کرنے کا اخیتار نہیں رکھتے۔انہوں نے زور دیا کہ ناموس رسالت کے تحفظ کے لئے تمام دینی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو جائیں۔ قائدین نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم توہین رسالت کے قانون کے بارے میں پالیسی بیان جاری کریں۔
جنگ نیوز کے مطابق ملک کی تمام اہم مذہبی جماعتوں نے توہین رسالت ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کے خلاف تحریک تحفظ ناموس رسالت شروع کرنے کا اعلان کر دیا اور احتجاجی لائحہ عمل تیار کرنے کے لئے سات رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔مرکزی جماعت اہلسنت پاکستان کے زیر اہتمام اہم مذہبی جماعتوں کا اجلاس راولپنڈی میں ہوا۔جس میں جماعت اسلامی کے راہنما سید منور حسن،قاضی حسین احمد،مولانا فضل الرحمان،علامہ ساجد نقوی،پروفیسر ساجد، مفتی منیب الرحمان،چودھری عابدالرحمان،صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر ، پیر عتیق الرحمان اور دیگر جماعتوں کے راہنماؤں نے شرکت کی۔اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائدین نے تحریک چلانے کا اعلان کیا اور سات رکنی کمیٹی تشکیل دی جو ملک میں جلسوں،جلوسوں اور پہیہ جام ہڑتال اور پارلیمنٹ کے سامنے احتجاجی دھرنے کے پروگراموں کو حتمی شکل دے گی۔ کمیٹی کا اجلاس 15 دسمبر کو اسلام آباد میں ہو گا۔اس سے قبل مقررین نے کہا کہ توہین رسالت کی سزا صرف اور صرف موت ہے اور کسی کو اس سزا میں معافی کا اختیار حاصل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ شیری رحمان کا پرائیویٹ ممبر بل اور گورنر پنجاب کے اقدامات حادثاتی نہیں بلکہ امریکی ایجنڈے کا حصہ ہیں۔

خبر کا کوڈ : 46716
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش