0
Wednesday 2 Mar 2011 14:48

وفاقی وزیر اقلیتی امور شہباز بھٹی کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا،ناموس رسالت قانون کے حوالے سے انہیں دھمکیاں مل رہی تھیں

وفاقی وزیر اقلیتی امور شہباز بھٹی کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا،ناموس رسالت قانون کے حوالے سے انہیں دھمکیاں مل رہی تھیں
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر اقلیتی امور شہباز بھٹی کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر اقلیتی امور شہباز بھٹی وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر آئی ایٹ تھری میں واقع اپنی والدہ کے گھر سے سرکاری گاڑی نمبر جی وی 444 میں دفتر جانے کیلئے نکلے تھے، جب وہ 50 میٹر کے فاصلے پر ہی روز پلازہ کے سامنے پہنچے تو وہاں موجود نامعلوم حملہ آوروں نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کر دی۔ ان کو چہرے اور سینے پر گولیاں لگیں، جس میں وہ شدید زخمی ہو گئے، ان کا ڈرائیور انہیں تشویشناک حالت میں الشفا اسپتال لے گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے ہیں، جبکہ پولیس حکام نے جائے وقوعہ کا محاصرہ کرلیا ہے اور شواہد جمع کئے جا رہے ہیں جبکہ علاقے کی ناکہ بندی کردی گئی ہے۔ 
عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور نے ان کے ساتھ گاڑی میں موجود خاتون اور ڈرائیور کو باہر نکال کر اندھا دھند فائرنگ کی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ یہاں پولیس اہلکار موجود ہوتے ہیں، تاہم آج کوئی اہلکار نظر نہیں آیا۔ حملہ آوروں نے جائے وقوع پر پمفلٹ پھینکے ہیں، جس پر فدائیان محمد ص ،تنظیم القاعدہ و تحریک طالبان پنجاب تحریر تھا، پمفلٹ پر مزید لکھا تھا کہ شریعت اسلامیہ میں گستاخ رسول ص کے لئے حکم صرف اور صرف قتل کا ہے۔ واضح رہے کہ ناموس رسالت ص قانون کے حوالے سے انہیں دھمکیاں مل رہی تھیں۔ وفاقی وزیر کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ناموس رسالت ص قانون کے حوالے سے انہیں دھمکیاں مل رہی تھیں، جس پر انہوں نے سکیورٹی اسکواڈ کیلئے درخواست بھی دے رکھی تھی۔ تاہم آئی جی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ انہیں ایف سی اور پولیس کی دو سکیورٹی اسکواڈ فراہم کی گئیں تھیں، لیکن وفاقی وزیر نے ہدایت دے رکھی تھی کہ سکیورٹی اسٹاف دفتر میں موجود رہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد کے سیکٹر آئی ایٹ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے وفاقی وزیر اقلیتی امور شہباز بھٹی ہلاک ہو گئے۔ شہباز بھٹی اپنی رہایش گاہ سے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شرکت کے لئے نکلے کہ نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر کی گاڑی پر بیس گولیاں لگیں۔ انہیں شدید زخمی حالت میں شفاء اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم زخمیوں کی تاب نہ لا کردم توڑ گئے۔ ان کا تعلق پیپلزپارٹی سے تھا۔ ان کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ توہین رسالت ص قانون میں ترمیم کے لئے قائم کمیٹی کے سربراہ تھے، لیکن وزیراعظم یوسف رضاگیلانی اور حکومتی وزراء کی جانب سے ایسی کسی بھی کمیٹی کی بارہا تردید کی گئی تھی۔
شہباز بھٹی کو کالعدم تنظمیوں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔ ذرایع کے مطابق ان کی گاڑی کے قریب سے کالعدم تنظیم کا ایک پمفلٹ ملا ہے جس پر درج ہے کہ جو توہین رسالت کا مرتکب ہو گا اس کا یہ ہی انجام ہو گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد تین تھی جو مہران گاڑی پر سوار تھے۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
وفاقی وزیر اقلیتی امور شہباز بھٹی نو ستمبر انیس سو اڑسٹھ کو پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق پیپلز پارٹی سے تھا۔ توہین رسالت کے معاملے میں بیانات دینے پر انہیں مختلف تنظمیوں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔ آسیہ بی بی کے معاملے میں شہباز بھٹی کا موقف تھا کہ وہ پیغمبر اسلام کی توہین کی مرتکب نہیں، اسے جھگڑے کی وجہ سے جھوٹے الزام میں پھنسایا گیا ہے۔ ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں انھوں نے کہا تھا کہ توہین رسالت کے قانون کی ترمیم کے بارے میں کوئی سوچ بچار نہیں ہو رہی البتہ اس کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے اس میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔ فیصل آباد سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے شہباز بھٹی آل پاکستان مائنیریٹیز کے چیئرمین، کرسچن لائبریشن فرنٹ کے صدر اور پاکستان کونسل فار ہومن رایٹس کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر بھی تھے۔

خبر کا کوڈ : 57177
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش