0
Saturday 29 Jan 2011 11:41

مصر،حکومت مخالف مظاہرے،صدر مبارک نے حکومت تحلیل کر دی،عالمی برادری کا مصر میں جاری صورتحال پر تشویش کا اظہار

مصر،حکومت مخالف مظاہرے،صدر مبارک نے حکومت تحلیل کر دی،عالمی برادری کا مصر میں جاری صورتحال پر تشویش کا اظہار
قاہرہ:اسلام ٹائمز-مصر کے صدر حسنی مبارک نے حکومت کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔ آج سے نئی کابینہ تشکیل دی جائے گی۔ اپوزیشن نے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے اعلان کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر بھی اپنا عہدہ چھوڑ دیں۔ مصر میں چار روزہ مظاہروں اور متعدد ہلاکتوں کے بعد بالآخر صدر حسنی مبارک سرکاری ٹی وی پر آگئے۔ صدر نے قوم سے خطاب میں حکومت کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مسائل کے خاتمے کے لئے مذاکرات ہونے چاہئیں۔ تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل میں ناکامی پر انہوں نے حکومت ختم کر دی ہے۔ تمام وزراء سے استعفے لے لئے گئے ہیں۔ ایک ہفتے کے دوران ملک میں نئی حکومت اور کابینہ قائم کر دی جائے گی۔ کابینہ کی تشکیل اور اصلاحات کا عمل آج سے ہی شروع ہو جائے گا۔ ملک کے سیاسی نظام میں ضروری اصلاحات کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں مگر کسی کو امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں انسانی جانوں کے زیاں پر افسوس ہے۔ مگر تشدد کے ذریعے حالات بہتر نہیں کئے جاسکتے۔ بہتری کی پہلی شرط قیام امن ہے۔ اگر ملک میں امن ہوگا تو دیگر معاملات پر بھی بات چیت ممکن ہوسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اب بھی غریب عوام کے حامی ہیں اور ملک سے غربت کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
جنگ نیوز کے مطابق مصری صدر حسنی مبارک نے حکومت کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔ مصر میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کے بعد صدر حسنی مبارک نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے حکومت تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا تاہم وہ خود مستعفی نہیں ہوئے۔ قوم سے خطاب میں صدر حسنی مبارک کا کہنا تھا کہ ہفتے کو نئی کابینہ تشکیل دے دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مظاہروں میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے،افراتفری اور پرامن مظاہروں میں فرق ہونا چاہئے۔ تبدیلی افراتفری کے ذریعے نہیں آسکتی۔ صدر مبارک کا کہنا تھا کہ وہ آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ناپسندیدہ افراد عوام میں گھس کر فساد پھیلا رہے ہیں، کسی کو امن وامان کی صورتحال خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وکی لیکس نے بھی اپنی خفیہ دستاویز میں انکشاف کیا تھا کہ صدر حسنی مبارک جمہوری اصلاحا ت کے امریکی منصوبے سے خوفزدہ تھے۔ دوسری جانب حزب اختلاف نے صدر حسنی مبارک سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ صدر حسنی مبارک کے مستعفی ہونے تک مظاہرے جاری رہیں گے۔ عرب ٹی وی کے مطابق مصر میں حکومت مخالف مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 16 تک پہنچ چکی ہے۔
ادھر عالمی برادری نے مصر میں جاری صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مصر سے سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں صدر اوباما کو مصر کے معاملے پر چالیس منٹ کی بریفنگ دی گئی۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبز نے کہا ہے کہ مصر میں مظاہروں کی صورت حال پر تشویش ہے، تاہم ابھی صدر اوباما نے صدر حسنی مبارک سے رابطہ نہیں کیا ہے، ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا مصر کو دی جانے والی ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد کا از سر نو جائزہ لے گا، امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے مصری حکومت پر زور دیا ہے کہ پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔ امریکی سینیٹر جان کیری نے صدر حسنی مبارک سے استعفے اور نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یورپی یونین نے بھی مصر سے سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے کہا ہے۔ جبکہ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 52395
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش